ضم اضلاع: ایکسلی ریٹڈ امپلی منٹیشن پروگرام کے دوسرے مرحلے کا اجراء
خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے ضم شدہ علاقوں میں ترقیاتی عمل کے تسلسل، بنیادی خدمات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے ایکسلی ریٹڈ امپلی منٹیشن پروگرام (اے آئی پی) کے دوسرے مرحلے کا اجراء کر دیا گیا۔
اسلام آباد میں منعقدہ ڈویلپمنٹ پارٹنرز سمٹ میں اس پروگرام کا اجرا کیا گیا جس میں کوریا کے سفیر، جرمنی اور جاپان کے ڈپلومیٹک مشنز اور کینڈین ہائی کمیشنز کے نمائندے، یورپین یونین کے پاکستان میں وفد کے نمائندے اور بین الاقوامی معاونت کے ادارے یو ایس ایڈ، ٹرکش کو آپریشن اینڈ کوآرڈی نیشن ایجنسی، ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈویلپمنٹ آفس، آئی این ایل، کے ایف ڈبلیو، اٹالین ایجنسی فار ڈویلپمنٹ کو آپریشن، یو این ڈی پی اور دیگر اداروں کے نمائندے شریک ہوئے۔
خیبر پختونخوا حکومت کے محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کی جانب سے منعقدہ اس سمٹ میں شرکاء کو اے آئی پی کے پہلے مرحلے کے تحت کیے گئے اقدامات کے بارے میں تفصیلات پیش کی گئیں، ان اقدامات سے قبائلی علاقوں کے لوگوں پر پڑنے والے اثرات اور اے آئی پی کے دوسرے مرحلے میں سماجی و معاشی ترقی کیلئے تجویز کیے گئے ترقیاتی منصوبوں اور ان کی تشکیل میں قبائلی عوام کے ساتھ مشاورتی عمل سے آگاہ کیا گیا۔
صوبائی وزیر صحت اور خزانہ تیمور خان جھگڑا نے اپنے افتتاحی کلمات میں قبائلی علاقوں کے خیبر پختونخوا کے ساتھ انضمام کے بعد صوبائی حکومت کو پیش آنے والے چیلنجز کا تذکرہ کیا اور کہا کہ صوبائی حکومت نے محدود مالیاتی وسائل کے باوجود ضم شدہ اضلاع میں ترقیاتی اقدامات کیے، اگرچہ ہمیں سالانہ ستر ارب روپے کی کمی کا سامنا تھا، انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ قبائلی عوام کے ساتھ کیے گئے وعدوں کی تکمیل کیلئے وہ تمام مالیاتی اور سیکورٹی چیلنجز کا سامنا کریں گے۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ نے اپنی تفصیلی پریزنٹیشن میں اے آئی پی کے پہلے مرحلے کے تحت تعلیم، صحت، زراعت، انفراسٹرکچر کی تعمیر اور دیگر شعبوں میں کیے گئے اقدامات کے اعداد و شمار پیش کیے اور بتایا کہ اے آئی پی کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد ہم نے ساتوں قبائلی اضلاع اور چھ سب ڈویژنز میں مشاورتی نشستیں منعقد کیں اور روایتی انداز میں حکومت کے جمع کردہ اعداد و شمار کو ہی مستقبل کے اقدامات کی بنیاد نہیں بنایا بلکہ ان مشاورتی نشستوں کے ذریعے قبائلی مشران، وکلاء، اکیڈیمیا کے افراد، بلدیاتی نمائندوں، خواتین، نوجوان سماجی کارکنوں، کاروباری برادری، کاشتکاروں اور صحافیوں کی جانب سے پیش کی گئی تنقید اور آراء کو سامنے رکھا تاکہ اے آئی پی کے دوسرے مرحلے میں بھی ان کی ضروریات اور ترجیحات کو بنیاد بنایا جا سکے۔
انہوں نے سمٹ کے شرکاء کی جانب سے بھی تجاویز اور آراء کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ صوبائی حکومت ایک طریق کار تشکیل دے رہی ہے تاکہ ہائی لیول میٹنگز اور ٹیکنیکل ورکنگ گروپس کی مدد سے ہر قسم کی معاونت کو بھرپور طور سے استعمال میں لا کر قبائلی عوام کی زندگیوں میں تبدیلیاں لائی جا سکیں۔
یو این ڈی پی کے ریزیڈنٹری پریزنٹیٹیو قنوط اوسبی نے ناروے سے بذریعہ وڈیو لنک بات کرتے ہوئے صوبائی حکومت کو اے آئی پی کے تحت ضم شدہ علاقوں میں بھرپور اقدامات پر مبارکباد دی اور کہا کہ اے آئی پی کے دوسرے مرحلے کے تحت نئی اختراعات، سلوشنز لیب اور اسپیشل امفیسیز پروگرامز سے ضم شدہ علاقوں کی مخصوص ضروریات اور ترجیحات کے تحت ترقی کے عمل کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔
پروگرام سے صوبائی وزیر ہائیر ایجوکیشن نے ضم شدہ اضلاع میں کالجز میں بی ایس پروگرام کے اجراء اور کالجز کے اساتذہ اور طلبہ کیلئے ٹرانسپورٹ کی سہولت کی فراہمی کے اقدامات کو ان علاقوں کے طلبہ بالخصوص لڑکیوں کیلئے اعلیٰ تعلیم کے حصول میں معاون قرار دیا۔
صوبائی وزیر محنت شوکت یوسفزئی نے اپنے اختتامی کلمات میں تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور ضم شدہ علاقوں کی ترقی کے حوالے سے صوبائی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔