بلاگزلائف سٹائل

یہ مساجد یا بازاروں میں جائے نماز صرف مرد کے لئے ہی کیوں؟

نشاء عارف

اکثر ذہن میں یہ سوال ابھرتا ہے کہ یہ مساجد صرف مرد کے لئے ہی کیوں تعمیر کی جاتی ہیں، کیوں؟ کیا ہم خواتین پر نماز فرض نہیں ہے جو کسی ایمرجنسی کی صورت میں بہ آسانی نماز پڑھ سکیں۔

یہ خیال تب ہمیشہ ساتھ رہتا ہے جب گھر والوں کے ساتھ باہر جاتے ہیں، خاص کر شاپنگ کے لیے، تو کئی ایک یہ اواز ضرور دیتی ہے کہ جلدی کرو نماز کا وقت ہو گیا ہے، ایسا نا ہو شاپنگ کی وجہ سے نماز قضا ہو جائے۔ اور جب نماز کا وقت گزر جاتا ہے تو نماز گھر آ کر قضا پڑھ لی جاتی ہے۔

ایک مسلمان ملک میں اکثر عوامی مقامات پر خواتین کے لیے الگ نماز کا کوئی خاص انتظام نہیں جہاں وہ نماز پڑھ سکیں جبکہ نماز ہر عاقل اور بالغ مسلمان پر فرض کیا گیا ہے۔ نماز ارکان اسلام میں سے دوسرا بنیادی رکن ہے۔

آپ ﷺ نے فرمایا: (مفہوم) اعمال میں افضل ترین عمل نماز کو اس کے مقررہ وقت پر ادا کرنا ہے۔ بے شک آدمی کے درمیان اور کفر و شرک کے درمیان فرق نماز ہے

قرآن حکیم میں کم و بیش سات سو مقامات پر نماز کا ذکر آیا ہے: ’’اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دیا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ (مل کر) رکوع کیا کرو۔‘‘ (البقرة، 2 : 43)

پاکستان ایک اسلامی ملک ہے لیکن اس کے باوجود آٹے میں نمک کے برابر جگہوں کو چھوڑ کر پاکستان بھر کے کسی بھی تفریحی مقام یا شاپنگ مال یا بازار میں خواتین کیلئے نماز پڑھنے کی جگہ نہیں ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ شاپنگ، سفر یا تفریح کے دوران اکثر خواتین سے نماز چھوٹ جاتی ہے۔

مجھے آج بھی یاد ہے جب بھی گاؤں جاتے یا واپسی پر شہر آتے تو امی اس بات پر کافی زور دیتیں کہ وقت پر نکلتے ہیں تاکہ نماز قضا نا ہو جائے۔ اور اگر کبھی گھر کی خواتین کو کسی ایمرجنسی کی صورت میں نکلنا پڑتا تو جیسے ہی نماز کا وقت ہوتا تو گاڑی روک لی جاتی، مرد اتر کر آرام سے نماز پڑھ لیتے جبکہ نمازی خواتین کی نماز قضا ہو جاتی تھی۔ یا پھر گاڑی میں موجود کچھ بزرگ خواتین اشارے سے ایک سیٹ پر بیٹھ کر پڑھ لیتی تھیں۔

آج کل موٹر وے پر جگہ جگہ مردوں کے ساتھ خواتین کے لیے بھی نماز کی جگہ بنائی گئی ہے جو ایک اچھا اقدام ہے لیکن ناکافی ہے کیونکہ ہر کوئی موٹر وے پر تو سفر نہیں کرتا، یہ انتظام جی ٹی روڈ پر بھی ہونا چاہئے تاکہ خواتین کو نماز پڑھنے میں آسانی ہو۔

اس لئے ضروری ہے کہ پلازہ مالکان کو پابند بنایا جائے کہ جو بھی نئے پلازے یا شاپنگ مال بنائے جائیں، ان میں کار پارکنگ کے ساتھ ساتھ خواتین کے لئے الگ نماز کا انتظام بھی ضرور کیا جائے۔

سعودی یا دیگر عرب میں جگہ جگہ خواتین کے لئے واش رومز، وضو اور ساتھ میں الگ نماز کا بھی بہترین اہتمام کیا جاتا ہے، بڑے بڑے ہال جن میں خوبصورت قالین اور جائے نماز بچھی ہوتی ہیں۔

افسوس کہ ہمارے ملک میں کسی بھی سیاسی جماعت خاص کر جماعت اسلامی یا جے یو آئی نے بھی اس امر پر کبھی غور نہیں کیا، موجودہ حکومت کو چاہئے ک خواتین کے لئے بھی پشاور سمیت ہر چھوٹے بڑے شہر کے ہر بازار، تفریحی مقام یا ہسپتال میں نماز پڑھنے کی جگہ تعمیر کرےکیونکہ مرنے کے بعد سب سے پہلے نماز کے بارے میں یی پوچھا جائے گا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button