بلاگز

وادی تیراہ کا بندوق سے قلم تک کا سفر

کیف آفریدی

تعلیم کے میدان میں جن اقوام نے ترقی کی ہے آج وہ دنیا پر حکمرانی کر رہی ہیں۔ علم ہر انسان کی ضرروت ہے چاہے وہ غریب یا امیر ہو مرد یا عورت ہو کیونکہ تعلیم انسان کو برائی اور اچھائی میں تمیز سکھاتی ہے۔ ہم پر اللہ تعالی نے سب سے بڑا رحم یہ کیا ہے کہ ہمیں اشرف المخلوقات بنایا ہے، ہماری سب سے پہلی درسگاہ اپنا گھر ہوتا ہے جہاں پر ہماری تربیت ہوتی ہے۔

تعلیم حاصل کرنے کا مطلب صرف سکول، کالج، یونیورسٹی سے کوئی ڈگری لینا نہیں بلکہ اس کے ساتھ تمیز اور تہذیب سیکھنا بھی ہے تاکہ انسان معاشرتی روایات کا خیال رکھ سکے۔ تعلیم وہ زیور ہے جو انسان کا کردار سنوارتی ہے۔ اس دنیا میں ایسے افراد بھی جنم لیتے ہیں جن کے نزدیک تعلیم و تہذیب کوئی معنی نہیں رکھتی، وہ حیوانوں کی طرح زندگی بسر کرتے ہیں۔ اس دنیا میں انسان کو اللہ تعالیٰ نے کیوں بھیجا تاکہ ایک دوسرے کے کام آ سکیں اور انسان کا دنیا میں برتاؤ کیسا ہونا چاہۓ؟ اس کے لیے لازمی ہے کہ ہمیں علم ہو کہ انسان کیا ہے؟ اور اس کی تخلیق کا کیا مقصد ہے؟

پشاور سے تقریباً ایک سو بیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ضلع خیبر کے علاقے وادی تیراہ کے عوام زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ دیگر قبائلی اضلاع کی طرح وادی تیراہ میں بھی دس سال تک امن و امان کی فضا خراب تھی، یہ علاقہ قدرتی حسن سے مالا مال ہے یہاں کے لوگ اپنی ثقافت سے محبت اور مہمان نوازی میں اعلی مقام رکھتے ہیں۔

وادی تیراہ میں امن بحال ہوتے ہی کثیر تعداد میں سیاح اس جگہ کا رخ کرتے نظر آئے، جیسا کہ پہلے بتا چکا ہوں کہ یہاں پر زندگی کی بنیادی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں تو ان میں تعلیم بھی ہے۔ وادی تیراہ کے لوگ اپنے بچوں کو تعلیم سے روشناس کرانا چاہتے ہیں پر سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے ان کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ تقریباً ایک لاکھ کی آبادی کے لئے پندرہ سرکاری پرائمری سکول ہیں جن میں ایک لڑکیوں کا سکول بھی شامل ہے، اسی طرح سات نجی ادارے ہیں جن میں تین میٹرک اور ایک پرائیوٹ کالج بھی ہے۔

میٹرک کے طلبا ہر سال سالانہ امتحانات کے لئے پشاور یا تحصیل باڑہ کے سکولوں کو آتے تھے جس سے ان کو کافی مشکلات کا سامنا ہے، پچھلے سال ضلع خیبر کے پرائیویٹ سکول ٹیچر ایسوسی ایشن کی محنت سے پشاور بورڈ نے وادی تیراہ کے میٹرک طلبا کے لیے امتحانی ہال کی منظوری دی تھی۔ چونکہ پچھلے سال کورونا وباء کی وجہ سے طلباء کو پروموٹ کیا تھا اور امتحانات نہیں ہوئے تھے جبکہ رواں سال امتحانات ہوں گے اور وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے اعلان کیا تھا کہ جماعت دہم کے امتحانات پندرہ جون سے شروع ہوں گے۔

وادی تیراہ میں تقریباً تین سو تک میٹرک کے طلبا ہیں جو اسی سال امتحانات دیں گے۔ ظاہر ہے کہ یہ ان طلبا کے لیے کسی بڑی خوشی سے کم نہیں ہے۔

اب وقت بدل گیا ہے اور وادی تیراہ کے لوگ بندوق کلچر کے مقابلے میں قلم کو ترجیح دے رہے ہیں اور وہ وقت دور نہیں کہ اسی علاقے کے نوجوان تعلیم حاصل کر کے ملک وہ قوم کا نام روشن کرنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں گے۔ حکومت کو چاہیے کہ پسماندہ علاقوں میں تعلیم پر خصوصی توجہ دیں تاکہ ان علاقوں کی معیار زندگی تبدیل ہو سکے کیونکہ وادی تیراہ کے طلبا میں کافی ٹیلنٹ موجود ہے اور یہ کسی بھی فیلڈ میں اپنا لوہا منوا سکتے ہیں۔

مغرب کی ترقی کا راز صرف تعلیم کو اہمیت دینا اور تعلیم حاصل کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرنا ہے۔ اسی تعلیم کے بل پر انہوں نے پوری دنیا کو فتح کیا ہے۔ دنیا کے وہ ملک جن کی معیشت تباہ ہو چکی ہے ان کا دفاعی بجٹ تو اربوں روپے کا ہے، مگر تعلیم بجٹ نہ ہونے کے برابر ہے، یہی ان کی تباہی کا باعث ہے۔

اگر کوئی بھی ملک چاہتا ہے کہ وہ ترقی کرے تو ان کو چاہیے کہ وہ اپنی تعلیمی اداروں کو مضبوط کریں۔ آج تک جن قوموں نے ترقی کی ہے وہ صرف علم کی بدولت کی ہے۔ یہاں پر اس بات کو بھی یقینی بنانا ہے کہ صرف علم حاصل کرنا ضروری نہیں بلکہ اس کا اطلاق بھی ضروری ہے۔

ہمیں چاہئے کہ تعلیم حاصل کریں اور اس کا صحیح استعمال کریں اور اگر ایسا ممکن ہوا تو وہ دن دور نہیں کہ ہم دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑے ہو جائیں گے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button