خیبر پختونخوا

مقامی لوگ تعاون کریں تو زنانہ ہائی سکول قائم کرنا مشکل نہیں: ای ڈی او کوہاٹ

 

ناہید جہانگیر

ترقی کے اس دور میں بھی رورل لاچی کی بچیاں ہائی سکول نا ہونے کی وجہ سے تعیلم سے محروم ہیں۔ مقامی سماجی کارکن عبدالناصر جمال نے اس حوالے سے بتایا کہ دیہی لاچی میں ایک گورنمنٹ گرلز مڈل سکول درملک کے نام سے قائم ہے، 2018 میں ایک پروجیکٹ کے تحت اسے ہائی سکول میں اپ گریڈ کیا گیا تھا جس میں سیکنڈ شفٹ میں نہم دہم کی کلاس شروع کی گئی تھی لیکن بعد میں 2019 میں اس پروجیکٹ کے ختم ہونے سے وہ کلاسز بھی ختم کی گئیں اور اب بھی اسی علاقہ میں وہی مڈل سکول ہے اور رورل لاچی درملک کی لڑکیوں سے ہائی سکول 11 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ جب طالبات مڈل کر لیتی ہیں تو اکثر بچیاں اس وجہ سے رہ جاتی ہیں کہ وہ آنے جانے کا خرچہ نہیں برداشت کرسکتیں کیونکہ ایک بچی کی آمد ورفت پر 4000 ماہانہ خرچہ آتا ہے جو علاقہ کے غریب عوام برداشت نہیں کرسکتے۔

جمال عبدالناصر نے کہا کہ ان کے ادارے  قریشی ویلفیئر آرگنائزیشن نے کافی کوشش کی کہ یہاں ایک ہائی سکول قائم ہو، کئی مرتبہ ای ڈی او سے ملاقات بھی کی ۔ جمال نے مزید بتایا کہ مقامی لوگوں کی مدد سے اب ایک درخواست شہریار خان کو دی ہے وہ آگے اسمبلی میں پیش کریں گے تو امید کرتے ہیں کہ لاچی رورل میں بچیوں کے لئے ہائی سکول جلد از جلد قائم ہو جائے گا۔

دوسری جانب کوہاٹ کے ای ڈی او دفتر کے مطابق لاچی رورل میں گرلزمڈل سکول کی اپ گریڈیشن کے لئے وہاں کے مقامی لوگ درخواست دے سکتے ہیں جو ایک خاص عمل سے گزرنے کے بعد ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اہل علاقہ ایک درخواست اپنے اسمبلی رکن کے حوالہ سے دیں گے پھر درخواست  کے ساتھ رکن اسمبلی اپنا خط منسلک کرکے تعیلم کے محکمے سے منظور کرواسکتے ہیں کیونکہ ہر ایک ایم پی اے کے پاس اختیار ہوتا ہے کہ وہ 2 مڈل سکول اور 2 ہائی سکول قائم کرسکتے ہیں یا مڈل سکول کو ہائی میں اپ گریڈ کرسکتے ہیں، ساتھ میں وہ واضح کر سکتے ہیں کہ اس علاقہ میں زمین یا مڈل سکول میں اتنی جگہ ہے کہ وہاں ایک ہائی سکول کی کلاسز لی جا سکتی ہیں۔

رورل لاچی کے رہائشی محمد جبار کے مطابق ان کے گاؤں میں بہت سی بچیاں پڑھنا چاہتی ہیں اور والدین بھی ان کو پڑھانے کے حق میں ہیں لیکن گورنمنٹ گرلز مڈل سکول درملک سے مڈل پاس کرنے کے بعد ہائی سکول نہ ہونے کی وجہ سے وہ سکول چھوڑنے پر مجبور ہو جاتی ہیں کیونکہ ہائی سکول 11 کلومیٹر کے فاصلے پرہے اور زیادہ تر گھرانے غریب ہونے کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کا خرچہ برداشت نہیں کرسکتے۔

جبار نے بتایا کہ ان کے گاؤں سے تقریبا 3 سے 4 گاڑیوں میں  لڑکیاں گورنمنٹ ہائی سکول لاچی جاتی ہیں۔ انہوں نے حکومت اور محکمہ تعلیم کےاعلی حکام سے اپیل کی کہ ان کے گاؤں میں بھی ایک گورنمنٹ گرلز ہائی سکول قائم کیا جائے یا اسی مڈل سکول کو اپ گریڈ کیا جائے تاکہ ان کے علاقے کی بچیاں بھی آگے پڑھ سکیں۔

ضلع کوہاٹ کی ای ڈی او رضوانہ لیاقت نےگورنمنٹ گرلز مڈل سکول درملک کے حوالہ سے بتایا کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے بجٹ کا کوئی مسلہ نہیں لیکن یہ سکول ہائی لیول کے معیار پر نہیں اترتا۔ ای ڈی او رضوانہ لیاقت نے کہا کہ ایک مڈل سکول کو ہائی میں اپگریڈ کرنے کے لئے اولین شرط جماعت ہشتم میں بچیوں کی زیادہ تعداد ہونا ہے، پھر دیکھا جاتا ہے کہ آیا سکول کی بلڈنگ ایسی ہے جہاں ہائی کلاسز کی گنجائش ہوگی کہ نہیں۔

رورول لاچی میں واقع گورنمنٹ گرلزمڈل سکول درملک کی عمارت نا تو ہائی سکول کے لئے کافی ہے اور ناتو وہاں جماعت ہشتم میں بچیوں کی تعداد تسلی بخش ہیں، ضلع کوہاٹ کی زنانہ ای ڈی او نے کہا۔

رضوانہ لیاقت نے مزید کہا کہ اس علاقہ میں ایک گرلز ہائی سکول قائم کرنا مشکل نہیں ہے اور آسانی سے قائم ہوسکتا ہے لیکن مقامی لوگوں کی تعاون کی ضرورت ہے۔اگر مقامی لوگ تعاون کریں تو بہت جلد گورنمنٹ گرلز ہائی سکول قائم ہوجائے گا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button