پاکستان کا افغانستان سے درآمدات پر ڈیوٹی ختم کرنے کا اعلان، پائیدار امن کے لیے حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے دورہ کابل کے حوالے سے جاری اعلامیے کے مطابق نئی حکومت افغانستان کے ساتھ تعلقات کی اہمیت سے بخوبی آگاہ اور افغان قیادت پر مشتمل امن عمل سے متعلق تعمیری کردار کیلئے تیار ہے۔

پاکستان نے افغانستان سے درآمدات پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے افغان سرزمین پر پائیدار امن کے لیے حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے دورہ کابل کے حوالے سے جاری اعلامیے کے مطابق نئی حکومت افغانستان کے ساتھ تعلقات کی اہمیت سے بخوبی آگاہ اور افغان قیادت پر مشتمل امن عمل سے متعلق تعمیری کردار کیلئے تیار ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ نے افغان حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں دونوں ممالک کے درمیان اعتماد سازی کے لیے اعلیٰ سطحی رابطوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے افغانستان میں پائیدار امن کے لیے حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
واضح رہے کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی ایک روزہ دورے پر کابل پہنچے تھے جہاں انہوں نے نے افغان صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور اپنے ہم منصب صلاح الدین ربانی سے ملاقاتیں کیں۔
Foreign Minister Pakistan @SMQureshiPTI 's meeting with Afghanistan President @ashrafghani underway. Both countries have vowed to work together for peace and stability in the region.#Kabul #Pakistan pic.twitter.com/2MioNRgohE
— PTI (@PTIofficial) September 15, 2018
اعلامیے کے مطابق شاہ محمود قریشی نے افغان صدر کو وزیراعظم عمران خان کا خط پیش کرتے ہوئے نئی حکومت کی جانب سے افغان عوام کے لیے 40 ہزار ٹن گندم بطور تحفہ جبکہ افغانستان سے درآمدت پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے کے فیصلے سے آگاہ کیا۔
افغان صدر سے ملاقات کے دوران پاکستانی وفد میں سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور دیگر اعلیٰ حکام بھی شامل تھے۔
بعدازاں شاہ محمود قریشی نے افغان ہم منصب صلاح الدین ربانی سے ملاقات کی اور دو طرفہ امور، علاقائی صورت حال اور افغان امن عمل سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات کے دوران شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے چیلنجز مشترکہ ہیں جنہیں مل کر ہی نمٹنا ہوگا اور دونوں ملکوں میں تعلقات کو مزید فروغ دینے کی صلاحیت موجود ہے جس کیلئے ہمیں مثبت سمت میں کام کرنا اور تعاون کاعمل مزید بڑھانا ہوگا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ افغانستان میں ورکنگ گروپ پر مزید کام کرنے اور آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ علما کونسل کا اجلاس ایک اچھا اقدام ہے جبکہ معاملات کے حل کے لیے دونوں اطراف کے علما کرام کی میٹنگ کرائی جا سکتی ہے جو دس محرم کے بعد کسی بھی مناسب وقت میں رکھی جا سکتی ہے۔
ملاقات کے دوران افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اورافغانستان کا امن خطے کا امن ہے جبکہ دونوں ملکوں کو مل کر امن کے لئے کام کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سے ملاقات۔ دونوں لیڈران کے مابین باہمی دلچسپی کے امور، پاک افغان تعلقات سمیت علاقائی امن اور پاک افغان تعاون پر تفصیلی گفتگو۔ pic.twitter.com/0NIpAMimyI
— Team SMQ (@TeamSMQ) September 15, 2018
بعدازاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے ساتھ ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور، پاک افغان تعلقات سمیت علاقائی امن اور پاک افغان تعاون پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی حکومت کے قیام کے بعد شاہ محمود قریشی کا یہ بطور وزیر خارجہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کے مطابق وزیر خارجہ کا اپنے پہلے دورے کے لیے کابل کا انتخاب پاکستان کی افغانستان اور علاقائی امن کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے جس سے مستقبل میں امن مذاکرات اور باہمی تعلقات میں مزید پیش رفت ہوگی۔
https://twitter.com/ForeignOfficePk/status/1040825450975649792