جرائم

ٹی این این کی خبر پر نوشہرہ کی 12 سالہ بچی اپنے گھر، 35 سالہ دلہا حوالات پہنچ گیا

سید ندیم مشوانی

ٹی این این کی جانب سے ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد بارہ سالہ بچی سیما ء کی جبری رخصتی رک گئی۔

نوشہرہ زنڈو بانڈہ بارہ سالہ سیما ء جبری شادی اور رخصتی کی خبر میڈیا نے نشر کی تو رسالپور پولیس نے تین دن بعد دادا کی مدعیت میں باقاعدہ مقدمہ درج کر لیا۔ سیما ء کو دھمکی دینے پر اس کے گھر پستول بھیجنے پر ملزم خالد کے خلاف غیرقانونی اسلحہ کا مقدمہ بھی الگ درج کر لیا گیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نوشہرہ مجیب الرحمن کے سامنے متاثرہ بچی سیما ء نے بیان قلم بند کروا دیا۔ عدالت نے متاثرہ بچی سیماء کے والد بنی آمین اور ملزم خالد کو ایک روزہ جسمانی ریمارنڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا جبکہ نکاح خواں اور گواہوں کی گرفتاری کیلئے چھاپے جاری ہیں۔

ڈسٹرکٹ پولیس افیسر محمد عمر خان نے گزشتہ شب سوشل میڈیا پر چلنے والی اس خبر کہ رسالپور کے علاقے میں 12 سالہ لڑکی کا زبردستی نکاح کرا کر رخصتی کی تیاری کی جا رہی ہے، اس کا نوٹس لیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ میڈیا رپورٹ کا انتظار کیوں کیا گیا، بروقت مقدمہ کیوں نہیں درج کیا گیا؟ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نوشہرہ نے ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا۔

متاثرہ بچی سیما ء کے مطابق اس کے والد منشیات کے عادی ہیں اور اس کے والد نے اپنے ایک دوست سے جو خود بھی منشیات کا عادی ہے، چند ہزار روپے میں میری جبری شادی کروانے کی کوشش کی، 17 مارچ کو میری جبری رخصتی تھی، میڈیا میں خبر آنے کے بعد رسالپور پولیس نے ان دونوں کو گرفتار کرلیا اور میری جبری شادی اور جبری رخصتی رک گئی۔سیماء کے مطابق وہ عدلیہ اور میڈیا کی مشکور ہوں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز 35 سالہ شخص کی 12 سالہ لڑکی سے زبردستی شادی کرانے کی کوشش ناکام، بااثر شخص خالد خان نے دولت کے نشہ میں مست غریب ترکھان سے اس کی بارہ سالہ مدرسہ کی طالبہ سیما سے چند ہزار روپوں کے عرض نکاح طے کر لیا تھا تاہم بچی جبری رخصتی سے صرف تین دن قبل میڈیا کے سامنے پیش ہو گئی۔ اس نے کہا ”میری 35 سالہ شخص سے زبردستی شادی کروا دی گئی ہے، زبردستی نکاح اور سٹامپ پیپر پر دستخط بھی لے لیے گئے ہیں، رخصتی سے انکار پر خاندان کو جان سے مارنے کی دھمکی دی جا رہی ہے۔

زرائع کے مطابق نکاح رجسٹرار نے بھی قانون کی خلاف ورزی کی اور بارہ سالہ بچی کا نکاح پڑھوا دیا۔

ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں انسانی حقوق کے ممتاز قانون دان اور ڈسٹرکٹ بار نوشہرہ کے صدر شاھد ریاض برکی ایڈوکیٹ نے کہا کہ افسوس ناک واقعہ ہے، بارہ سالہ بچی کا کس قانون کے تحت نکاح پڑھوایا گیا، گواہوں کی موجودگی میں قانون اور شریعت کی کھلی خلاف ورزی ہوئی، علاقہ مجسٹریٹ کو بھی یہ تمام قانونی نکات دیکھنا ہوں گے۔

سیما کے دادا محمد آمین کے مطابق سیما کی تاریخ پیدائش یکم جنوری 2010 ہے، سیما بچی کے گھر والے اس شادی پر رضامند نہیں تھے، مخالف فریق بااثر ہے پولیس کو درخواست دینے کے باوجود کوئی شنوائی نہیں ہو رہی، پولیس مخالف فریق سے پیسے لے کر ہمیں دھمکیاں دے رہی ہے اور ہماری رپورٹ نہیں لے رہی (بلکہ) ہمیں جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔

تھانہ رسالپور کے ایڈیشنل ایس ایچ او نے تمام الزامات کی سختی سے تردید کی۔ پولیس کے مطابق قانون کے مطابق سیماء کو شام سوا چھ بجے جوڈیشل مجسٹریٹ نوشہرہ کی عدالت میں 164 بیان کے لیے پیش کیا گیا۔ عدالت کے حکم پر اس کے والد سے چار لاکھ روپے مچلکے پر رہا کیا گیا۔

بچی کی ماں نے چیف جسٹس آف پاکستان، وزیر اعلی محمود خان اور وزیراعظم عمران خان سے اپیل کی تھی کہ ہماری جان کو خطرہ ہے، مخالف ہماری بچی کو اغوا کرنا چاہتا ہے، تحفظ فراہم کیا جائے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button