کرم، افغانستان سے حملے کے بعد مقامی لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی
ضلع کرم کے سرحدی علاقے بوڑکی پر افغانستان سے مارٹر توپ حملوں کے بعد افغان سرحد پر دو طرفہ فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور دونوں جانب علاقے سے لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق اج صبح افغانستان کے صوبہ پکتیا سے پاکستان کے سرحدی علاقے بوڑکی پر بلا جواز مارٹر توپ سے حملہ کیا گیا۔ تین گولے فائر کیے گئے جن میں سے ایک گولہ سرکاری سکول کے قریب گرا جبکہ ایک جنرل سٹور اور ارہ مشین کو بھی نقصان پہنچا تاہم کوئی جان نقصان نہیں ہوا۔
واقعے کے بعد ہائی سکول بوڑکی کو مزید حملوں کے خدشے کے پیش نظر بند کر دیا گیا۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق واقعے کے بعد پاک افغان سرحد پر دو طرفہ فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور قبائلی لشکر بھی فورسز کا ساتھ دینے کے لیے اگلے مورچوں پر پہنچ گیا ہے۔ دو طرفہ فائرنگ میں بھاری اور خود کار ہتھیاروں کا استعمال کیا جارہا ہے۔ طوری بنگش قبائل کے رہنما جلال بنگش نے افغانستان سے بلا جواز حملے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر مستقبل میں اس قسم حملوں سے اجتناب کیا جائے۔
بوڑکی سرحدی علاقے کے رہائشی ملک نظیر کا کہنا ہے کہ دونوں جانب سرحدی علاقوں سے لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔