بھارت کا منفی اور ہٹ دھرمی پر مبنی رویہ قابل افسوس ہے۔ وزیراعظم
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی طرف سے ہندوستان کو امن مذاکرات کی بحالی کی دعوت دی گئی تھی تاہم بھارت کے منفی جواب سے انہیں مایوسی ہوئی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مذاکرات کی دعوت کے جواب میں بھارت کا منفی اور ہٹ دھرمی پر مبنی رویہ قابل افسوس ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی طرف سے ہندوستان کو امن مذاکرات کی بحالی کی دعوت دی گئی تھی تاہم بھارت کے منفی جواب سے انہیں مایوسی ہوئی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اپنی پوری زندگی میں نے چھوٹی سوچ والے لوگوں کو بڑے بڑے عہدوں پر قابض ہوتے دیکھا ہے جو بصارت سے عاری اور دور اندیشی سے یکسر محروم ہوتے ہیں اور ان کے پاس وسیع منظر نامے کو سمجھنے کی صلاحیت نہیں ہوتی۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنی وکٹری سپیچ میں بھارت کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت اگر ایک قدم برھائے گا تو ہم دو قدم آگے جائیں گے۔
بعدازاں بھارتی ہم منصب نریندرا مودی نے وزیراعظم عمران خان کو مبارکباد کا خط ارسال کیا تھا دو روز قبل جس کے جواب میں خط لکھ کر وزیراعظم نے ایک بار پھر بھارت کو مذاکرات کی دعوت دی اور مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کو بات چیت سے حل کرنے پر زور دیا۔
بھارتی حکومت نے کچھ دیر بعد ہی وزیراعظم عمران خان کی پیشکش قبول کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان 27 ستمبر کو نیویارک میں ملاقات ہوگی۔
تاہم اگلے ہی روز بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی حالیہ صورتحال کا بہانہ بناتے ہوئے وزرائے خارجہ ملاقات منسوخ کر دی۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا بھی بھارت کے پیچھے ہٹنے کو قابل افسوس قرار دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ہنداستان نے ابتدا میں وزرائے خارجہ ملاقات پر آمادگی ظاہر کی اور پھر انکار کے لیے جواز تلاش کیا اور ملاقات سے انکار کے لیے جولائی کے معاملے کو ستمبر میں بہانہ بنا کر پیش کیا۔