کرم میں 18 دن بعد تعلیمی سلسلہ بحال، ‘ہم نے پہلے دن کچھ نہیں پڑھایا’
عدنان حیدر
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں 4 مئی کو پیش آنے والے واقعہ کے بعد بند ہونے والے تعلیمی ادارے 18 دن بعد کھول دئے گئے ہیں جبکہ واقعہ کے خلاف سکولوں میں احتجاج کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر سید سیف الاسلام نے 18 دن بعد ضلع میں تمام سرکاری اور پرائیوٹ تعلیمی ادارے کھولنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس کے تحت گزشتہ روز سے ضلع کے تمام تعلیمی ادارے کھول دئے گئے ہیں۔
دوسری جانب آل ٹیچرز ایسوسی ایشن کرم نے ضلع کے تمام سکولوں میں پیر تا بدھ شہدا کی یاد میں پروگرامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ضلع کرم میں ٹارگٹ کلنگ اور ‘فرقہ وارانہ جنگوں’ کے وجوہات کیا ہیں؟
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے ایس ایس ٹی ویلفیئر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ماسٹر قیصر حسین نے بتایا کہ تمام سکولوں میں اسمبلی کے دوران شہدا کی یاد میں 5 منٹ تک خاموشی اختیار کی جاتی ہے اور فاتحہ خوانی ہوتی ہے جبکہ ان کے مطابق جب تک اساتذہ کے قاتلوں کو سزا نہیں دی جاتی تب تک ان کا یہ احتجاج جاری رہے گا۔
ادھر کرم ٹیچر ویلی کے صدر عابد حسین نے بتایا کہ سکولوں میں ایسی صورتحال قائم ہیں جیسے کسی کا اپنا کھویا ہوا ہو، ہر طرف بے چینی ہے اور غم کی فضا ہموار ہے، ہم نے سکول میں پہلے دن کچھ بھی نہیں پڑھایا کیونکہ ہمارا اور طلباء کا سارا دھیاں اس واقعہ کی طرف تھا۔
یاد رہے کہ 4 مئی کو گورنمنٹ ہائی سکول تری منگل میں مسلح افراد نے سکول کے اندر فائرنگ کرتے ہوئے اساتذہ سمیت 7 افراد کو قتل کر دیا تھا جبکہ اس واقعہ سے پہلے شلوازن روڈ پر گاڑی پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص کو مار دیا گیا تھا جس کے بعد مذکورہ واقعہ رونما ہوا۔ اس واقعہ کے بعد ضلعی انتظامیہ نے تمام سرکاری و پرائیوٹ سکولز اور کالجز کو بند کر دیا تھا جبکہ علاقے میں انٹرنیٹ کی سروس بھی معطل کر دی گئی تھی۔