بلاگزتعلیم

قوم کے معمار کو جوتے مارنا کہاں کا انصاف ہے

انیلا نایاب

خیبر پختونخوا کے پرائمری اساتذہ نے ترقی نا ملنے پر 5 اکتوبر سے ہڑتال کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ 24 ہزار تک پرائمری سکول بند کئے گئے جس کی وجہ سے طلبہ متاثر ہوئے اور مزید ہو رہے ہیں۔

یہ اعلان آل پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن کی جانب سے کیا گیا ہے، صوبے کے تمام پرائمری سکول کو تالے لگا کر دھرنا شروع کیا گیا ہے۔

آل پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن کے مطابق پرائمری اساتذہ سکیل 12 پر بھرتی کئے جاتے ہیں جبکہ مڈل اور ہائی سکول کے لئے گریڈ 15 سے 16 تک ہوتا ہے، تمام بھرتیوں کے لئے تعلیم کی شرط ایک جیسی ہے تو پھر پرائمری سکول کے اساتذہ کا گریڈ کم کیوں ہے، ان کو بھی 15 سکیل میں بھرتی کیا جائے۔

جمعرات کو تمام اساتذہ دھرنا دے رہے تھے کہ پولیس کی جانب سے ان پر لاٹھی چارج کیا گیا جس کی سب لوگ مذمت کرتے ہیں۔

استاد وہ ہستی ہے جس کی بدولت باشعور اور تعلیم یافتہ معاشرہ وجود میں آتا ہے۔ اگر میں استاد کی عظمت کے بارے میں لکھنا شروع کروں تو الفاظ ختم ہو جائیں گے لیکن میں اتنا نہ لکھ سکوں گی جتنی استاد کی عظمت ہے۔

اساتذہ کی بدولت آج نا صرف ہمارے ملک میں بلکہ پوری دنیا میں لوگ بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہیں اور ان شعبوں سے وابستہ افسروں کو بہت سی مراعات ملتی ہیں، ویسی مرعات ان عظیم ہستیوں یعنی اساتذہ کو نہیں ملتیں۔ دیگر شعبوں سے وابستہ اہلکاروں کو سرکار کی طرف سے گھر اور کئی سہولیات ملتی ہیں، اساتذہ کو ایسا کچھ بھی نہیں ملتا، کمی تھی تو صرف لاٹھی چارج کی، وہ بھی پوری ہو گئی۔

یہ بات کم از کم میری سوچ سے باہر ہے کہ کوئی کیسے ان عظیم ہستیوں پر ہاتھ اٹھا کر ان کی بے عزتی کر سکتا ہے، یہ فعل ملک میں بسنے والے تمام لوگوں کے لئے قابل شرم ہے کیونکہ اس بات کو دشمن ممالک نے خوب اچھالا، وہ تو اس بات کی تاک میں ہوتے ہیں کہ کیسے پاکستان کو بدنام کیا جائے۔ تو از راہ مہربانی آپس کی تلخیاں آپس میں بیٹھ کر حل کی جائیں نا کہ دوسرے لوگ ٹانگ اڑائیں۔

خیبر پختونخوا کے پرائمری سکولوں کے اساتذہ نے اتنے سال گزرنے کے بعد بھی ترقی نہ ملنے پر پرامن احتجاج اور ساتھ میں سکول نہ جانے اور انہیں بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ بھی ایک غلط فیصلہ ہے کیونکہ صوبہ بھر کے تقریباً 24 ہزار سے زیادہ پرائمری سکول بند کرنے سے ان اسکولوں کے لاکھوں طلبہ متاثر ہو رہے ہیں۔

ان اساتذہ کا کہنا ہے کہ جب پرائمری سکول ٹیچر بھرتی ہوتا ہے تو سکیل 12 میں بھرتی ہوتا ہے اور پھر کئی سالوں تک اس کو ترقی نہیں ملتی جو کہ سراسر ناانصافی ہے، اور ملکوں کے مقابلے میں ہمارے ملک میں ان عظیم ہستیوں کو وہ مقام حاصل نہیں ہے۔

ترقی یافتہ ملک میں اساتذہ کو جو مقام دیا جاتا ہے وہ مقام کسی اور شعبے سے وابستہ افراد کو نہیں دیا جاتا، اگر ہم دوسری جانب دیکھیں تو یہ طلباء کے ساتھ ناانصافی ہے۔ ان ہی اساتذہ نے اس سکیل کا انتخاب خود کیا تھا اور اپنی مرضی سے ہی اس نوکری کو قبول کیا تھا کیونکہ ملازمت سے پہلے سرکار کی جانب سے قواعد و ضوابط واضح کئے جاتے ہیں۔

اب جب ملازمت ان سب کو مل گئی تو اب اس کی ناشکری کا کیا مطلب ہے؟ کیا کبھی ان اساتذہ نے بچوں کی تعلیم کے حوالے سے ایسا کچھ کیا ہے؟ کیا کبھی کسی وجہ سے ان کی تنخواہوں میں تاخیر ہوئی ہے؟ ان کی کارکردگی کے مقابلے میں ان کی تنخواہیں زیادہ ہیں۔

پرامن احتجاج ہر انسان کا بنیادی حق ہے لیکن ان 24 ہزار سکول میں پڑھنے والے بچوں کے مستقبل کے بارے میں کبھی کسی نے سوچا ہے کہ ان کی تعلیم کا حرج کیوں کیا جائے؟ کاش تعلیمی نظام میں بہتری کے لئے بھی تمام اساتذہ کبھی دھرنا دیتے!

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button