فیچرز اور انٹرویوکورونا وائرس

کورونا وائرس شوگر مریضوں کے لیے خطرناک مگر کیسے؟

 

خالدہ نیاز

‘میرے بابا اچھے خاصے تھے ان کا شوگر لیول بھی نارمل ہوتا تھا لیکن جیسے ہی ہمارے ملک میں کورونا پھیلنے لگا انکی طبیعت دن بدن خراب ہونے لگی جس کی وجہ سے ہم حد سے زیادہ پریشان ہوگئے تھے کیونکہ ہمیں پتہ تھا کہ کورونا شوگر کے مریضوں کے لیے بہت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے’
ان خیالات کا اظہار پشاور کے علاقے رشید گڑھی سے تعلق رکھنے والی انیلا نایاب نے کیا۔ انیلا نایاب نے کہا کہ ان کے بابا 2011 سے شوگر کے مریض ہیں جو اپنے پرہیز کا بہت خیال رکھتے ہیں اور باقاعدگی سے علاج کرواتے ہیں اور کبھی بھی ایسا نہیں ہوا کہ شوگر کی وجہ سے انکے بابا بے ہوش ہوئے ہو لیکن کورونا وائرس کے حوالے سے ٹی وی پرمسلسل خبریں دیکھنے کے بعد لاک ڈاون کے دوران اچانک انکی طبیعت خراب ہونا شروع ہوئی اور ایک ہفتے میں ہی وہ بہت کمزور پڑگئے اور کچھ دن بعد تو وہ بے ہوش ہوکر چارپائی سے لگ گئے۔
انیلا نایاب کے مطابق’بابا کی ایسی حالت دیکھ کر ہمارے پیروں سے زمین نکل گئی کیونکہ انہوں نے کھانا پینا بھی چھوڑ دیا تھا، پھر ہم نے انکو جوس وغیرہ پلانا شروع کردیا تاکہ انکے معدے میں کچھ تو جائے لیکن ہمیں کیا پتہ تھا کہ انکو جوس دے کر ہم ان کا شوگر لیول مزید بڑھا رہے ہیں، ہمیں لگ رہا تھا کہ خدانخواستہ ان کو کورونا یا ٹائیفائیڈ ہوا ہے اور ٹی وی پر بھی باربار دکھا رہے ہوتے ہیں کہ کورونا وائرس شوگر کے مریضوں کے لیے زیادہ خطرناک ہے’
دی لانسیٹ جرنل میں شائع ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ عمر رسیدہ ہیں یا جن کو ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس جیسی بیماریاں ہیں ان میں کورونا وائرس سے جان جان کا زیادہ خطرہ ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق چین کے سائنسدانوں نے پہلی مرتبہ تصدیق کی ہے کہ جن افراد میں شوگر کی مقدار غیر معمولی طور پر زیادہ ہے، ان کی کورونا سے جان جانے کا خطرہ دگنا ہو جاتا ہے۔
چین کے سائنسدانوں نے ووہان کے دو ہسپتالوں میں زیر علاج 605 مریضوں میں شرح موت کا جائزہ لیا۔ اس تحقیق کے مطابق شوگر کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے کورونا کے مریضوں میں پیچیدگیاں پیدا ہوئیں اور بعد میں موت واقع ہوئی۔ شوگر لیول بڑھنا بھی موت واقع ہونے کی وجہ بن سکتا ہے۔
انیلا نایاب نے مزید کہا کہ اس وقت کورونا کی وجہ سے سارے ہسپتالوں کے او پی ڈیز بند تھے جبکہ پرائیویٹ کلینکس لاک ڈاون کی وجہ سے بند تھے اور ہمارے لیے بہت مشکل تھا کہ بابا کو کسی ڈاکٹر کے پاس لے کرجاتے لیکن پھر ایک ڈاکٹر کے پاس لے گئے جنہوں نے ہمیں بتایا کہ بابا کا شوگر لیول بہت بڑھ گیا ہے ان کو نا تو کورونا ہوا ہے اور نہ ہی ٹائیفائیڈ بلکہ انہوں نے ٹینشن لیا ہے جس کے بعد انہوں نے بابا کو انسولین شروع کردی تو پھر کہیں جاکرانکی طبیعت کچھ سنبھلی۔
پروگرام انسولین فار لائف کے تحت سروے کے نتائج کے مطابق خیبر پختونخوا میں چھ ملین افراد ذیابیطس جیسے مرض میں مبتلا ہیں۔
پشاور میں شوگر سپیشلسٹ پروفیسر ڈاکٹر ضیاء اللہ کا کہنا ہے شوگر ایک بہت خطرناک مرض ہے تاہم لوگ اس کو ہلکا لیتے ہیں۔ شوگر بیماری کیا ہے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جسم میں شوگر کا ایک مخصوص مقدار موجود ہوتا ہے جو جسم کیلئے بہت ضروری ہوتا ہے لیکن جب شوگر کا لیول مخصوص مقدار (30 لیٹر شوگر) سے بڑھ جائیں یا کم ہو جائیں تو بندہ شوگرکے مرض کا شکار ہو جاتا ہے۔
شوگر سے زیادہ خطرناک جسم پر اس کے منفی اثرات ہیں، اگر ایک شخص میں شوگر بیماری کی تشخیص ہوجائے اور وہ اپنا خیال نہ رکھے تو اس سے آنکھوں کی بینائی پر اثر ہوتا ہے اور نظر کم ہو جاتی ہے، دوسرا یہ کہ شوگر ہارٹ اٹیک کا سبب بن سکتا ہے، دماغ کے رگوں پر بھی حملہ کر سکتے ہے جو فالج کی شکل میں نظر آجاتا ہے۔ رگوں پر بھی اس کے منفی اثرات ہوتے ہیں بدقسمتی سے جب جسم کا کوئی حصہ زخمی ہو جاتا ہے تو اکثر اس حصے کو شوگر کی وجہ سے کاٹنا پڑتا ہے یہ سب شوگر کے منفی اثرات ہیں۔
بقائی انسٹیوٹ آف ڈائبیٹیز کے ڈائریکٹر پروفیسر عبد الباسط کی ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں ہرچار میں سے ایک فرد ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہے اور یہ تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
درہ آدم خیل سے تعلق رکھنے والی فہمیدہ بھی گزشتہ 25 سال سے شوگر کے مرض میں مبتلا ہے، انہوں نے بتایا کہ انکی عمر 70 سال ہے جس کے بعد گھر کا کام کرنے کے قابل بھی نہیں ہے۔
‘جب سے کورنا وائرس پاکستان میں آیا ہے تو اس نے مجھے بہت ڈرایا ہے کیونکہ شوگر خود خطرناک بیماری ہے اور کورونا وائرس تو اس سے زیادہ خطرناک ہے اور میری طرح بیمار لوگ پر اسانی سے حملہ کر سکتا ہے، میں نے اس دوران تین مہینے اکیلے کمرے میں گزارے ہیں، خود کا بہت زیادہ خیال رکھتی تھی، بازار کا کھانا بالکل نہیں کھایا میں نے ہر وقت ماسک لگایا کرتی تھی کسی سے بھی میل جول نہیں رکھا اس دوران میں نے’ فہمیدہ نے بتایا۔
‘زیادہ ترغریب لوگ ہوتے ہیں، وہ مسلسل دوائیاں استعمال نہیں کرسکتے اور یوں وہ علاج چھوڑ جاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ بہت متاثر ہوتے ہیں، کچھ لوگ حکیموں کے پاس چلے جاتے ہیں جن کی ناتجربہ کاری اور غلط علاج کیوجہ سے شوگر کےمریضوں کی حالت ابتر ہوجاتی ہے جبکہ کچھ لوگوں میں اس حوالے سے شعور کی کمی ہوتی ہے اور لوگوں کی باتوں میں آکرپرہیزچھوڑ دیتے ہیں، شوگر مریض کیلئے ریگولر علاج بہت ضروری ہے اگر وہ باقاعدگی سے اپنا معائینہ کریگا تو اس کا شوگرکنٹرول ہوگا’ پروفیسر ڈاکٹر ضیاء اللہ نے کہا۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں کے شعبہ پیڈیکل کیئرکے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹرمحمد شہریار جو موجودہ صورتحال میں کورونا آئی سی یو میں اپنی ڈیوٹی سرانجام دے چکے ہیں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے دوران شوگر کے مریضوں کو خاص احتیاط برتنے کی ضرورت ہے، اس دوران ان کو اپنا شوگر کنٹرول رکھنا چاہیئے کیونکہ جن افراد کو یا کوئی اور مرض لاحق ہوتا ہے تو انکے لیے کورونا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
ڈاکٹر محمد شہریار نے کہا کہ جن افراد کوکورونا کا مرض لاحق ہوجائے تو اس کی وجہ سے انکے اینڈوکرائن سسٹم میں ایسے مسائل آجاتے ہیں کہ انکے شوگر لیول بھی بڑھنا شروع ہوجاتے ہیں جبکہ جن لوگوں کو خطرناک قسم کا کورونا لاحق ہوجائے تو انکو شوگر ہوجانے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
ڈاکڑ ضیاء اللہ کے مطابق شوگر کا فیملی ہسٹری سے بھی تعلق ہوتا ہے، کچھ لوگوں کو اس وجہ سے بھی شوگر لاحق ہوسکتا ہے کہ انکے خاندان میں شوگرکا کوئی مریض موجود ہو اس کے علاوہ موٹاپا بھی شوگر کا باعث بن سکتا ہے اور ہم بالخصوص گھی چینی گڑ بیکری چکنائی وغیرہ کا زیادہ استعمال کرتے ہیں جس کیوجہ سے بھی اس بیماری کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
شوگر کی عام علامات میں پیاس کا زیادہ لگنا، پیشاب کا زیادہ آنا، وزن بڑھنا یا کم ہونا شامل ہیں۔ شوگر کے مریضوں کو چاہیئے کہ وہ اپنا وزن کنٹرول کریں، ورزش کریں، بلڈ پریشر چیک کریں کولیسٹرول کنٹرول کریں۔ ڈاکٹر ضیاء اللہ نے بتایا۔
کورونا کس طرح شوگر کے مریضوں کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اس حوالے سے ڈاکٹر ضیاء اللہ نے بتایا کہ شوگر کے مریضوں کا دفاعی نظام کمزور ہوجاتا ہے اور جب شوگر کے مریض کورونا کا شکار ہوجائے تو ان کا جسم اس کا مقابلہ کرنہیں پاتا اور اس طرح کورونا سے شوگر اور باقی بیماریوں کے مریضوں کے مرنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button