ڈی ورمنگ گولیوں سے بچوں کی طبیعت ناساز، کیا پیٹ کے کیڑوں کی دوائی ایکسپائڑد ہے؟
عبدالرحمان
پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے 22 اضلاع جہاں پر بچوں کے پیٹ کیڑوں کے انفکشن کا تناسب زیادہ ہے، وہاں پر ڈی ورمنگ کمپین چلائی جا رہی ہے۔ محکمہ صحت خیبر پختونخوا کے مطابق کمپین 4 نومبر سے 8 نومبر تک چلائی جائے گی۔ کمپین کے تحت سرکاری اور پرائیوٹ سکولوں کے ساتھ ساتھ دینی مدارس کے طلبہ کو بھی ڈی ورمنگ کی مہم کا حصہ بنایا جائے گا۔
قبائیلی ضلع باجوڑ میں اسسٹنٹ ڈسٹرک ایجوکیشن آفیسر وزیر رحمان کا ٹی این این سے بات چیت میں کہنا تھا کہ سکول کے اساتذہ کو ڈی ورمنگ کے حوالے تربیت دی گئی ہے۔ اساتذہ طلبہ کو دوائی کھانے سے پہلے دوائی کے حوالے سے آگاہی دیتے ہیں اور ان سے پوچھتے ہیں کہ آیا وہ پہلے سے گھر میں ڈی ورمنگ دوائی استعمال تو نہیں کرچکے ہیں یا ان کو اس سے الرجی تو نہیں ہے وغیرہ کے سوالات پوچھتے ہیں جسکے بعد ان کو دوائی دی جاتی ہے۔
محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے دوائی کے ایکسپائڑد ہونے کے متعلق خبروں کی تردید کی۔ مشیر صحت صحت احتشام علی کا کہنا ہے کہ ضلع خیبر میں چند بچوں کی حالت غیر ہوئی تھی۔نکمپین کے دوران بچوں کی ایسی حالت ہونا معمول کی بات ہے۔ چند بچوں نے نہار منہ دوائی کھائی تھی جس کی وجہ سے ان کی حالت غیر ہوئی تھے ۔حالت غیر ہونے کی وجہ ہر گز دوائی نہیں ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق پیٹ میں کیڑوں کی وجہ سے بچے جسمانی اور ذہنی طور پر کمزور ہوجاتے ہیں۔ چائلڈ اسپیشلسٹ اور حیات میڈیکل کمپلیکس کے چلڈرن وارڈ کے ایچ او ڈی پروفیسر ڈاکٹر محمد عقیل خٹک کے مطابق کھانا کھاتے وقت صفائی کا خیال نہ رکھنے کی وجہ سے بچوں کے پیٹ میں کیڑے ہوجاتے ہیں۔ ایسے بچے جب خوراک کھاتے ہیں تو پیٹ کے کیڑے خوراک میں سے منرل ،وٹامن اور خاص پر آئرن کھاتے ہیں. جسکی وجہ سے بچوں کو ان اجزاء کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بچے جسمانی اور ذہنی طور پر کمزور ہوجاتے ہیں۔
ٹی این این کے ساتھ بات کرتے ہوئے ہیں پروفیسر ڈاکٹر محمد عقیل خٹک کا کہنا تھا کہ پانچ سال سے پندرہ سال تک بچے خود اپنے ہاتھوں سے کھانا کھاتے وقت صفائی کا اچھے طریقے سے خیال نہیں رکھتے، جس کی وجہ سے ان میں پیٹ کے کیڑوں کا انفکشن ہو جاتا ہیں۔
محمد عقیل خان خٹک کے مطابق وہ ہر مہینے سینکڑوں بچوں کو ڈی ورمنگ ادویات تجویز کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بچوں کے ایک ساتھ گھل مل جانے،کھانا کھانے اور صفائی نہ ہونے سے پیٹ کے کیڑوں کے انفکشن کا تدارک مشکل ہوتا ہے۔ اگر اس طرح اجتماعی طور پر کمپین چلائی جائے تو پیٹ کے کیڑوں کے انفکشن کا خاتمہ ممکن ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ بچے ایسے ہوتے ہیں جن کو بعض چیزیں جیسا کہ مچھلی ،اخروٹ ،انڈے وغیر کھانے سے الرجی ہوتی ہے۔ اسطرح بعض بچوں کو ڈی ورمنگ سے الرجی ہوتی مگر یہ خطرے کی بات نہیں حالت غیر ہونے کی صورت میں ایسے بچوں کو الرجی کا شربت دینے سے ان کی حالت ٹھیک ہوتی ہے۔پروفیسر ڈاکٹر محمد عقیل خٹک کے مطابق ہر تین مہینے میں بچوں کو پیٹ کے کیڑوں کی انفکشن کی دوائی دینے چاہیئے
نشنل ہیلتھ سروسز آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ان ممالک میں شامل ہیں جہاں بچوں کے پیٹ میں کیڑوں کا انفکشن ہوتا ہے۔ جبکہ ملک کے 45 اضلاع ایسے ہیں جہاں پر بچوں کے پیٹ میں کیڑوں کے انفکشن کا تناسب 20 فیصد تک ہے۔
یاد رہے کہ آج صبح ضلع خیبر کے جمرود گورنمنٹ پرائمری سکول حاجی مزاری کلی غنڈی میں ڈی ورمنگ گولیوں کے استعمال کے بعد درجنوں بچوں کی طبیعت خراب ہو گئی تھی جس کے بعد بہت سے والدین تشویش کا شکار ہو گئے تھے۔