صوبائی اسمبلی میں نمائندگی حاصل ہونے کے بعد قبائلی علاقوں کے اصلاحاتی عمل میں تیزی آئیگی، لطیف افریدی
ریجنل الیکشن کمشنر عنایت وزیر کا کہنا ہے کہ ٓابادی کے بنیاد پر قبائلی علاقوں میں سولہ صوبائی اسمبلی کے حلقے بنائیں جائینگے جبکہ اس عمل میں ایڈمنسٹریٹو یونیٹس، کامونیکیشن اور دیگر انتطامی عوامل کو بھی مد نظر رکھا جائیگا۔

قبائلی علاقوں میں نئی حلقہ بندیوں کا عمل اگلے مہینے اکتوبر میں شروع ہوگا جو دسمبر کے آخر تک مکمل کردیا جائیگا اور اگلے سال نئی حلقہ بندیوں کی روشنی میں قبائلی ضلعوں میں صوبائی نشستوں کے لئے انتخابات کروائے جائینگے۔
ان خیالات کا اظہار ریجنل الیکشن کمشنر فاٹا سیکٹریٹ عنایت وزیر نے ٹرائبل نیوز نیٹ ورک کے پروگرام بدلون میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نئی حلقہ بندیوں کے سلسلے میں الیکشن کمیشن کو قبائلی علاقوں کے نقشے فراہم کرنیگے اور ان نقشوں کی بنیاد پر حلقہ بندیاں ترتیب دی جائینگی۔
انہوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں کے اس عمل میں مقامی لوگوں کو موقع دیا جائیگا کہ وہ اس عمل کے بارے اپنی غذرداریاں اور اعتراضات جمع کروائیں اور الیکشن کمیشن ان غذرداریوں کو نمٹا کر فائنل نقشے تیار کرینگے اور دسمبر کے آخر تک یہ عمل مکمل کیا جائیگا۔
واضح رہے کہ پچھلی حکومت نے سابق فاٹا کے تمام علاقے خیبر پختونخواہ میں ضم کردئیے ہیں اور ان علاقوں میں ایک سال کے اندر صوبائی اسمبلی کے نشستوں کے لئے انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا۔
پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے سئینر قانون دان اور سابق پارلیمینٹرین لطیف افریدی نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں اصلاحاتی عمل کے مکمل ہونے میں کافی عرصہ لگے گا تاہم صوبے میں نمائندگی دینے سے اس عمل میں تیزی آئیگی اور یہ ایک مثبت پیش رفت ہے۔
لطیف آفریدی کا کہنا ہے کہ صوبائی اسمبلی میں نمائندگی حاصل ہونے کے بعد قبائلی لوگوں کی آواز صوبے میں سنائی جائیگی اور قبائلی علاقوں سے منتخب نمائندے اس اصلاحاتی عمل کو آگے لیکر جائینگے۔
نئی مردم شماری کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں لطیف افریدی نے کہا کہ پچھلی حکومت کے دور میں کئے گئے مردم شماری کے متعلق قبائلی لوگوں کے خدشات تھے لیکن اب یہ اعتراضات اور خدشات عدالتوں کے ذریعے نمٹائے گئے ہیں اور اس مردم شماری کی بنیاد پر قبائلی علاقوں سمیت پورے ملک میں عام انتخابات بھی کروئے گئے ہیں، لہذا قبائیلی علاقوں میں نئی حلقہ بندیاں بھی اس حالیہ مردم شماری کی بنیاد پر بنائی جائیگی۔
ریجنل الیکشن کمشنر عنایت وزیر کا کہنا ہے کہ ٓابادی کے بنیاد پر قبائلی علاقوں میں سولہ صوبائی اسمبلی کے حلقے بنائیں جائینگے جبکہ اس عمل میں ایڈمنسٹریٹو یونیٹس، کامونیکیشن اور دیگر انتطامی عوامل کو بھی مد نظر رکھا جائیگا۔
انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ دسمبر میں حلقہ بندیوں کا عمل مکمل ہونے کے بعد حکومت قبائلی علاقوں میں صوبائی نشستوں پر انتخابات کے لئے تاریخ طے کر ینگے لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ اٹھارہ سال سے اوپر تمام قبائلی لوگ بشمول خواتین اپنے شناختی کارڈ بنوایئں اور قبائلی ضلعوں میں قائم الیکشن کمیشن کے دفاتر میں اپنا ووٹ بنوائیں۔
لطیف آفریدی کا اصلاحاتی عمل کے حوالے سے کہنا ہے کہ چونکہ صوبے اور مرکز میں ایک پارٹی کی حکومت ہے اور موجودہ حکومت سابق فاٹا میں تبدیلی لانے کا خواہاں ہے اس لئے قبائلی ضلعوں میں صوبائی انتخابات کروانے سے ان علاقوں میں بڑی تبدیلی آئیگی کیونکہ صوبائی اسمبلی میں قبائلی نمائندے مرکز اور خیبر پختونخوہ حکومت پر دباوٗ ڈالینگے کہ قبائلی علاقوں کے ستر سالہ محرومیوں کا آزالہ کیا جائے اور ان علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں اور دیگر کاموں میں تیزی لایاجائے