خیبر پختونخواکورونا وائرس

‘شام کو جب ہم گھر لوٹتے تو ہمارے اپنے گھر والے ہم سے ڈرتے تھے’

ناصرزادہ

ہم سارا دن فیلڈ میں گھومتے لوگوں میں سینٹائرز اور ماسک تقسیم کرتے گلی گلی اور بازاروں میں اعلانات کرتے تھے لوگوں میں کروناوائرس کے حوالے سے اگاہی پیدا کرتے تھے، شام کو جب ہم گھر لوٹ جاتے تو ہمارے اپنے گھر والے ہم سے ڈرتے تھے اور اپنے ہی بچوں کو ہمارے پاس نہیں بھیجتے جب تک ہم نہاتے نہیں اور خوب تسلی کرکے ہم اپنے گھروالے کے پاس جاتے تھے کرونا وائرس وباء کی پہلی لہر کافی خوفناک تھی اکثر گھر کے بزرگ ہم کو کہتے کہ آپ باہر گھومتے ہو ایک نہ ایک دن یہ وائرس تم ضرور گھر لاوگے لیکن ہمارا کام ہی ایسا تھا کہ ایسے حالات میں لوگوں کی خدمت نہیں کرتے تو اور کیا کرتے ہم نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر سب سے پہلے کرونا وائرس سے متاثرہ افرا کے گھروں میں پہنچ جاتے اور ان کی ہر قسم مدد کرتے تھے ہم ان کو تنہا نہیں چھوڑتے بلکہ اس مشکل گھڑی میں ان کو خوراک اور دیگر ضروریات کا خیال رکھتے تھے۔

اکرام اللہ غیر سرکاری ادارے الخدمت فاونڈیشن پاکستان کے دیر بالا سے ضلعی جنرل سیکرٹری ہے۔ اکرام اللہ نے کرونا وائرس کے پہلے اور دوسرے لہر میں اپنے خدمات کے بارے میں بتایا کہ جب کرونا وائرس وباء کی پہلی لہر آئی تو لوگوں میں کافی خوف تھا حکومت کی طرف سے دیر بالا میں تین مقامات پر کرونٹائن سنٹرز قائم کیے گئے تھے ہسپتالوں میں خصوصی وارڈ بنائے گئے ہم نے ضلعی انتظامیہ دیر بالا کے ساتھ ساتھ کام کیا جہاں ہماری ضرورت پڑی ہم نے وہاں پر اپنے خدمات پیش کیے ،کرونا وائرس وباء کی ابتدائی دنوں میں سب سے مشکل کام لوگوں میں اگاہی پیدا کرنا اور عوام کو خبردار کرنا تھا کہ گھروں میں رہے اور رش والی جگہوں میں نہ جائے ہم نے گلی گلی اور ضلع بھر کے بازاروں میں اگاہی واک منعقد کیے مساجدوں میں اعلانات کیے ،مختلف بازاروں میں صابن اور سینٹائرز رکھے تاکہ لوگ استعمال کریں اسطرح راشن بھی تقسیم کیے.

'شام کو جب ہم گھر لوٹتے تو ہمارے اپنے گھر والے ہم سے ڈرتے تھے'

ہمارے لیے سب سے مشکل گھڑی یہ تھی کہ جب براول کے علاقہ ماران اور عشیری درہ کے علاقہ امریت میں کرونا وائرس کے پہلے کیسز سامنے آئے تو ضلعی انتظامیہ نے دونوں علاقوں کو سیل کیا اور ان علاقوں میں نقل و حمل پر پابندی لگا دی گئی ،الخدمت فاونڈیشن دیر بالا کے ٹیم جس میں خود موجود تھا براول کے علاقہ ماران اور عشیری درہ کے علاقہ امریت میں پہنچے اور وہاں متاثرہ افراد کے گھروں میں راشن پہنچائی اسطرح قریبی آبادی جوکہ زیادہ مستحق تھیں اور بعض ایسے گھرانے بھی تھے کہ ان کے پاس پیسے تھے لیکن لاک ڈاون کی وجہ سے گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے تو ہم نے ان کو بھی راشن دیا جب الخدمت کی ٹیم متاثرہ افراد کے گھروں میں جاتے تو ان کا پہلا سوال ہم سے یہ تھا کہ ہمارے اپنے رشتہ دار لوگ ہم سے نفرت کرتے آپ کیسے پاس آئے ہم نے ان کو تسلی دیتے اور کہتے کہ بس آپ اختیاط کریں جو بھی ضرورت ہو ہم آپ کے خدمت کے لئے حاضر ہیں۔

اکرام اللہ نے بتایا کہ الخدمت فاونڈیشن خیبر پختونخوا ریجن نے کرونا ایمرجنسی پروگرام میں دیر بالا میں 15369512روپے خرچ کیے جس میں 13651322روپے فورڈ پیکج اور باقی رقم پیس ماسک سینٹائرز صابن اسطرح رمضان میں افطاری اور دیگر سرگرمیوں میں تقسیم کیے ان کے مطابق یہ رقم ڈونیشن میں ملی تھی اور دیگر اداروں نے بھی الخدمت پر اعتماد کیا اور اپنے ڈونیشن ہمارے وساطت سے تقسیم کرتے تھے۔

الخدمت فاونڈیشن پاکستان کا قیام 1940کی دہائی میں ہوئی تاہم موجود نام سے رجسٹریشن 1992 میں ہوا الخدمت فاونڈیشن کا مقصد انسانیت کی خدمت کرنا ہے اس کا مرکزی دفتر لاہور میں ہے۔ کسی بھی ناگہانی افات یا جنگ زدہ علاقے میں متاثرہ افراد کی خدمت کے لئے بروقت پہنچنا اپنا مشن سمجھتے ہیں۔ الخدمت فاونڈیشن پاکستان اور پاکستان سے باہر انسانیت کی خدمت کر چکے ہیں۔

'شام کو جب ہم گھر لوٹتے تو ہمارے اپنے گھر والے ہم سے ڈرتے تھے'

کرونا وائرس سے متاثر عبدالسلام الخدمت فاونڈیشن کا بہت مشکور ہیں وہ کہتے کہ جب کرونا وائرس کی پہلی لہر میں میرا ٹیسٹ ہوا تو مجھے یقین نہیں تھا کہ میں بھی اس وائرس کا شکار ہوا ہوں لیکن جب ٹیسٹ مثبت آیا اور مجھے ہسپتال منتقل کر دیا اور ضلعی انتظامیہ نے ہمارے محلے کو سیل کر دیا تو ہمارے اور قریبی مکانات میں اتنا راشن نہیں تھا بس ایک دو دن کا راشن پڑا تھا لیکن بعد میں ضلعی انتظامیہ اور الخدمت فاونڈیشن کے رضاکاروں نے ہماروں گھروں تک راشن پہنچایا اور ہماری مدد کی۔ عبدالسلام نے بتایا کہ چونکہ کرونا وائرس وباء پہلی دفعہ آئی اور لوگوں میں بھی کافی خوف تھا تو اس وجہ سے ہم بھی بہت پریشان تھے ہمارے بچے جب بازار جاتے تو وہاں پر لوگ ان کو منع کرتے اور واپس گھروں کو بھیجتے لوگ ہم سے بہت نفرت کرتے لیکن الخدمت فاونڈیشن کے رضاکاروں نے اس مشکل گھڑی میں ہمارا ساتھ دیا ہمیں کسی چیز کی کمی محسوس نہیں ہونے دی۔

الخدمت فاونڈیشن کے رضاکاروں نے کرونا وائرس کے پہلے اور موجودہ دوسرے لہر میں خدمات سرانجام دیئے اور ان کے رضاکار خود بھی کرونا وائرس کا شکار ہوئے صوبہ سندھ میں الخدمت فاونڈیشن کے نائب صدر عبدالقادر سومرو کرونا وائرس کا شکار ہوئے جس کی وجہ سے وہ ہسپتال میں انتقال کرگئے۔ اسطرح دیر بالا میں الخدمت فاونڈیشن کے نائب صدر بادشاہ زادہ ،ڈائریکٹر ریسور منیجر محمد علی اور دیگر درجنوں رضاکار بھی کرونا وائرس کا شکار ہوئے تھے جو کہ اب صحت یاب ہوگئے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button