فاٹا انضمام

ٹاسک فورس کا قیام احسن اقدام مگر حکومت قبائلی علاقوں میں انسانی حقوق اور بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائے، ماہرین  

حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ ٹاسک فورس کا مقصد یہ بتایا گیا ہے کہ یہ انضمام کے عمل میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی کرے گا جبکہ اس ٹاسک فورس میں ایسے شخصیات شامل ہیں جنہوں نے انضمام کے عمل کی کھل کر مخالفت کی ہے

حکومت کی جانب سے فاٹا اصلاحات کو عملی شکل دینے اور قبائلی علاقوں کا خیبر پختونخواہ کیساتھ انضمام کے عمل میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے ٹاسک فورس کا قیام ایک خوش آئند اقدام ہے تاہم ٹاسک فورس میں شامل بعض شخصیات انضمام کے عمل کے مخالف رہے ہیں اور خدشہ ہے کہ حکومت اس ٹاسک فورس کے ذریعے  فاٹا اصلاحات اور انضمام کا عمل قبائلی عوام کی خواہشات کے مطابق نہیں کر پائی گی۔

ان خیالات کا اظہار قبائلی امور کے ماہرین نے ٹی این این کے پروگرام بدلون میں کیا۔  پروگرام کے شراکاء میں  قبائلی علاقے سے تعلق رکھنے والے عوامی نیشنل پارٹی کے راہنماء نثار مومند ، ممتاز صحافی اور تجزیہ کار ڈاکٹر اشرف علی اور پاکستان تحریک انصاف کے راہنماء نصیر وزیر شامل تھے۔

نثار مومند نے اس موقع پر کہا کہ حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ ٹاسک فورس کا مقصد یہ بتایا گیا ہے کہ یہ انضمام کے عمل میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی کرے گا جبکہ اس ٹاسک فورس میں ایسے شخصیات شامل ہیں جنہوں نے انضمام کے عمل کی کھل کر مخالفت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ٹاسک فورس میں شامل ایم این اے نورالحق قادری، سینیٹر ہدایت اللہ اور بیوروکریٹ حبیب اللہ نے فاٹا اصلاحات اور انضمام کی مخلفت کی تھی لیکن آج وہ انضمام کے عمل کو آگے لے جانے والے ٹاسک فورس کا حصہ ہیں۔

تاہم پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے اشرف علی نے کہا کہ ٹاسک فورس محض ایک تکنیکی باڈی ہے اس کا کام صرف تجاویز اور سفارشات مرتب کرنا ہے کیونکہ حکومت کے ایک اعلان سے فاٹا کا خیبر پختونخواہ میں انضمام نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ اگر اس ٹاسک فورس میں انضمام مخلف قوتیں ہیں تو اس ٹاسک فورس میں انضمام کے حامی ارکان بھی بہت سے ہیں۔ گورنر اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ سمیت ایم این اے اقبال افریدی اور ارباب شہزاد جیسے انضمام کے حامی شخصیات بھی اس ٹاسک فورس کا حصہ ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ اس ٹاسک فورس کا کام یہ ہے کہ فاٹا انضمام کی راہ حائل رکوٹوں کی نشاندہی کرے اور حکومت کو تجاویز اور سفارشات مرتب کرے کیونکہ فاٹا انضمام کے حوالے کئی قسم کے چیلنجز ہیں جن میں این ایف سی ایوارڈ کے تحت ملنے والی فنڈز کا استعمال، لویز فورس کا مستقبل اور دیگر اداروں میں اختیارات کے استعمال جیسے مسائل ہیں۔ مذکورہ ٹاسک فورس ان تمام مسائل کو مدنظر رکھ کر نئے سفارشات حکومت کو مرتب کرینگے۔

پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے پی ٹی ائی کے راہنماء نصیر وزیر نے کہا کہ حکومت نے ٹاسک فورس کے قیام میں مقامی قبائلی راہنماء اور نوجوان طبقے کو نظر انداز کیا ہے تاہم پھر بھی حکومت کی جانب سے ٹاسک فورس کا قیام ایک احسن اقدام ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو فاٹا اصلاحات پر عمل درآمد کرنے میں لیت و لعل سے کام نہیں لینا چاہیے بلکہ جو پیش رفت ماضی میں ہوئی تھی اسکو مزید فوری طور پر تیز کرنا چا ہیے اور قبائلی علاقوں کو پاکستان کا آئین و قانون بڑھانا چاہیے۔

نثار مومند کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ قبائلی علاقوں میں صوبائی الیکشن سے پہلے مقامی انتخابات منعقد کرانا چاہیے تاکہ عام لوگ فاٹا اصلاحات اور قبائلی علاقوں کی تعمیر و ترقی کے عمل میں شامل ہوجایئں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو فاٹا اصلاحات کے عمل میں تکنیکی مسائل سے نکلنا چاہیے اور قبائلی علاقوں میں فوری طور انسانی حقوق کی فراہمی اور دوسرے بنیادی سہولیات دینے پر توجہ دیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button