پاڑہ چنار میں ائیرگن حملوں سے متعلق خواتین کیا کہتی ہیں؟
نبی جان اورکزئی
ضلع کرم کے ہیڈکوارٹر پاڑہ چنار کے بازاروں میں خواتین کو ائیرگن سے نشانہ بنانے کے واقعات پیش آئے ہیں۔ اس سلسلے میں گزشتہ کئی ہفتوں سے متعدد خواتین کو نشانہ بنایا گیا ہے جس کے باعث خواتین میں خوف و ہراس پیدا پھیل گیا ہے۔
مقامی افراد کے مطابق اب تک دس سے زیادہ واقعات سامنے آئے ہیں جس میں نامعلوم افراد کی جانب سے خواتین کو آئیر گن سے نشانہ بنایا گیا ہے جن میں کئی خواتین زخمی ہوئی ہیں۔
پاڑہ چنار شہر سے تعلق رکھنے والی ندا (فرضی نام) نے ٹی این این کو بتایا کہ خواتین کو ائیرگن سے نشانہ بنانے کے واقعات نے مقامی خواتین کو خوف میں مبتلا کر دیا ہے کیونکہ پاڑہ چنار میں اس سے پہلے اس قسم کے دہشت زدہ واقعات پیش نہیں ہوئے ہیں۔ ان واقعات کے بعد، سکول، کالج، دفتر اور ضروری کاموں کے لیے جانے والی خواتین میں خوف پائی جاتی ہے جبکہ اب تو خواتین علاج معالجے کے لیے ڈاکٹر کے پاس جانے سے بھی کتراتی ہیں۔
ان کے بقول 12 ستمبر کو ایک حاملہ خاتون اپنی سسر کے ساتھ ضروری کام کے لیے بازار گئی تھیں جو ائیرگن حملے کا نشانہ بنی جس سے وہ زخمی ہوکر ان کا حمل بھی ضائع ہوگیا، خاتون باپردہ تھیں اور ساتھ میں سسر بھی تھا تاہم پھر بھی ان کو ٹارگٹ کیا گیا۔
پاڑہ چنار سے تعلق رکھنے والی ایک اور خاتون عائشہ میں بھی حالیہ واقعات کے بعد تشویش پائی جاتی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ جب سے یہ واقعات رونما ہوئے ہیں تو ان سمیت زیادہ تر خواتین گھروں تک محدود ہوگئی ہے، نجی اداروں میں کام کرنے والی خواتین نے خوف کے باعث روزگار سے استعفیٰ دینا شروع کر دیا ہے۔
ان کا دعویٰ ہے کہ اب تک ائیرگن حملوں میں جتنی بھی خواتین زخمی ہوئی ہیں ان میں سے زیادہ تر علاج معالجے کے لیے ہسپتال بھی نہیں گئیں اور نہ ہی ان کے خاندان والوں نے ان واقعات سے متعلق پولیس کو اطلاع دی ہے کیونکہ ان کو یہ بھی ڈر تھا کہ اس سے میری عزت پر داغ لگ جائے گا۔
عائشہ نے کہا کہ یہ پولیس کی ناکامی ہے کہ اب تک اس گناؤنے حرکت میں ملوث کرداروں کو گرفتار نہیں کیا گیا، ان واقعات کے خلاف جتنی دیر سے پولیس حرکت میں آئی گئی اتنا ہی زیادہ خوف پھیلے گا۔ ان کا مطالبہ ہے کہ پولیس فوری طور پر ان واقعات میں ملوث افراد کو گرفتار کر سخت سزا دی جائے۔
ادھر ایڈیشنل ایس ایچ او پاڑہ چنار سمرین عامر نے خواتین کو ائیرگن سے ٹارگٹ کرنے کے واقعے کے حوالے سے ٹی این این سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے پولیس نے تحقیقات شروع کر دی ہے اور افسران نے ان واقعات سے نمٹنے اور اس نامعلوم گروہ تک پہنچنے سے متعلق متعدد میٹنگز بھی کی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سمرین عامر کا کہنا تھا کہ اب تک اس واقعے کے خلاف نہ ایف آئی آر درج کی ہے اور نہ ہی کسی قسم کے گرفتاری عمل لائی گئی ہے لیکن پولیس اس واقعے کو سنجیدگی سے مانیٹر کر رہی ہے، اس کیس میں پولیس نے کافی حد تک تحقیقات کی ہے اور بہت جلد ملوث افراد کو گرفتار کر کے ان واقعات سے متعلق تفصیلات عوام کے سامنے لائیں گے۔
سمرین کا کہنا ہے کہ ضلع کرم کے عوام اور بلخصوص خصوص یہاں کی خواتین کو تحفظ فراہم کرنا پولیس کی اولین ترجیح ہے، ایسے واقعات کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔