بلاگز
J
-
پاکستانی ڈراموں میں خواتین کو کمزور دکھایا جاتا ہے لیکن پھر بھی خواتین ان کو پسند کرتی ہیں
جیسے جیسے وہ ڈرامے دیکھتے ہیں انھیں سانس ملتی رہتی ہے اور ان ڈراموں سے سانس لینے والے عوام میں ایک بڑا حصہ خواتین کا ہے
مزید پڑھیں -
لڑکی نے پرائے گھر جانا ہے پڑھ لکھ کر کیا کرے گی؟
کوئی شیشہ صاف کرتا تو کوئی کچھ بیچتا نظر آتا کہ جب شام کو گھر جائے تو چند روپے گھر لے کرجائے کہ انکے گھر والے بھوکے نہ سوئے
مزید پڑھیں -
شوہر کا نام لینے میں ہچکچاہٹ کی روایت اب کم ہوتی جارہی ہے
بچے سب کے سانجھے سمجھے جاتے لہذا کسی غلط کام پر خاندان ہی نہیں محلے علاقہ کے بڑے بزرگ بھی ڈانٹ ڈپٹ حتی کہ مارپیٹ بھی کرتے تو والدین کے ماتھے پر بل تک نہ آتا
مزید پڑھیں -
میری کنپٹی پر طالب کی بندوق کے وار کا نشان افغانستان پر طالبان کے قبضے کی یاد دلاتا رہے گا
علاج کا سوچا مگر ایک عزیز از جان دوست کی ایک بات یاد آ گئی کہ جنگجو کے جسم پر دشمن کے وار سے بنے نشان اس کی بدصورتی نہیں بلکہ تمغے ہوتے ہیں جنہیں وہ فخر سے سجائے رکھتا ہے۔
مزید پڑھیں -
”انتخابات میں دوسروں کے سر پر جھگڑا کیا، عدالت نے سزائے موت سنائی، اٹھارہ سال سے قید اور ہر قسم کی خوشیوں سے محروم ہوں”
جونہی انتخابات کے دن نزدیک آتے ہیں عوام کے رویوں میں ایک چڑچڑاپن نمودار ہونا شروع ہو جاتا ہے اور ساتھ کچھ بیماریوں کی لت بھی لگ جاتی ہے جن میں ہائی بلڈپریشر سب سے نمایاں ہے۔
مزید پڑھیں -
بندوق کی نالی سامنے کرتے ہوئے طالب نے کہا کہ ”میں زندہ چھوڑ دوں تو پاکستان جاؤ گے”
ڈرائیو نے مجھے طورخم بارڈر پہنچا دیا۔ تیز قدموں کے ساتھ پیدل سرحد عبور کر رہا تھا، خوشی سے نہال تھا لیکن یہ خوشی بھی چند لمحوں کی تھی۔
مزید پڑھیں -
جب ایتھنز اور سپارٹا کی حکومتوں کو اجازت تھی کہ وہاں رہنے والے تمام معذوروں کو قتل کر دیا جائے!
مشہور فلسفی افلاطون کا کہنا تھا کہ ''ذہنی و جسمانی طور پر معذور مرد اور عورت معاشرے پر بوجھ اور جمہوریت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔''
مزید پڑھیں -
باجوڑ میں اسلحہ سستا ہونے کی وجوہات کیا ہیں؟
"پستول" سے لے کر "ایٹم بم" تک کے تمام ہتھیاروں نے امن اور حفاظت کی بجائے بڑے پیمانے پر انسانیت کو تباہ کیا ہے
مزید پڑھیں -
کبھی عدالت سے پھانسی پانے والے شخص کا جنازہ پڑھا ہے، نہیں ناں؟
ایک دن انصاف کے نظام سے انتہائی دلبراشتہ ہو کر میرا دوست کہنے لگا اگر ان ملزمان کی ضمانت ہو گئی تو عدالت کے اندر ان کو ختم کرنا پڑے گا کیونکہ باہر آکر یہ ہمیں مزید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں -
”میرا 12 سالہ بیٹا افسردہ ہو کر پوچھنے لگا، پاپا کیا ھم سب مر جائیں گے؟”
پشاور کے درجنوں صحافی کورونا وباء کے دوران نہ صرف فرائض کی ادائیگی کے دوران اس کا شکار ہوئے بلکہ ان کا استحصال بھی ہوا، ان کا کوئی پرسان حال نہ تھا۔
مزید پڑھیں