امریکہ، یہودی عبادت گاہ پر فائرنگ سے 11 افراد ہلاک
‘ٹری آف لائف’ سناگانگ میں اس وقت ایک مسلح شخص نے فائرنگ کی جب عبادت جاری تھی۔ حملہ آور کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

امریک کی ریاست پینسلوینیا کے شہر پٹسبرگ میں حکام کے مطابق ایک یہودی عبادت گاہ میں فائرنگ سے کم از کم 11 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
‘ٹری آف لائف’ سناگانگ میں اس وقت ایک مسلح شخص نے فائرنگ کی جب عبادت جاری تھی۔ حملہ آور کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’بہت سے لوگ‘ ایک ’اجتماعی قتل کے ناگوار واقعے‘ میں ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
مشتبہ حملہ آور کی شناخت 46 سالہ شخص رابرٹ بوورز کے نام سے ہوئی ہے، جو زخمی حالت میں ہیں۔
پولیس کے مطابق دو مزید شدید زخمیوں کا بھی ہسپتال میں علاج کیا جا رہا ہے۔
وفاقی تفتیش کار اس واقعے کی نفرت انگیز جرم کے طور پر تفتیش کر رہے ہیں۔
ایک غیرسرکاری یہودی تنظیم انٹی ڈیفیمیشن لیگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہمارے خیال میں یہ امریکہ کی تاریخ میں یہودی برادری پر ہونے والے سب سے بڑا مہلک حملہ ہے۔‘
پٹسبرگ کے علاقے سکوئرل ہل میں واقع یہودی عبادت گاہ میں عبادت گزار سبات کے لیے جمع تھے۔
سکوئرل ہل وہ رہائشی علاقہ ہے جہاں ریاست پینسلوینیا میں سب سے زیادہ یہودی آبادی مقیم ہے اور سنیچر کے روز اس عبادت گاہ میں خاصا رش ہوتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ایک سیفد فام شخص رائفل اور دو پستولوں کے ہمراہ عمارت میں اس وقت داخل ہوا جب سنیچر کی صبح عبادت کی جا رہی تھی۔
جوپولیس جائے وقوعہ پر پہنچی تو مسلح شخص نے عبادت گاہ کے ایک کمرے میں مورچہ بندی کر لی تھی۔
تاہم بعد میں پٹسبرگ کے پبلک سیفٹی ڈائریکٹر وینڈیل ہسرچ نے تصدیق کی کہ مسلح شخص پولیس کی حراست میں ہے اور اس کا ہسپتال میں علاج معالجہ کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے تصدیق کی کہ اس واقعے میں چار پولیس اہلکاروں سمیت چھ افراد زخمی ہوئے ہیں تاہم انھوں نے ہلاکتوں کے بارے میں نہیں بتایا۔
انھوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جائے وقوعہ کے منظر کو ’خوفناک‘ قرار دیا۔
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حملہ آور نے فائرنگ سے پہلے چلا کر کہا تھا کہ ’تمام یہودی مر جائیں۔‘
رابرٹ بوورز کی سوشل میڈیا پر بھی یہودی مخالف پوسٹس سامنے آئی ہیں۔