لائف سٹائل

ٹیکس کی عدم ادائیگی پر آپ کو کیا سزا ہو سکتی ہے؟

خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی حکام کا کہنا ہے کہ سیلز اینڈ سروسز پر ٹیکس جمع کرنے یا ریکارڈ میں ٹمپرنگ کرنا قانوناً جرم ہے جس کی سزائیں کیپرا کے قوانین میں درج ہیں لیکن ٹیکس پیئرز پر کون سے قوانین لاگو ہوتے ہیں اور انہیں قانونی غلطیوں سے خود کو کیسے بچانا پڑتا ہے۔

اس حوالے سے امریکہ ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی یو ایس ایڈ کے پی آر ایم کے تعاون سے سروسز پر ٹیکس محصولات اکٹھا کرنے کے ادارے کیپرا نے عوام اور ٹیکس پیئر میں ایک آگاہی مہم شروع کی ہوئی ہے جس کا مقصد صوبے کی ترقی اور عوام کی فلاح ہے۔

اسسٹنٹ کلکٹر کیپرا عمران احمد نے اس حوالے سے بتایا کہ کیپرا میں 93 سیکشنز سزا اور جزا کے ہیں اور اس میں سیکشن 53 کے تحت سزائیں اور جرمانے عائد کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ٹیکس پیئر کوئی جرم کرتا ہے مثال کے طور پر اپنی ریٹرنز جمع نہیں کرتا اور اس کے پاس کوئی قابل قبول وجہ نہ ہو تو اس کے خلاف سیکشن 53 کے تحت کاروائی کی جاتی ہے اور پھر اس کو عدالت لے جاتے ہیں جہاں پر اس کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔

انسپکٹر صادق شاہ کیپرا نے کہا کہ کیپرا کی سب سے پہلی کوشش یہ ہے کہ لوگ رضاکارانہ طور پر ٹٰیکس نیٹ میں شامل ہو جائیں اور اگر کسی سروس پروائیڈر کی کارکردگی اچھی ہو تو اسے تعریفی سرٹیفیکیٹس بھی دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ٹٰکس پیئر 18 تاریخ تک اپنی ریٹرنز جمع نہ کرے یا وہ کیپرا کے ٹیکس نیٹ میں آتا ہو اور وہ خود کو بار بار نوٹس کے باوجود بھی رجسٹرڈ نہ کرے تو اس کے شوکاز نوٹس دیا جاتا ہے اور اسے موقع دینے کے باوجود بھی اگر وہ معقول جواز پیش نہ کرے تو اس پر جرمانہ اور سزا لگ جاتی ہے۔

صادق شاہ نے کہا کہ کیپرا ٹیکس جمع نہ کرنا فراڈ یا دھوکہ کے زمرے میں آتا ہے اور اس پر 1 لاکھ روپے تک جرمانہ لگ جاتا ہے، اس کے علاوہ اگر کوئی اونر اپنا کاروبار ٹمپر کرے یا ریکارڈ نہ رکھے تو اس کے اوپر بھی جرمانے عائد کئے جاتے ہیں کیونکہ ادارہ کسی بھی وقت ریکارڈ کے بارے میں پوچھ سکتا ہے۔

اسسٹنٹ کلیکٹر عمران احمد کہتے ہیں کہ کے پی سیکشن ایکٹ 2022 کے تحت مختلف سزائیں موجود ہیں جن میں جرمانے موجود ہیں لیکن اس کے علاوہ جیل بھی ہو سکتی ہے، 19 قسم کی سزائیں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس لاء کے مطابق اگر کوئی کاروبار شروع کرتا ہے اور رجسٹریشن نہیں کرتا یا رجسٹریشن کیا اور وہ اپنی انوائسز جمع نہیں کرتا تو پھر اس کے خلاف کاروائی شروع کی جاتی ہے۔

عمران کے مطابق قوانین میں تمام غلطیوں کا احاطہ کیا گیا ہے جو ٹیکس پیئر کے متعلق ہیں۔ اب اگر کوئی ٹیکس پیئر ہر ماہ کی 12 تاریخ تک اپنے ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرائے تو اس کو نوٹس کیا جاتا ہے اور پھر اس کی آخری تاریخ 18 ہوتی ہے اگر کوئی اس کے بعد بھی اپنے ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرے تو اس کو جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ پیمنٹ کرتے ہیں لیکن گوشوارے جمع نہیں کرتے اور پیمنٹ جمع کرنے کی تاریخ 15 ہوتی ہے اب اگر انہوں نے 15 تاریخ تک پیمنٹ جمع کرائی لیکن 18 تک گوشوارہ جمع نہیں کرایا تو پھر وہ نان فائلر ہو جاتے ہیں جس پر بھی جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔

عمران نے کہا کہ ٹیکس پیئر کے گوشوارے جمع کرنے کی سہولت کیلئے یکم جولائی سے ایکٹ میں ترمیم ہوئی ہے جس میں ہر ماہ کی 29 تاریخ کو گوشوارے جمع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے اور اگر کوئی اس تاریخ پر بھی اپنے گوشوارے جمع نہ کرائے تو پھر 9 ہزار روپے جرمانہ بنتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی ٹیکس پیئر کے پاس ٹیکس جمع نہ کرنے کی معقول وجہ ہو تو اسے رعایت دی جاتی ہے مثلاً اگر کوئی شخص حج پر گیا ہو، بیمار ہو یا سرکاری حراست میں ہو تو اس کے بعد وہ اپنے کاغذات جمع کرائیں گے اور وجہ بتائیں گے تو پھر اس کو ادارہ رعایت دیتا ہے۔

انہوں نے ریکارڈ ٹمپرنگ کے بارے میں بتایا کہ یہ ایک سنگین جرم ہے، عام طور پر جعلی/جھوٹا ڈکلیئریشن جمع کرتا ہے یا ٹیکس سے بچنے کیلئے دیگر طریقے اختیار کر لیتا ہے تو اس صورت میں اگر کسی پر ایک لاکھ روپے ٹیکس جمع واجب الادا ہو تو ایک لاکھ روپے جرمانہ لگایا جاتا ہے اور اس کے ساتھ پانچ سال تک قید بھی ہوتی ہے۔

عمران احمد نے کہا کہ اگر کوئی ٹیکس پیئر گاہک سے زیادہ ٹیکس لیتا ہے اور وہ ادارے کو کم جمع کرتا ہے تو پھر اس پر بھی جرمانہ عائد ہوتا ہے، اسی طرح اگر کوئی زیادہ ٹیکس وصول کرے اور جمع بھی اُتنا ہی کرے تو ادارہ اضافی ٹیکس کو واپس نہیں کر سکتا کیونکہ اس کے لئے کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔

عمران احمد نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر کوئی ٹیکس ود ہولڈر کسی سے زیادہ سروسز ٹیکس وصول کرے تو گاہک براہ راست واٹس ایپ اور سٹیزن پورٹل کے ذریعے شکایات کر سکتا ہے جس پر ادارے کے مجاز افسران ایکشن لے کر قانونی کاروائی کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہماری سب سے پہلے کوشش ہوتی ہے کہ ٹیکس پیئر کو قائل کریں کہ ٹیکس کی ادائیگی صوبے کی ترقی کیلئے کتنی اہم ہے لیکن اگر اس کے باوجود بھی کوئی تاخیر ہو رہی ہے تو پھر قانونی کاروائی کی جاتی ہے۔

کیپرا کے اسسٹنٹ کلیکٹر کا کہنا ہے کہ جن ہوٹلز کے چینز ہیں مثلاً میک ڈانلڈ، کے اینڈ اینز یا دیگر برانڈز ہیں تو ان پر 15 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے اسی طرح مقامی ریسٹورنٹ جن کے چینز نہیں ہوتے اور باقی سیٹ اپ برانڈڈ جیسا ہے تو ان پر 8 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ عام ہوٹلز پر 5 فیصد اور ڈھابوں وغیرہ پر 1 فیصد ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام میں شعور اجاگر کرنے کیلئے ریڈیو، ٹی وی اور اخبارات کے ساتھ ہماری کمیونیکیشن کی ٹیم ورکشاپس، سائن بورڈ اور فلیکسز کے ذریعے اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہے تاکہ عوام کو سمجھ آ جائے کہ ان کا ٹیکس صوبے کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جاتا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button