’قبائلی علاقوں میں حلقہ بندیاں کرانا آسان عمل نہیں ہے‘
قبائلی علاقوں کو صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دینے کے بارے میں اکثر قبائلی لوگ تو خوش نظر آتے ہیں تاہم بعض لوگوں کا خیال ہے کہ انتخابات کے لیے حلقہ بندیاں صحیح طریقے سے نہیں ہوکر پائیگی۔

قبائلی علاقوں کو صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دینے کے بارے میں اکثر قبائلی لوگ تو خوش نظر آتے ہیں تاہم بعض لوگوں کا خیال ہے کہ انتخابات کے لیے حلقہ بندیاں صحیح طریقے سے نہیں ہوکر پائیگی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آئندہ سال اپریل کے مہینے میں قبائلی ضلعوں کے اندر صوبائی اسمبلی کے انتخابات منعقد کرنے کا ہدف رکھا ہے اور اسی سلسلے میں حلقہ بندیوں پر کام شروع کردیا ہے۔
جنوبی وزیرستان کے قبائلی بزرگ محمد عمران کہتے ہیں کہ حلقہ بندیوں کے عمل میں قومیت اور قبیلے کا خاص خیال رکھنا چاہیے کیونکہ اس سے آنے والے دنوں میں مسئلے پیدا ہونگے۔
ٹی این این سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں قومیت زیادہ اہمیت رکھتی ہے اور اس بنیاد پر لوگوں میں بہت اختلافات ہوتے ہیں۔
محمد عمران نے بتایا کہ اگر الیکشن کمیشن قومیت کی بنیاد پر حلقہ بندیاں کرتا ہے تو انتخابات میں وہ امیدوار کامیاب ہوگا جسکی قوم کے افراد زیادہ ہونگے اور اس میں اہلیت اور قابلیت کا معیار نہیں ہوگا۔
فاٹا اصلاحات کی روشنی میں ان سات قبائلی ضلعوں اور چھ ایف آرز میں مجموعی طور پر اکیس صوبائی اسمبلی کے امیدوار منتخب ہونگے جس میں سولہ براہ راست منتخب ہونگے جبکہ چار خواتین کی نشستیں اورایک اقلیتی برادری سے منتخب ہوگا۔
جمیعت علماٗ اسلام باجوڑ کے راہنماٗ سید باچہ کا کہنا ہے کہ حلقہ بندیوں کے عمل میں الیکشن کمیشن مقامی سیاسی قیادت کو اعتماد میں لیں اور ان سے صلاح مشورہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ایک مقامی سیاسی راہنماٗ کو اپنے علاقے کی تمام تر جعرافیہ اور روایات معلوم ہوےی ہے لہذا الیکشن کیمشن کوان سیاسی لوگوں سے مشورہ لینا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قومی اسمبلی کے لئے حلقہ بندیوں میں مقامی سیاسی قیادت کو شامل نہیں کیا گیا تھا تو اسی وجہ سے حلقہ بندیوں میں بہت ساری غلطیاں ہوئی۔
ٹی این این سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ابادی کے لحاظ سے باجور سب سے بڑا قبائلی ضلع ہے ہمیں کم از کم چار صوبائی حلقے چاہیے اگر اس معاملے میں انکے ساتھ زیادتی ہوئی تو ہم لوگ آرام سے نہیں بیٹھیں نگے اور سڑکوں پر ائینگے۔
دوسری جانب بعض قبائلی افراد ابادی کے بنیاد پر حلقہ بندیوں کی تقسیم کے عمل کی مخالفت کرتے ہیں، مومند ضلع کے فاروق خان کہتے ہیں کہ بعض قبائلی ضلعوں کی مردم شماری درست نہیں ہوئی ہے لہذا حلقہ بندیاں رقبے یا ڈویژن کی بنیاد پر کی جائیں۔
فاروق خان نے بتایا کہ حالیہ مردم شماری میں قبائلی علاقوں کی آبادی پچاس لاکھ بتائی گئی لیکن ہر جانب سے اس پر اعتراضات آنے لگے اور اصل ابادی اس کے دگنا ہے۔
فاروق خان کہتے ہیں کہ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ قبائلی علاقوں کا رقبہ نہت زیادہ ہے اور اگر ابادی کی بنیاد پر حلقہ بندیاں ہوئی تو مومند جیسے کم آبادی اور زیادہ رقبے والے ضلع اپنے جائز نمائندگی سے محروم ہو جائیگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر صحیح نمائندگی نہیں دی گئی تو اصلاحاتی عمل سمیت ترقیاتی کام بھی متاٗثر ہونگے۔
تاریخ میں پہلی مرتبہ قبائلی علاقوں کے اندر صوبائی اسمبلی کے نشستوں کے لئے حلقہ بندیاں ہورہی ہیں، ماہرین کے نزدیک یہ بہت مشکل عمل ہے اور الیکشن کیمشن کو اس ضمن میں مشکلات پیش آسکتے ہیں۔
حلقے بندیوں کے لئے الیکشن کمیشن نے سب سے پہلے مقامی حکام سے اپنے ضلعوں کے نقشے اور تفصیلات مانگی ہے۔
اس حوالے سے کرم ضلع کے الیکشن کمشنر نصراللہ کا کہنا ہے کہ حلقہ بندیوں کے سلسلے میں تمام تر کام مکمل ہوگیا ہے۔
ٹی این این سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں کہا کہ امید ہے کہ حلقہ بندیوں میں کوئی مشکل پیش نہیں آئیگی کیونکہ اس سے پہلے بھی قومی اسمبلی کے حلقہ بندیوں کے لئے انکا تجربہ ہوچکاہے۔
انہوں نے کہا کہ نقشے اور اور آبادی کی تفصیلات تو پہلے سے موجود ہیں ان صرف تقسیم کا عمل باقی ہے اور امید ہے کہ اس میں زیادہ مشکل نہیں ہوگی۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان الطاف احمد کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سات قبائلی ضلعوں میں سولہ نشستوں کی تقسیم ایک خاص فارمولے کے تحت ہوگی۔
انہوں نے واضح کیا کہ قبائلی ضلعوں میں جتنی آبادی ہے اس آبادی کو سولہ حلقوں پر تقسیم کیا جائیگا۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی عوام نے پچھلے عام انتخابات کے موقع پر یہ مطالبہ کیا تھا کہ اب چونکہ انضمام ہوا ہے تو قبائلی علاقوں میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات منعقد ہونا چاہیے لیکن ہم نے انکو بتایا کہ اس کے لیئے حلقہ بندیاں ضروری ہیں اور یہ ایک طویل عمل ہے۔
الطاف احمد کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ایک قبائلی جرگہ بھی ان سے ملا تھا ان قبائلی بزرگوں کو ہم نےیقین دلایا تھا کہ انتخابات کے بعد فوری طور پر الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کے عمل کو شروع کریگا اور یہ وعدہ انہوں نے پورا کرکے دکھایا۔