فاٹا انضمام

’اصلاحات پر عملدرآمد میں تاخیر کی وجہ سے قبائلی نوجوانوں کے اندر اضطراب پایا جاتاہے‘

حکومت فوری طور پر قبائلی علاقوں کے اندر بلدیاتی اور صوبائی انتخابات کا انعقاد یقینی بنائیں اور قبائلی علاقوں میں انٹر نیٹ سروس کی بحالی کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں

حکومت فوری طور پر قبائلی علاقوں کے اندر بلدیاتی اور صوبائی انتخابات کا انعقاد یقینی بنائیں اور قبائلی علاقوں میں انٹر نیٹ سروس کی بحالی کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔ حکومت اصلاحات کے عمل کو عملی جامہ پہنائیں کیونکہ فاٹا اصلاحات پر عملدرآمد میں تاخیر کی وجہ سے قبائلی نوجوانوں کے اندر پریشانی پیدا ہو رہی ہے اور انکا حکومت پر اعتماد کم ہوتا جارہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار ٹرائبل یوتھ مومنٹ کے صدر شوکت عزیز، جنرل سیکریٹری ہاجرہ آفریدی اور قبائلی امور کے ماہر صحافی رسول داوڑ نے ٹی این این کے پروگرام بدلون میں کیا۔

شوکت عزیر نے اس موقع پر کہا کہ نئی حکومت کے آنے کے بعد قبائلی علاقوں کے معاملات اور اصلاحات کے عمل پر کام رکا ہواتھا سیاسی جماعتیں اس مسئلے پر خاموش تھیں اور قبائلی علاقوں کے اندر ایف سی آر کے طرز پر کاراوائیاں ہورہی تھیں اصلاحاتی عمل کے ثمرات زمین پر نظر نہیں آرہے تھے لہذا ٹرائبل یوتھ مومنٹ نے ایک بار پھر اس مسئلے کو اجاگر کرنا چاہا اور خیبر پختونخواہ گورنر ہاوئس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

رسول داوڑ نے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اصلاحات پر عمل درآمد میں تاخیر کی وجہ سے سارے قبائلی ضلعوں میں ترقیاتی منصوبے اور دیگر امور متاٗثر ہوئے ہیں، صوبائی حکام کا کہنا ہے کہ ترقیاتی فنڈز اور دیگر امور کا ختیار وفاق کے پاس ہے جبکہ وفاق کا موقف ہے کہ انضمام کے بعد سارے معاملات صوبے کے حوالے کئے گئے ہیں، اس وجہ سے قبائلی عوام متاٗثر بھی ہورہے ہیں اور اس الجھن سے پریشان بھی ہیں۔

انکا کہنا ہے کہ حکومت میں آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے بحثیت سیاسی جماعت قبائلی معاملات اور اصلاحات کے عمل سے کنارہ کشی اختیار کی ہے اور سرد مہری کا مظاہرہ کرہی ہے اصلاحاتی عمل پر پیش رفت کرنے کی بجائے گورنر خیبر پختونخواہ فاٹا کے معاملات پر اپنے اختیارات مانگ رہے ہیں، آئینی لحاظ سے اب قبائلی علاقوں کا انتظام صوبے کے وزیر اعلیٰ کے پاس ہونا چاہیے۔

ٹرائبل یوتھ مومنٹ کی جنرل سیکٹریٹری ہاجرہ آفریدی نے اس موقع پر کہا کہ گورنر کیساتھ ملاقات کے دوران انہوں نے بندرہ نکاتی ایجنڈہ پیش کیا جس میں قبائلی علاقوں کے اندر صوبے کے طرز پر تعلیم اور صحت سہولیات کی فراہمی سمیت فوری طور بلدیاتی اور صوبائی انتخابات کا انعقاد شامل تھیں۔ انہوں نے کہا کہ گورنر کیساتھ ملاقات میں بعض اہم امور پر پیش رفت کی گئی جس میں قبائلی طلبہ کے لئے تعلیمی اداروں میں کوٹہ دگنا کر دینے کا فیصلہ گورنر صاحب نے مان لیا۔

شوکت عزیر کا کہنا ہے کہ قبائلی علاقوں میں بیش بہا قدرتی وسائل اور معدنیات ہیں لیکن نظام اور قانون میں خرابیاں ہونے کی وجہ سے ان معدنیات سےمقامی آبادی کو کچھ فائدہ نہیں ملتا اور غیر قانونی طریقوں سے لوگ ان معدنیات کو نکالتے ہیں۔

انہوں نے  کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ اصلاحات کے عمل کے تحت قبائلی علاقوں میں قوانین کا نفاذ کیا جائے اور قبائلی علاقوں میں موجود قدرتی وسائل سے استفادہ کرکے مقامی آبادی کو اس عمل میں شریک کار بنایاجائے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button