دادی نانی کے نسخے اور سوڈانی قبیلے کا رواج
حمیرا علیم
پاکستانی سوسائٹی میں ہر بیماری کیلئے کئی کئی نسخے سینہ بہ سینہ چلے آ رہے ہیں، کچھ دادی کے اور کچھ نانی کے۔ حتی کہ کچھ اہل نظر تو کرونا کیلئے بھی اپنے آباواجداد کے نسخے بتاتے نظر آتے ہیں؛ پیاز کا پانی پئیں۔ پیاز زیادہ کھائیں۔ قہوہ زیادہ پئیں۔ پپیتا کھائیں۔
دانت درد ہو یا کینسر ہر بندہ مریض کو ایسے ایسے نسخے بتاتا ہے کہ الامان الحفیظ! اور ساتھ تعریفوں کے پل باندھتا ہے کہ فلاں فلاں مشہور شخصیت اس دوا سے اس بیماری سے نجات پا گئی۔
سب سے زیادہ ان نسخوں کو اس وقت استعمال کیا جاتا ہے جب بیوٹیفیکیشن کرنی ہو۔ ابٹن، کریمز، سکربز، وائٹننگ کریمز، بال لمبے کرنا، گنجاپن دور کرنا، اور تو اور پیٹ اندر کرنے کیلئے ایسی ایسی دوائیں بتائی جاتی ہیں کہ دل چاہتا ہے سب میڈیکل کالجز پر تالہ لگوا دیں۔
ایک چیز کی سمجھ نہیں آتی، اگر یہ نسخے اتنے ہی موثر اور تیر بہدف ہیں تو یہ سب ایلوپیتھک، ہومیو پیتھک، آیورویدک اور حکیم کس مرض کی دوا ہیں۔ دنیا انہی ٹوٹکوں سے ہی استفادہ کیوں حاصل نہیں کرتی۔
میری نانی دادی تو والدین کی پیدائش کے چند ماہ بعد ہی فوت ہو گئی تھیں اس لئے ان کے تجربے سے تو فائدہ نہیں اٹھایا مگر جب کبھی گاؤں جاتے تو مختلف آنٹیز کے نسخے سننے کا ضرور اتفاق ہوتا جنہیں سن کر بعض اوقات ہنسی آتی تھی مگر حیرت اس وقت ہوتی تھی جب کچھ نسخے کام بھی کر جاتے تھے۔ جیسے کہ اگر کسی کو گیس کی پرابلم ہو جاتی تو فوراً سیون اپ منگوا کر پلائی جاتی۔ اب بندہ پوچھے یہ کہاں کی عقلمندی ہے کہ پہلے سے گیس پرابلم کے مریض کے اندر اور گیس انڈیلی جائے۔ کسی کو بدہضمی ہو جاتی تو پھکی دی جاتی جس سے اس کا پیٹ اور خراب ہو جاتا۔ ہاں کبھی کبھار پودینے کا قہوہ دینے سے کچھ افاقہ ضرور ہوتے دیکھا ہے مگر جب تک پراپر دوا نہ لی جائے فوڈ پوائزننگ یا اسٹمک بگ بگڑ کر ہیضہ بھی بن سکتے ہیں۔
کسی کو ہچکی آ رہی ہو تو نمک چٹایا جاتا ہے۔ ناک بند ہو تو کالی مرچ سونگھائی جاتی ہے جس کی وجہ سے چھینک چھینک کے برا حال ہو جاتا ہے۔ گلا خراب ہو تو سہاگہ یا گلیسرین حلق میں لگایا جاتا ہے، یہ ایک الگ اذیت ناک مرحلہ ہوتا ہے۔ بندہ پہلے ہی درد سے بے حال ہوتا ہے اور اوپر سے انگلی کے ذریعے حلق میں سہاگہ لگانا بندہ ابکائیاں کرتے ہوئے گلے کی درد ہی بھول جائے۔ ان نسخوں نے مجھے سوڈان کے ایک قبیلے کا رواج یاد دلا دیا جہاں اگر دانت میں درد ہو تو سر پہ چوٹ لگائی جاتی ہے، سر میں درد ہو تو کہیں اور چوٹ لگائی جاتی ہے تاکہ بندہ اصل درد بھول جائے تو ہمارے ہاں رائج ٹوٹکوں کا حال بھی کچھ سوڈانی طریقہ علاج جیسا ہے۔
ہاں کچھ ایسے علاج ہیں جو شاید طب نبوی سے لیے گئے تھے اور آج تک رائج ہیں اور موثر بھی ہیں جیسے نزلے زکام یا کھانسی میں زیتون کا تیل، شہد اور قسط شیریں کا استعمال، بدہضمی کیلئے اسپغول کھانا، خارش کیلئے سیب کے سرکہ کا استعمال، آشوب چشم کیلئے عرق گلاب، پیٹ درد کیلئے شہد اور نیم گرم پانی کا استعمال، یہ چیزیں واقعی کام دکھاتی ہیں۔
سب سے بڑا فائدہ نانی یا دادی کے ان نسخوں کا اس وقت ہوتا ہے جب گھر میں کوئی نیو بورن بے بی ہو، بچہ رو رو کر سارا گھر سر پہ اٹھا لیتا ہے، ماں باپ ساری رات جاگ جاگ کے الو بن جاتے ہیں مگر کچھ سمجھ نہیں آتا کہ بچے کو مسئلہ کیا ہے۔ لیکن جیسے ہی دادی یا نانی کے تجربہ کار ہاتھوں میں بچہ جاتا ہے پرابلم نہ صرف سمجھ آ جاتی ہے بلکہ فوراً ہی حل بھی ہو جاتی ہے۔ کیونکہ عموماً اتنے چھوٹے بچے کے کچھ مخصوص مسائل ہوتے ہیں جن میں دودھ ہضم نہ ہونا، ڈکار نہ آنا، پیٹ درد موشنز یا قبض ہونا ہوتے ہیں۔ اور ان سب کا حل ہے عرق شیریں یا گرائپ واٹر۔ تو جناب کبھی کبھار نانی کے ان نسخوں کا بڑا فائدہ بھی ہوتا ہے۔ لیکن بہتر یہی ہے کہ ڈاکٹر سے ہی دوا لی جائےتاکہ گڑ بڑ کا احتمال ہی نہ رہے۔
ویسے تو خالص غذا کا استعمال بھی ہر طرح کی بیماری سے بچائے رکھتا ہے۔ ہمارے مالی کا ایک دوست ہے علی گل 60 سے اوپر کا مگر سرخ و سفید اور تندرست و توانا۔ مالی کا کہنا ہے کہ اس کی چند عادات نہایت ہی اچھی ہیں جن کی وجہ سے اس کی صحت بھی اچھی ہے اور حالات بھی۔ وہ چائے، کسی بھی قسم کی دوائی اور نشے حتی کہ سگریٹ کا بھی استعمال نہیں کرتا، دودھ ضرور پیتا ہے، خالص اور سادہ غذا کھاتا ہے اور جہاں تک ممکن ہو لوگوں کی مدد کرتا ہے۔ گاؤں سے کسی بھی بندے کو شہر آنا ہو ڈاکٹر کے پاس، کسی آفس کے کام سے یا شاپنگ کیلئے علی گل کے پاس آتے ہیں اور وہ نہ صرف انہیں اپنے گھر میں ٹھہراتا ہے بلکہ اپنے کام چھوڑ کر ان کے ساتھ ہر جگہ جاتا بھی ہے۔کسی سے لڑتا نہیں نہ کبھی بدزبانی کرتا ہے، نرم گفتار ہے؛ نہ کسی کا برا چاہتا ہے۔ اگر اس کے ساتھ کوئی زیادتی کرے تو فوراً معاف کر دیتا ہے۔ باشرع و باعمل مسلمان ہے۔
تو میرے خیال میں ایک تو خالص غذا دوسرے سنت کی پیروی اس شخص کو ہر بیماری اور بلا سے بچاتی ہے۔ ہم بھی اگر بیماریوں اور مصائب سے بچنا چاہتے ہیں تو قرآن و سنت کی پیروی سے بچ سکتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ایک دعا سکھائی تھی اور فرمایا تھا جو شخص اسے صبح وشام تین بار پڑھ لے گا ہر بیماری اور دکھ سے محفوظ رہے گا۔
بسم اللہ الذی لا یضر مع اسمہ شئ فی الارض ولا فی السمآء و ھو السمیع العلیم۔
اسے بھی اپنا معمول بنا کر بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔