بلاگزسیاست

ضمنی انتخاب: پنجاب کی پگ کس کے سر سجے گی؟

انصار احمد

آج اتوار کے دن پنجاب کے 20 صوبائی حلقوں پر ضمنی انتخاب ہو رہا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان بڑے تگڑے مقابلے کی توقع ہے۔ یہ انتخابات کتنے اہم ہیں؟ اور آنے والے دنوں میں ان کی کتنی اہمیت ہو گی؟ یہ ہم تحریر کے آخر میں بیان کرتے ہیں۔ پہلے اس وقت پنجاب میں نمبر گیم کی بات کرتے ہیں۔

اس وقت پنجاب میں مسلم لیگ ن سب سے بڑی جماعت ہے، جس کے پاس 165 ارکان موجود ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس 7، راہ حق پارٹی کے 1 اور چار آزاد ارکان اس وقت حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں۔ یوں حکومتی اتحاد 177 ارکان پر مشتمل ہے۔

دوسری طرف اپوزیشن اتحاد میں پاکستان تحریک انصاف کے 163 جبکہ ق لیگ کے 10 ارکان شامل ہیں، اس طرح سے اپوزیشن اتحاد کی تعداد 173 بنتی ہے۔ یوں نون لیگ کو حکومت بنانے کیلئے 9 جبکہ پی ٹی آئی کو 13 نشستوں کی ضرورت ہے۔

اب سوال یہ بنتا ہے کہ کیا پی ٹی آئی 13 نشستیں حاصل کر پائے گی؟ اس سوال کا جواب جاننے کیلئے ہمیں تھوڑا سا ماضی قریب کے جھروکوں میں جھانکنا ہو گا۔ 2008 سے 2018 تک پنجاب میں جتنے بھی ضمنی انتخابات ہوئے سب کے سب پاکستان مسلم لیگ نون نے جیتے ہیں جبکہ 2018 سے 2022 تک پاکستان تحریک انصاف کے دور میں پنجاب میں 29 ضمنی انتخابات ہوئے جن میں 14 نون لیگ جبکہ 10 پر پاکستان تحریک انصاف کامیاب ہوئی۔

اب مدعا یہ ہے کہ وہ جماعت جو اپنے دور میں ہوئے ضمنی انتخابات میں لیڈ نہ کر سکی وہ مسلم لیگ نون کے دور میں (جو ماضی قریب میں ساری کے ساری نشستیں خود جیت چکی ہے) کیسے لیڈ کر پائے گی؟

تحریک عدم اعتماد سے نکال باہر کئے جانے والے عمران خان ان ضمنی انتخابات میں امریکی سازش کا بیانیہ (جو عدالت عظمیٰ کے تفصیلی فیصلے میں جھوٹا ثابت ہو چکا ہے) ہر طرح سے اچھال رہے ہیں اور اسے کیش کرنے کیلئے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔

یہ انتخابات کئی حوالوں سے بہت اہمیت اختیار کر چکے ہیں۔ پہلا، اس پر پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے وزیر اعلیٰ کا مستقبل پڑا ہے، ان انتخابات سے حمزہ شہباز اور پرویز الہی کا مستقبل طے ہو گا۔ دوسرا یہ کہ 2023 کے عام انتخابات کا کسی حد تک دارومدار ان ضمنی انتخابات پر ہو گا۔ تیسرا یہ کہ ان ضمنی انتخابات سے عمران خان اور تحریک انصاف کا مستقبل بھی جڑا ہے، ہمیں معلوم ہو جائے گا کہ عوام (پنجاب کے عوام) عمران خان کے امریکی سازش کے بیانیے کے ساتھ کھڑے ہیں کہ نہیں؟ پی ٹی آئی کی شکست کی صورت میں عمران خان کے بیانیہ کو ٹھیک ٹھاک دھچکا لگے گا۔

چوتھا یہ بھی معلوم ہو جائے گا کہ پنجاب کے عوام کس حد تک مسلم لیگ ن کے مشکل فیصلوں کے ساتھ کھڑے ہیں؟ مسلم لیگ ن کی جیت کی صورت میں یہ بات کھل کر سامنے آئے گی کہ پنجاب کے لوگ عمران خان سے تنگ آ چکے ہیں اور مسلم لیگ ن کے مشکل فیصلوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ماضی کے ٹریک ریکارڈ، ضمنی انتخابات سے عین قبل عمران خان کے امریکی سازش کے بیانیے پر عدالت کے تفصیلی فیصلے اور اسٹیبلشمنٹ فیکٹر کو دیکھتے ہوئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ پنجاب کی پگ نون لیگ کے سر سجنے والی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button