سیاست

ملکی تاریخ میں وزیراعظم نے ایک بار بھی پانچ سالہ آئینی مدت پوری نہیں کی

 

عثمان دانش

وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے قومی اسمبلی تحلیل کی سمری صدر کو بھیجنے کے بعد صدر مملکت کی سمری پر دستخط کرکے قومی اسمبلی تحلیل ہوگئی ہے۔ قومی اسمبلی کی پانچ سالہ آئینی مدت 12 اگست کی رات 12 بجے ختم ہونا تھی لیکن وزیراعظم نے 3دن پہلے قومی اسمبلی تحلیل کی سمری صدر کو ارسال کردی۔ صدر مملکت کے دستخط کے ساتھ ہی قومی اسمبلی اب تحلیل ہوگئی۔ مدت مکمل ہونے سے پہلے اسمبلی تحلیل ہونے کی صورت میں اب الیکشن کمیشن کا انتخابات 90 دن میں کرانا آئینی ذمہ داری ہے,اسمبلی مدت پوری کرتی تو پھر 60 دن کے اندر انتخابات کرانا آئینی ذمہ داری ہے۔

ملک میں اس وقت یہ بحث بھی چل رہی ہے کہ الیکشن 3 مہینے میں ہونگے 4 میں یا پھر مارچ تک نگران سیٹ آپ جائے گی۔ نگران وزیراعظم کا نام فائنل ہونے کے بعد ہی سمت کا کچھ تعین ہوجائے گا۔۔

وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کے درمیان نگران وزیراعظم کے لئے مشاورت جاری ہے اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ آج ہی دونوں کے درمیان نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق ہوپائے گا۔
2002 الیکشن سے پہلے ملکی تاریخ میں کسی بھی حکومت نے پانچ سالہ آئینی مدت پوری نہیں کی, لیکن 2002 سے 2023 تک مسلسل چار اسمبلیوں نے پانچ سالہ آئینی مدت پوری کی تاہم ملک کی 75 سالہ تاریخ میں کسی بھی وزیراعظم نے 5 سالہ مدت پوری نہیں کی۔

1988 سے 1999 تک پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ کی رسہ شکی

17 اگست 1988 کو جنرل ضیاء الحق کی ہلاکت کے بعد 16 نومبر 1988 کو ملک کی 6th جنرل الیکشن میں پیپلزپارٹی نے قومی اسمبلی کی 94 نشستیں حاصل کی۔ دیگر اتحادی جماعتوں کی سپورٹ کے ساتھ 2 دسمبر 1988 کو بے نظیر بھٹو نہ صرف پاکستان بلکہ اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم منتخب ہوئی۔ ان کی حکومت بمشکل دو سال چل سکی اور اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان نے بے نظیر کی حکومت ختم کردی۔ 1990 الیکشن میں مسلم لیگ کو زیادہ سیٹیں ملی اور 6 اگست 1990 کو مسلم لیگ کے محمد نواز شریف پہلی بار وزیراعظم پاکستان بنے۔ نواز شریف کی حکومت ڈھائی سال چل سکی۔ وزیراعظم نواز شریف اور صدر پاکستان غلام اسحاق خان کے درمیان تعلقات کچھ زیادہ اچھے نہیں تھے۔ 18 اپریل 1993 کو اسمبلی تحلیل کردی گئی اور بلخ شیر مزاری نگران وزیراعظم بنے اور 26 مئی 1993 کو نواز شریف دوبارہ وزیراعظم بنائے گئے لیکن دو مہینے بعد دو بعد ان سے استعفی لیا گیا اور پھر 19 اکتوبر 1993 کو بے نظیر بھٹو نے دوسری بار وزارت عظمی سنبھالی اور اس بار ان کی اقتدار ڈھائی سال کی تک چل سکی اور اس وقت کے صدر فاروق لغاری نے بے نظیر حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ ملک معراج خالد کو نگران وزیراعظم نامزد کیا گیا نگران حکومت نے انتخابات کرائے اور 17 فروری 1997 کو نواز شریف پر پھر قسمت کی دیوی مہربان ہوئی اور وزارت عظمی کی کرسی پر براجماں ہوگئے۔ تقریبا دو سال تک وزارت عظمی کے منصب پر فائز رہنے کے بعد 12 اکتوبر 1999 کو اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویزمشرف نے نواز شریف حکومت کا تختہ الٹ دیا اور ان کو ٹک جیل میں بھیج دیا اور اقتدار پر خود قابض ہوگئے۔۔

2002 سے 2023 تک کون کب تک وزیراعظم رہے

2002 سے پہلے اسمبلیاں بنتی اور ٹوٹتی رہی, لیکن 2008 میں پہلی بار ایک جمہوریت حکومت نے دوسرے حکومت کو اقتدار منتقل کرکے تاریخ رقم کی اور یو یہ سلسلہ چل پڑا حکومتیں اپنی مدت پوری کرتی رہی لیکن وزیراعظم پھر بھی 5 سالہ آئینی مدت پوری نہ کرسکے۔۔

2002 جنرل الیکشن میں مسلم لیگ ق کے امیدوار میر ظفراللہ خان جمالی وزیراعظم بنے۔ میر ظفر اللہ خان جمالی 23 نومبر 2002 سے 26 جون 2004 تک وزیراعظم پاکستان رہے مختلف وجوہات کی بنا پر میر طفر اللہ خان جمالی نے استعفی دیا تو چوہدری شجاعت حسین وزیراعظم پاکستان بنا دیئے گئے۔ چوہدری شجاعت حسین کچھ دن کم دو مہینے وزیراعظم کی کرسی پر براجماں رہے اور پھر امریکہ سے پاکستان پہنچنے والے شوکت عزیز 28 اگست 2004 کو وزیراعظم پاکستان بن گئے اور 15 نومبر اسمبلی کی مدت ختم ہونے تک وزیراعظم رہے۔

16 نومبر 2007 کو میاں محمد سمرو کو نگران وزیراعظم بنادیا گیا۔ نگران وزیراعظم 2008 الیکشن سے پہلے مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم کو لیاقت باغ راولپنڈی جلسے میں دھماکے کے نتیجے میں شہید کیا گیا۔ کچھ تاخیر سے الیکشن ہوئے تو پیپلزپارٹی کو حکومت ملی اور ملتان سے تعلق رکھنے والے یوسف رضا گیلانی نے 25 مارچ 2008 کو وزیراعظم پاکستان کا حلف اٹھا لیا یوسف رضا گیلانی چار سال تک وزیراعظم پاکستان کے عہدے پر اپنے خدمات انجام دیتے رہے اور پھر سپریم کورٹ نے ان کو نااہل قرار دیا اور ایک سال کے لئے راجہ پرویز اشرف وزیراعظم پاکستان بنے۔ 22 جون 2012 سے 24 مارچ 2013 تک راجہ پرویز اشرف اسبملی کی مدت پوری ہونے تک وزیراعظم پاکستان رہے۔

25 مارچ 2013 سے 5 جون 2013 تک میر ہزار خان کھوسہ نگران وزیراعظم رہے۔ 2013 الیکشن میں مسلم لیگ ن نے قومی اسمبلی میں واضح اکثریت حاصل کی اور 5 جون 2013 کو میاں نواز شریف چوتھی بار وزیراعظم پاکستان منتخب ہوئے۔ اسمبلی میں واضح اکثریت کے باوجود نواز شریف بطور وزیراعظم 5 سالہ دور پورا نہ کرسکے اور 28 جولائی 2017 کو ان کو پانامہ کیس میں سپریم کورٹ نے تاحیات نااہل قرار دیا اور اس کے بعد 1 اگست 2017 کو شاہد خاقان عباسی وزیراعظم پاکستان منتخب ہوئے اور 31 جون 2018 اسمبلی کی مدت ختم ہونے تک وزیراعظم رہے۔ 1 جون 2018 سے 18 اگست 2018 تک جسٹس (ر) ناصر الملک نگران وزیراعظم رہے۔

2018 الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں زیادہ نمبر حاصل کئے اور 18 اگست 2018 کو عمران خان نے 30وی وزیراعظم پاکستان کا حلف اٹھا لیا۔ عمران خان کے ایسٹبلشمنٹ سے کافی اچھے تعلقات رہے اور اس بار امید کی جارہی تھی کہ پہلی بار وزیراعظم پانچ سالہ مدت پوری کریں گے لیکن 10 اپریل 2022 کو وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کامیاب ہونے پر عمران خان کو اقتدار سے الگ کردیا گیا اور 11 اپریل کو شہباز شریف 31 وی وزیراعظم پاکستان متخب ہوگئے۔ کل وزیراعظم شہباز شریف نے اسمبلی تحلیل کی سمری صدر مملکت کو بھیجی تو صدر نے بھی اسمبلی تحلیل کی سمری پر اسی وقت دستخط کردیئے اور یو ایک اور اسمبلی اپنی مدت سے 3 دن پہلے تحلیل ہوئی, اب نگران وزیراعظم کا نام فائنل ہونے تک شہباز شریف وزیراعظم رہے گے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button