موسم گرما میں کیا کھایا جائے اور کیا نہیں،موسم کے لحاظ سے کھانے پینے میں تبدیلی کتنی ضروری ہے
ناہید جہانگیر
دنیا بھر میں موسم کے لحاظ سے خوراک یا غذا میں لوگ تبدیلی لاتے ہیں لیکن مشرقی ممالک اور خاص طور پر پاکستان میں اس بات کا کوئی خیال نہیں رکھا جاتا کہ گرمی کتنی بھی ہو گرم خوراک کرنے کو دل چاہے تو سخت گرمی میں بھی کھاتے ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ اگر موسم کے لحاظ سے اپنے لائف سٹائل کے ساتھ خوراک میں بھی تبدیلی لائی جائے تو انسان پر موسم کے منفی اثرات کم ہونے کیوجہ صحت بھی متاثر نہیں ہوتی۔
اس حوالے سے ماہر غذائیت ایمل خان سے انٹرویو کیا ہے۔ جانتے ہے کہ وہ کیا کہتے ہیں۔
ایمل خان جو بطور ماہر غذائیت لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہے بتاتے ہیں کہ موسم کے لحاظ سے اپنی خوراک یا غذا میں تبدیلی لانی چاہئے۔ موسم گرما میں کیا کھانا چاہئے اور کن چیزوں سے پرہیز کرنی چاہیے اس بات کا خاص خیال رکھیں بظاہر یہ چھوٹی چھوٹی باتیں لگتی ہیں لیکن اس سے موسمی شدت میں کمی کے ساتھ موسمی بماریوں سے بھی باآسانی بچا جا سکتا ہے۔
ایمل خان بتاتے ہیں کہ پشاور جیسے گرم شہروں میں رہنے والے لوگ موسم کے لحاظ سے اپنے خوراک یا غذا میں تبدیلی ضرور لائیں موسموں کی بنیاد پر اپنی خوراک کو ایڈجسٹ کرنے کے کئی فائدے ہو سکتے ہیں کیونکہ موسمی طور پر کھانا متوازن غذا کی حوصلہ افزائی کرتا ہے سال بھر مختلف قسم کی سبزیوں کا استعمال کرنے سے جسم کو وٹامنز اورمعدنیات کی ایک وسیع رینج میں مل جاتی ہے۔
مخصوص موسم میں پیدا ہونے والی پیداوار زیادہ تر تازہ اور ذائقے دار بھی ہوتی ہے جب پھل اور سبزیاں اپنے مخصوص ٹائم فریم کے دوران قدرتی طور پر اگتی ہے تو وہ کئی نقصانات سے بچ جاتی ہے کیونکہ ان میں انسانی مداخلت بہت کم ہوتی ہے تو وہ غذائیں صحت مند ہوتی ہیں۔
ماہر غذائیت کے مطابق چونکہ اب گرمی کا موسم ہے اور اس شدید گرمی میں ہائیڈریٹڈ رہنا بہت زیادہ ضروری ہوتا ہے گرمی میں ان چیزوں کا استعمال زیادہ کرنا چاہیے جن میں پانی کی مقدار زیادہ ہو جیسے کہ تازہ سبزیاں، تربوز،سیب، کھیرا، ٹماٹر وغیرہ۔
خربوزہ اور بیریز وغیرہ رس دار پھل ہے اور ان میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اسی وجہ سے اسے سپر ہائیڈریٹ کہتے ہیں کیونکہ یہ ہماری جسم میں پانی کی مقدار کو برقرار رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ ایسی تمام سبزیوں اور پھلوں کا استعمال کرنا چاہیے جن کا رنگ سرخ ہو کیونکہ سرخ رنگ کی سبزی اور پھلوں میں لائکوپین ،اینٹی آکسیڈنٹ اور فلیوانائٹ بہت زیادہ ہوتے ہیں جو کہ جلد کو سورج کے نقصان سے بچاتا ہے سورج کی جلن سے اضافی تحفظ فراہم کرتا ہے خون کی بہاؤ کو بھی بہتر بناتا ہے ۔
زیادہ پانی پیا جائے ۔ سبزیوں کا استعمال زیادہ کریں سلاد اور تازہ اور موسمی پھل ضرور کھانے میں شامل کریں تاکہ گرمی کی شدت میں کمی ہو اور ساتھ میں گرمیوں کی بیماریوں سے بھی بچا جا سکے ۔
انیوں نے مزید بتایا کہ اب ایسے کھانوں کے بارے میں بھی بات کر لیتے ہیں جن کو گرمیوں میں کم استعمال کرنا چاہیے یا نہیں کرنا چاہیے اس میں سب سے اول نمبر آتے ہیں مصالحے دار کھا نے، اچار وغیرہ اور دوسرے نمبر پہ زیادہ تیل میں بنی ہوئی یا تلی ہوئی چیز ہے ان کا استعمال بہت زیادہ کم کرنا چاہیے۔
ان سے جسم میں پانی کی مقدار کم ہوتی ہے جو گرمیوں کی بیمارویوں کا باعث بن سکتا ہے۔ جیسے معدے کی جلن، پیٹ کا خراب ہونا، متلی وغیرہ آنا شامل ہے۔
ایمل کے مطابق بعض مشروبات کو بھی گرمیوں میں ترک کر دیں جس میں کافی ،چائے یا کولڈ ڈرنکس یا ایسی ڈرنکس جس میں کیفین کی مقدار زیادہ ہو ان کا استعمال کم کرنا چاہیے کیونکہ کیفین جسم کو ڈی ہائیڈریشن کی طرف لے جاتی ہے ۔
اسکے مقابلے میں بہترین مشروبات لسی، لیمو پانی ہو سکتا ہے اسکا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ کیونکہ لسی میں پروٹین بھرپور ہوتا ہے جبکہ لیمو پانی جسم میں الیکٹرولائٹس کو بیلنس کرنے میں بہت زیادہ مدد دیتی ہے۔
یاد رکھیں کہ موسم کے مطابق کھانا فائدہ مند ہوتا ہے سب سے پہلے اپنی صحت کو ترجیح دیں ہائیڈریٹڈ رہیں اور گرمیوں کے مزیدار ذائقوں سے لطف اٹھائیں تاکہ جسم میں گرمی کی شدت کو کافی حد تک کم کرکہ صحت مند رہیں۔