افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک مسجد کے قریب دھماکا ہوا جہاں نماز جمعہ کے بعد نمازی باہر آرہے تھے اور ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد تاحال معلوم نہیں ہوسکی اور نہ ہی کسی گروپ نے ذمہ داری تسلیم کی ہے۔
افغانستان میں نماز جمعہ کے بعد دھماکوں کا سلسلہ چند ماہ تک رک گیا تھا لیکن یہ دھماکا چند ماہ بعد ہونے والا پہلا دھماکا ہے، ماضی میں داعش کی جانب سے دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی جاتی رہی ہے۔
کابل پولیس کے ترجمان خالد زدران کا کہنا تھا کہ ‘نماز کے بعد جب نمازی مسجد سے باہر نکل رہے تھے تو اسی دوران دھماکا ہوا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘دھماکے کا نشانہ بننے اولے تمام افراد عام شہری ہیں تاہم ابھی حتمی تعداد واضح نہیں ہے’۔
دھماکا وزیراکبر خان کے علاقے میں ہوا جو ماضی میں شہر کا گرین زون کہلاتا تھا اور یہاں نیٹو اور غیرملکی سفارت خانے بھی تھے لیکن اب حکمران طالبان کے کنٹرول میں ہے۔
حالیہ مہینوں میں افغانستان میں نماز جمعہ کے دوران مساجد دھماکوں کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں، جن میں سے چند کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔
گزشتہ برس طالبان کی جانب سے حکومت سنبھالنے کے بعد جنگ زدہ ملک افغانستان میں دہشت گردی کے واقعات میں واضح کمی آگئی ہے۔
واضح رہے کہ 5 ستمبر کو روسی سفارت خانے کے خود کش دھماکے میں عملے کے دو ارکان سمیت 6 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہوگئے تھے۔