صحت

خیبر پختونخوا میں ٹائیفائیڈ بے قابو، 10 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ

خالدہ نیاز

خیبر پختونخوا میں ٹائیفائیڈ مرض بے قابو ہونے لگا۔ گزشتہ دو ماہ کے دوران ٹائیفائیڈ کے دس ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

محکمہ پبلک ہیلتھ کے مطابق دو ماہ کے دوران پشاور میں ٹائیفائیڈ کے 1600 سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے۔ ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ خیبر پختونخوا ڈاکٹر ارشاد علی کے مطابق صوبے میں ٹائیفائیڈ کا مرض بڑھ رہا ہے لیکن یہ کوئی نیا بیکٹریا نہیں ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ غلط انٹی بائیوٹکس کے استعمال سے ٹائیفائیڈ میں مزاحمت پیدا ہوتی ہے جبکہ ٹائیفائیڈ مرض میں بعض انٹی بائیوٹکس کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں، صفائی کا خیال نہ رکھنے کی صورت میں یہ بیماری دوسروں کو منتقل ہوتی ہے۔

ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ کا کہنا ہے کہ آلودہ پانی اور آلودہ غذا کے استعمال سے یہ بیکٹریا بڑھتا ہے۔

ٹائفائیڈ بخار جسے میعادی بخار بھی کہا جاتا ہے، بیکٹیریا کی وجہ سے ہونے والا ایک انفیکشن ہے جس میں مختلف اعضاء متاثر ہوتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق ٹائیفائیڈ کی علامات میں اونچے درجے کا بخار، سر، پیٹ اور پٹھوں میں درد، اسہال، کمر اور سینے پر لال رنگ کے دھبوں کا نمودار ہونا شامل ہے۔

خیال رہے کہ کراچی سمیت ملک بھر میں ٹائیفائیڈ کی نئی قسم ایکس ڈی آر کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

این آئی سی ایچ کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے ابتدائی چار ماہ کے دوران ٹائیفائیڈ ایکس ڈی آر کے 335 کیسز رپورٹ ہوئے۔ طبی ماہرین کے مطابق ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ سے متاثرہ شخص کو شدید بخار کی شکایت پیدا ہونے کے علاوہ کمزوری، معدے میں درد، متلی، الٹی(قے)، سر میں درد، کھانسی اور بھوک نہ لگنے کی شکایات بھی ہوتی ہیں۔

ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ٹائیفائیڈ کی نئی قسم سے بچنے کے لیے شہری پینے کیلئے صرف ابلا ہوا صاف پانی استعمال کریں اور اسی پانی سے پھل، سبزیاں اور برتن دھوئیں۔ہر مرتبہ ٹوائلٹ استعمال کرنے کے بعد اور کچھ بھی کھانے سے قبل اچھی طرح صابن سے ہاتھ دھوئیں اور بازاری اشیا کھانے سے گریز کریں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button