خیبر پختونخواسٹیزن جرنلزمکورونا وائرس

‘ہم باہر نہیں جاسکتے اور بچے کچھ ماننے کو تیار ہی نہیں’

ماہ نور ، آمنہ اسمتراج

‘لاک ڈاؤن لگ چکا ہے ، عید بھی آنے والی ہے  لیکن ہم بچوں کے کپڑے اور جوتے لینے کے لیے بازار نہیں جاسکتے کیونکہ یہاں سب کچھ بند ہے  اور  کسی کو بھی باہر جانے کی اجازت نہیں ایسے میں ہم عید کے موقع پر  ھر میں  ہی رہینگے ، پہلے تو ہم عید کے دنوں میں باہر گومنے پھرنے کیلئے کالام جاتے تھے پر اب ایسا ممکن نہیں’

یہ  کہنا ہے مردان گجر گھڑی سے تعلق رکھنے والی نجمہ کا جو  عید کے موقع پر لاک ڈاؤن کی وجہ سے بہت پریشانی کا  شکار ہے  ۔

ٹی این این سے بات کرتے ہوئے  انہوں نے کہاکہ  عید خوشیوں کا تہوار ہے لیکن گزشتہ سال کی طرح  اس بار بھی  لاک ڈاؤن کی وجہ سے عید کی خوشیاں پیکی پڑجائے گی۔

‘یہ کیسی عید ہوگئی  جس میں ہم اپنے بچوں کے ساتھ  گھر میں بند رہینگے ، کہی باہر نہ جاسکے گے  اور نہ ہی کوئی رشتہ دار ہمارے گھر آسکے گا، پتہ نہیں کب یہ  وائرس ختم ہوگا ، کب  ہم دوبارہ نارمل حالات میں آئینگے  جس میں ہم بغیر کسی ڈر کے عید منائے گے اورعید کے دنوں میں سیروتفریح کے لئے باہر کا رخ کرینگے’

یاد رہے کہ حکومت نے 8 مئ سے 16 مئ تک پورے ملک میں لاک ڈاؤن لگایا ہے جس کے تحت  مردان میں بھی سیر و تفریح کے تمام مقامات بھی بند رہنگے۔

اس حوالے سے  مردان میں  پبلک  سیفٹی حاجی عبدالعزیز  نے بتایا کہ کورونا  وبا میں اضافہ ہونے کی  وجہ سے عید کے موقع پر ہونے والے تمام  ثقافتی تقریبات منسوخ کردئیے  گئے ۔ عزیر کے مطابق  ان دنوں میں ہم فیملی گالا ، سمینار اور ورکشاپس وغیرہ کرتے تھے، کرکٹ ٹورنامنٹس کرتے تھے اس کے  علاوہ  ہم جو بھی ثقافتی تقریبات عید کے دنوں میں منعقد کیا کرتے تھےوہ بھی فی الحال  ہم نے منسوخ کر دیئے ہیں۔

بچے کچھ بھی ماننے کو تیار نہیں 

مردان سے تعلق رکھنے والی ایک اور خاتون رضوانہ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی تیسری لہر  کے باعث لگائی گئی لاک ڈاؤن کی وجہ سے انہیں عید کی خریداری میں سخت مشکلات درپیش ہے کیونکہ نہ تو ہم باہر جاکر اپنی پسند کے کپڑے، جوتے اور دیگر سامان خرید سکتے ہیں اور نہ ہی گھر میں بچے انہیں چھین سے بیٹھنے دیتے ہیں۔

رضوانہ نے بتایا کہ اگر وہ خود کیلئے عید کی خریداری نہ کرے تو کوئی بات نہیں لیکن بچے یہ کچھ بھی ماننے کو تیار نہیں اور ہر وقت باہر جانے اور عید کے لئے نئے کپڑوں، جوتوں اور دیگر سامان کی ضد کرتے ہیں تاہم لاک ڈاؤن میں ایسا کرنا ممکن نہیں۔

خواتین کی طرح دکاندار بھی لاک ڈاؤن سے فریاد کررہے ہیں۔ مردان کے ایک  مقامی دکاندار سلمان نے ٹی این این کو بتایا کہ یہ دوسرا سال ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کے کاروبار پر منفی اثر پڑا ہے جس کی وجہ سے ان کی معیشت پر برا اثر پڑرہا ہے تاہم وہ کچھ نہیں کرسکتے۔

سلمان کے بقول اب ان سے وہ لوگ خریداری کرتے ہیں جو ان کے رشتہ دار ہے کیونکہ یہ خریدار ان سے ان لائن خریداری کرتے ہیں جو کہ ایک مشکل کام ہے کیونکہ لاک ڈاؤن میں کسی کو گھر تک سامان پہچنا بھی کسی اذیت سے کم نہیں۔

دوسری جانب  ڈپٹی کمشنر مردان حبیب عارف    کہتے ہیں کہ  ان کی کوشش ہوئی کہ عید کے موقع پر  ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد کیا جائے گا  میں  ضلعی انتظامیہ کو عوام کی مدد کی زیادہ ضرورت ہے۔

ان کے بقول  مردان ملک  کا وہ واحد ضلع ہے جو کورونا وائرس سے  زیادہ متاثر ہوا ہے اور کچھ عرصہ میں  یہاں  مثبت کیسز کی شرح 52٪  تک پہنچ گئی تھی تاہم لاک ڈاؤن  اور ایس او پیز پر عمل  کرنے سے اب حالات بہتر ہوگئے ہیں۔

انہوں نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ عید کے موقع پر گھروں  میں رہے  اور باہر جانے سے گزیر کریں کیونکہ  عید کے موقع پرتمام راستے بند   کئے جائنگے اور کسی کو بھی ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کی اجازت نہیں دی جائی گی۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button