لائف سٹائل

خیبرپختونخوا، نگران مشیر خزانہ کا ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانے پر زور

 

نگراں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ حمایت اللہ خان نے خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی کے دفتر کا دورہ کیا جہاں پر ڈائریکٹر جنرل کے پی آر اے شاہ محمود خان نے انہیں کے پی آر اے کے کام کرنے کے طریقہ کار، انتظامی ڈھانچے اورگزشتہ کئی سالوں میں اکٹھے کئے گئے محاصل کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی اور آگے کا لائحہ عمل واضح کیا۔ ان کے ہمراہ خیبرپختونخوا کے سیکرٹری خزانہ محمد ایاز بھی بریفنگ میں موجود تھے۔

اس موقع پر ڈی جی کے پی آر اے نے بتایا کہ انکے ادارے نے گزشتہ مالی سال میں خیبرپختونخوا کے اپنے ذرائع آمدن کے کل حصے کا 71 فیصد حصہ جمع کیا ہے اور 2017 سے اب تک ادارے کی آمدنی میں 180 فیصد اضافہ ہوا ہے جو کے پی آر اے ٹیم کی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

ڈائریکٹر جنرل کے پی آر اے نے مشیر خزانہ کو ایف بی آر، این ٹی ڈی سی اور پیسکو کے پاس کے پی آر اے کے ذمے واجب الادا رقوم کے بارے میں بتایا جس کے لیے حکومت کی سطح پر کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ اداروں کو بقایا رقم کے اجراء پر قائل کیا جا سکے۔

ڈی جی کے پی آر اے نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور کے پی آر اے کے درمیان کراس ان پٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے ایک معاہدہ طے ہوا ہے اور اس معاہدے کے تحت ایف بی آر اب تک کے پی آر اے کو 8 ارب روپے ادا کر چکا ہے جبکہ اس کے ذمے 10 ارب روپے واجب الادا ہیں۔ اس پر مشیر خزانہ کا کہنا تھا حکومت رقم حاصل کرنے کے لیے معاملہ وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھائے گی۔

ڈی جی کے پی آر اے کا کہنا تھاکہ کے پی آر اے نے وقت کے ساتھ ساتھ اپنے ٹیکس کی بنیاد کو مضبوط کیا ہے اور سروسز کے کاروبار سے وابستہ نئے شعبے ٹیکس نیٹ میں لائے گئے ہیں۔ جب کے پی آر اے قائم ہوا تو اسکے کل محاصل کا 93 فیصد حصہ ٹیلی کام سیکٹر سے وصول کیا جاتا تھا لیکن کے پی آر اے کی ٹیم نے اپنی کوششوں سے نئے شعبوں کوٹیکس کے دائرہ کار میں شامل کیا اور تمام شعبہ جات پر محنت کی جس کے نیتجے میں اب ادارے کے کل سالانہ محاصل کا صرف 35 فیصد حصہ ٹیلی کام سیکٹر سے آتا ہے اور دیگر شعبہ جات سے حاصل ہونے والے محاصل میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ حمایت اللہ خان نے کے پی آر اے کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا اور ٹیکس کی وصولی کے لیے نئے شعبوں کی تلاش کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے پر کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کی بنیاد پر ہم محصولات سے حاصل کی جانے والی آمدنی کو متاثر کیے بغیر ٹیکس کے ریٹ کو مزید کم کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کے پی آر اے کا صوبے کے لئے ریونیو پیدا کرنے میں ایک اہم کردار ہے اور محاصل سے ملنے والی رقوم عوام کی بہتری اور خوشحالی کے منصوبوں میں استعمال ہوتی ہیں۔

مشیر خزانہ نے کے پی آر اے ٹیم سے کہا کہ وہ ان شعبوں میں ترقی کے امکانات تلاش کرنے پر کام کریں جو صوبے کی غریب آبادی کو متاثر نہیں کرتے۔ انہوں نے تیل اور گیس کے شعبے، انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس اور سیکیورٹی سروسز کی مثالیں پیش کیں جہاں سے محصولات کی وصولی میں اضافے کے امکانات ہوسکتے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button