بلاگزلائف سٹائل

خان صاحب! ضروری نہیں کہ ہر ایک خاتون آپ کی محبت میں گرفتار ہو

خالدہ نیاز

”مریم دیکھو تھوڑا دھیان کرو تمہارا خاوند ہی ناراض نہ ہو جائے جس طرح تم بار بار میرا نام لے رہی ہو۔” یہ الفاظ اگر کسی اور نے کہے ہوتے تو شاید اتنے وائرل نہ ہوتے لیکن چونکہ یہ سابق وزیراعظم عمران خان نے کہے ہیں تو اسی وجہ سے ٹاپ ٹرینڈ بنے ہوئے ہیں اور ہر کوئی اس حوالے سے بات کر رہا ہے۔

زیادہ تر لوگ سوشل میڈیا پر ان الفاظ کی مذمت کر رہے ہیں تو کچھ عمران خان کے دیوانے یہاں بھی سابق وزیراعظم کا ہی دفاع کر رہے ہیں۔ ویسے عمران خان کا ہمیشہ سے ہی یہ مسئلہ رہا ہے کہ وہ سوچ کر نہیں بولتے یعنی جو ان کے دل میں آتا ہے برملا اس کا اظہار کر لیتے ہیں یہ سوچے بغیر کہ عمران خان نہ تو کوئی عام سیاسی کارکن ہیں اور نہ ہی پارٹی کا کوئی عہدیدار بلکہ عمران خان کروڑوں لوگوں کے دلوں میں بستے ہیں اور وہ ایک لیڈر ہیں تو لیڈر جب ایسی بات کرتا ہے تو باقی لوگوں سے ہم کیا توقع کر سکتے ہیں۔

خان صاحب یہ بات درست ہے کہ آپ کے فینز لاکھوں میں نہیں کروڑوں میں ہیں لیکن جتنا بڑا عہدہ ہوتا ہے اتنی ذمہ داری بھی بڑی ہوتی ہے تو ایسے میں خان صاحب کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں، سیاست ایک طرف لیکن کسی کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ دوسروں کی ذاتی زندگی میں دخل اندازی کرے اور خواتین کی تذلیل کرے۔

ایک لیڈر سے لوگ یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ عوام سے مخاطب ہوتے وقت ایسے الفاظ کا استعمال نہیں کرے گا جو دوسروں کے لیے باعث رسوائی بنے یا اس سے ان کی تذلیل ہو۔

مریم نواز کے جس بیان پر خان صاحب نے ان کو مخاطب کیا ہے وہ محض ایک سیاسی بیان تھا جس کو غلط رنگ دینے کی کوشش کی گئی، مریم نواز کے خاوند کو پتہ ہے کہ وہ ایک سیاسی خاتون ہیں اور جب ایک عورت گھر سے نکلتی ہے تو پھر وہ خود کو اتنا مضبوط بنا دیتی ہے کہ کسی کا بھی مقابلہ کرنے کی اس میں طاقت ہوتی ہے اور پھر مریم نواز جیسی خاتون جو ایک سیاسی گھرانے میں پیدا ہوئیں اور جن کا پورا خاندان سیاست میں ہے، ان کی خود اعتمادی کا اندازہ ان کی باڈی لینگویج سے ہی لگایا جا سکتا ہے۔

خان صاحب! آپ کو لوگ فالو کرتے ہیں تو جب آپ کسی صنف یا خصوصی طور پر خواتین کے حوالے سے بات کریں تو آپ کو سوچنا ضرور چاہیے کہ جو آپ کہہ رہے ہیں اس کا آپ کے ورکرز پر اور فالورز پر کیا اثر پڑے گا اور خود آپ کی شخصیت پر اس کا کیا اثر ہو گا؟

خان صاحب! آپ کے جلسوں میں خواتین کافی تعداد میں شرکت کرتی ہیں، اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ سب آپ کی محبت میں گرفتار ہیں، اس کا صرف یہی مطلب ہے کہ انہوں نے آپ سے امیدیں لگا رکھی ہیں کہ ان کی فلاح و بہبود کے لیے کام کریں گے آپ لیکن بدقسمتی سے اگر دیکھا جائے تو باقی سیاستدانوں کی طرح آپ نے بھی کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا اور اب جبکہ آپ ایسے بیانات خواتین کے حوالے سے سامنے آ رہے ہیں تو اس کا پی ٹی آئی کو فائدہ نہیں ہو گا البتہ عمران خان کے فالوورز اس سے قدرے ناراض ضرور ہو سکتے ہیں۔

صبح سے دیکھ رہی ہوں ہر کوئی عمران خان کے بیان کے حوالے سے بات کر رہا ہے کوئی اس کی مذمت کر رہا ہے تو کوئی اس کو ماضی کے واقعات سے جوڑ رہا ہے کہ اس سے پہلے بھی سیاستدان خواتین کے حوالے سے بیانات دے چکے ہیں لیکن اس جانب کسی نے توجہ نہ دی۔

سوشل میڈیا صارفین نے ہی اس بات کو اتنا بڑھاوا دیا ہے کہ اب بات بہت آگے نکل چکی ہے، ہم ٹرینڈز بنانے میں بھی ماہر ہو گئے ہیں اور یہ تک بھول گئے ہیں کہ ایک خاتون کے ساتھ کھڑے ضرور ہوئے ہیں لیکن ساتھ میں دوسری خاتون جو اب اس دنیا میں بھی نہیں رہی اس کی تذلیل میں مصروف ہیں، تو معزز صارفین آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ عمران خان کی والدہ صاحبہ بھی ایک خاتون ہی تھیں جو اب اس دنیا میں نہیں رہیں، مہربانی کریں خواتین کی عزت کرنا سیکھیں، آپ خان صاحب کو تو خواتین کی عزت کرنا سکھا رہے ہیں لیکن خود بھول رہے ہیں۔

آخر میں بس اتنا ہی کہوں گی کہ اس ملک میں جب سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیٹی کے حوالے سے ایک جانا پہچانا لیڈر اس طرح کا بیان دے سکتا ہے تو آپ سوچ سکتے ہیں یہاں ایک عام خاتون روزانہ کس کرب اور اذیت سے گزرتی ہو گی؟ سوچیے گا ضرور!

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button