پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزین نے اپنے ملک روانگی شروع کر دی
ہارون الرشید
پاکستان میں مقیم غیر قانونی افغان پناہ گزین کے لیے مقرر کردہ آخری تاریخ کے بعد افغان شہریوں نے طورخم بارڈر کراسنگ کے ذریعے ملک سے اپنی روانگی شروع کر دی ہے۔
بارڈر حکام کے مطابق گزشتہ دو دنوں کے دوران 30 سے زائد خاندان، جن میں تقریباً 1 ہزار افراد شامل تھے، پاکستان سے روانہ ہوئے۔ حکام نے طورخم میں آنے والوں کے لیے پارکنگ ایریا مختص کیا ہے جہاں عملہ ان کے واپس جانے اور ان کی رجسٹریشن مکمل کرنے کے لیے تعینات ہے۔
حکام نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان کے مختلف شہروں میں بغیر قانونی دستاویزات کے مقیم افغان خاندانوں نے گرفتاری اور تذلیل سے بچنے کے لیے اپنے وطن واپسی کا آغاز کیا ہے۔
افغانستان کے صوبہ لغمان کے رہائشی بریالے حسرت نے بتایا کہ ان کے نو ارکان پر مشتمل خاندان گزشتہ 20 سال سے نوشہرہ میں مقیم ہے اگرچہ ان کے پاس نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی جانب سے جاری کردہ افغان شہری کارڈ موجود ہیں لیکن وہ رضاکارانہ طور پر افغانستان واپس جا رہے ہیں، کیونکہ ان کے ملک میں معاشی اور سکیورٹی کی صورتحال پاکستان کے مقابلے بہتر ہے۔
افغان شہریوں نے افغانستان واپس آنے والوں کے لیے مالی امداد کی بھی درخواست کی تاکہ وہ اپنے گھر دوبارہ تعمیر کر سکیں اور وہاں اپنا ذریعہ معاش شروع کر سکیں۔
واضح رہے کہ پاکستان نے تمام غیر قانونی تارکین وطن سے 30 اکتوبر تک رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے کی درخواست کی ہے اور ڈیڈ لائن کی میعاد ختم ہونے کے بعد گرفتاریوں اور ملک بدری کی وارننگ بھی دی ہے۔
دوسری جانب پاکستان کے مختلف شہروں میں مقیم افغان شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے حالات میں لچک پیدا کرنے کی اپیل کی ہے کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ ان کے بچے پاکستان میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اچانک روانگی سے ان کے بچوں کی تعلیم متاثر ہوگی۔ ان کے مطابق خاص طور پر وہ افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے بارے میں فکر مند ہیں کیونکہ امارت اسلامیہ افغانستان نے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی لگا دی تھی۔
دریں اثناء، اسلام آباد میں بغیر کسی ثبوت کے رہائش پذیر غیر ملکیوں کے خلاف مہم جاری رکھتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 14-فارن ایکٹ کے تحت 1 ہزار سے زائد افغان شہریوں کو گرفتار کیا ہے۔
کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) پولیس اور نیم فوجی دستوں نے افغان بستی سمیت مختلف مقامات پر مشترکہ چھاپے مارے اور پاکستان میں ان کی قانونی رہائش سے متعلق دستاویزات کی جانچ پڑتال کی۔
دستاویزات کی جانچ پڑتال کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 503 افغان شہریوں کو رہا کیا جن کے پاس پی او آر تھا، جبکہ باقی 623 افغان باشندوں کو اسلام آباد میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر جیل منتقل کر دیا گیا۔
انتظامیہ ڈی پورٹیشن امپلیمینٹیشن پلان (DIP) پر عمل کرتے ہوئے جیلوں میں بند غیر ملکیوں کو ان کے آبائی ممالک بھیجے گی۔