کیا ہائیپر یورسیمیا کا علاج ممکن ہے ؟
سندس بہروز
پچھلے کچھ دنوں سے میری امی کے گھٹنوں میں کافی درد تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ درد پہلے بھی کبھی کبھی ہوتا تھا مگر بڑی عید کے بعد تکلیف میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ جب ڈاکٹر کو دکھایا تو انہوں نے کچھ ٹیسٹ کروانے کو بولا۔ ٹیسٹ کے رزلٹ میں پتہ چلا کہ ان کا یورک ایسڈ بڑھ گیا ہے۔ ہم سب پریشان ہوئے مگر ڈاکٹر نے ہمیں تسلی دی کہ یہ کوئی اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ اور پرہیز اور علاج سے جلد ہی امی کا یورک ایسڈ نارمل ہو جائے گا۔
میں نے امی کی جلد صحت یابی کے لیے ڈاکٹر مرحبا ناصر سے اس بیماری کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہی اور انہوں نے مصروف ہونے کے باوجود مجھے تھوڑا سا وقت دینے کی حامی بھری۔
ڈاکٹر مرحبا ناصر نے بتایا کہ انسانی جسم کھانے میں موجود پیورین نامی کیمیکل کو توڑتا ہے تو فضلہ میں یورک ایسڈ بنتا ہے جو خون میں شامل ہو کر گردوں میں جاتا ہے اور وہاں سے پیشاب میں خارج ہو جاتا ہے۔ مگر جب انسانی جسم سے مناسب مقدار میں یورک ایسڈ خارج نہیں ہوتا تو وہ کرسٹل بن کر یا تو جوڑوں میں جمع ہوتا ہے جس سے گاؤٹ کی بیماری جنم لیتی ہے اور یا گردوں میں جمع ہو کر گردوں کی بیماری کا باعث بنتا ہے۔ جسم میں اس بڑے ہوئے یورک ایسڈ کو ہائپر یورسیمیا کہتے ہیں۔
ڈاکٹر صاحبہ نے مجھے یہ بھی بتایا کہ اس کی شرح عورتوں کی نسبت مردوں میں زیادہ ہے۔
یہ تو میں جان گئی تھی کہ یہ بیماری کیسے جنم لیتی ہے مگر اب میرا اگلا سوال اس کے علاج کے بارے میں تھا جس پر ڈاکٹر صاحبہ مسکرا دی۔ انہوں نے کہا کہ علاج سے پہلے اس کے علامات جان لو۔ میں متوجہ ہوئی۔ ان کے مطابق ہائپر یوریسیمیا کے اپنے کوئی علامات نہیں ہوتے مگر اس کی وجہ سے کچھ بیماریاں جنم لیتی ہیں جیسے کہ گاؤٹ یا گردوں کی بیماری۔ اگر ہائپریوریسیمیا کی وجہ سے کسی کو گاؤٹ ہو جائے تو جوڑوں میں سوجن اور درد رہتا ہے اور جلد سرخ ہو جاتی ہے جبکہ گردے میں اس کی وجہ سے پتھر بن سکتے ہیں جس کے علامات میں بخار، بار بار پیشاب کا آنا اور کرتے وقت تکلیف کا سامنا کرنا اور اس سے بدبو آنا وغیرہ شامل ہے۔
ڈاکٹر صاحبہ نے بتایا کہ اب آپ کے سوال کا جواب دینے کا وقت آگیا ہے۔ ان کے مطابق دواؤں کے ساتھ ایسی خوراک سے پرہیز کرنا جن میں پیورین زیادہ ہو مثلا سرخ گوشت، کچھ سمندری غذائیں، اعضاء کا گوشت جیسے جگر، گردے کا گوشت، زیادہ فرکٹوز والی مشروبات، شراب وغیرہ سے سخت پرہیز کرنا چاہیے۔ کچھ دوائیں بھی یورک ایسڈ کو بڑھانے کا سبب بنتی ہے۔
میں نے ڈاکٹر صاحبہ کو بتایا کہ میری امی نے تو عید میں گوشت زیادہ نہیں کھایا پھر ان کا یورک ایسڈ اتنا زیادہ کیسے بڑھ گیا۔ جس پر انہوں نے مجھے بتایا کہ ضروری نہیں کہ یہ صرف خوراک کی وجہ سے ہو اکثر یہ موروثی ہوتا ہے جس میں زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سے مجھے یاد آیا کہ امی کے خاندان میں اکثر لوگ ہائپر یوریسیمیا کا شکار ہیں۔
ہائپریوریسیمیا ایک عام بیماری ہے۔ اس کا علاج ممکن ہے مگر مجھے لگتا ہے کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے۔ اس لیے ہمیں متوازن غذاؤں کے ساتھ ورزش کو اپنی روٹین بنانا چاہیے تاکہ ہم صحت مند زندگی گزار سکیں۔