صحت

”تم امید سے ہو، ویکسین مت لگوانا ورنہ حمل ضائع ہو جائے گا”

عائشہ یوسفزئی

کورونا وباء پھیلنے کے دوران سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز چلائی گئیں کہ جن سے لوگوں میں خوف و ہراس بڑھ گیا اور پھر ویکسین جب بنی تو لوگ اس سے بھی خائف رہنے لگے کیونکہ اس متعلق بھی مختلف قسم کی افواہیں گردش میں تھیں ایسے میں جو حاملہ خواتین تھیں ان کو بھی خدشات لاحق ہونے لگے اور وہ یہ سوچنے پر مجبور ہوئیں کہ آیا ویکسین لگائی جائے یا نہیں کہ کہیں حمل ضائع نہ ہو جائے یا پھر بچہ معذور یا ابنارمل پیدا نہ ہو۔

انڈیا کی شمالی ریاست اتر پردیش کے سیاست دان اور حزب اختلاف کی سماج وادی پارٹی کے رہنما اکھیلیش یادو نے اٹھائیس جنوری دو ہزار اکیس کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ‘مجھے لگتا ہے کہ ویکسین میں کچھ ایسا شامل ہو گا جو آپ کو نقصان پہنچائے گا، آپ نامرد بھی ہو سکتے ہیں یا پھر آپ کا ونچ (نسل) بھی متاثر ہو سکتا ہے، کچھ بھی ہو سکتا ہے۔’

اکھیلیش یادو نے اس سے قبل ویکسین سے متعلق تشویش ظاہر کی تھی اور اسے (حکمراں جماعت) بی جے پی کی ویکسین قرار دیا تھا اور اس پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا۔

ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں ہم نیوز اسلام آباد میں بطور ریسرچر کام کرنے والی ام کلثوم نے بتایا کہ میری شادی اپریل دو ہزار انیس میں ہوئی جب کورونا کی پہلی لہر بالکل عروج پر تھی اور شادی بھی اسی مشکل حالات میں ہوئی، نومبر دو ہزار انیس کو مجھے کورونا بھی ہوا تھا مجھے جسمانی کمزوری ہو گئی تھی اور مجھے قرنطینہ کیا گیا تھا مگر مارچ دو ہزار بیس میں کورونا کی دوسری لہر چل رہی تھی اور میرا حمل ٹھہر گیا، ادھر پاکستان میں ویکسین عام لوگوں کو نہیں لگ رہی تھی۔

بقول ان کے مجھے لوگوں اور دوستوں نے بتایا کہ ویکسین نہیں لگوانا یہ ایک سازش ہے اور اگر تم نے ویکسین لگوا لی تو یہ حمل ضائع ہو جائے گا یا آپ کا بچہ معذور پیدا ہو گا، یہ ایک رسک ہے اس کے علاوہ میڈیا میں بھی یہ کنفیوژن بہت زیادہ تھی کہ کن لوگوں کو ویکسین لگانی چاہیے اور کن کو نہیں، بس پھر میں نے ارادہ کیا کہ میں ویکسین نہیں لگواؤں گی۔ لیکن پھر مجھے میری ایک اور دوست نے بتایا کہ تمھارے پیٹ کے اندر ایک انسان نشونما پا رہا ہے اور جب کوئی عورت حمل سے ہوتی ہے تو قدرتی طور پر اس کا امیون سسٹم (مدافعتی نظام) مضبوط ہو جاتا ہے تم وٹامن کی دوائی بھی کھا رہی ہو تو تمھارا امیون سسٹم کمزور نہیں ہو گا، اس بار پکا فیصلہ کر لیا کہ اب بالکل نہیں لگاؤں گی۔

ام کلثوم نے مزید بتایا، ”میرا شوہر مجھے حمل کر دوران ڈاکٹر کے پاس چیک اپ کے لئے لے جایا کرتا تھا تو اس وقت بھی میں نے اپنی ڈاکٹر سے ویکسینیشن کا نہیں پوچھا تھا کیونکہ مجھے لگ رہا تھا کہ میرا امیونیٹی سسٹم مضبوط ہے لیکن پھر جب کورونا کی تیسری لہر چل رہی تھی تو میڈیا پر یہ خبر چلی کہ کورونا جس انسان نے گزاری ہو دوسری مرتبہ بھی کورونا کا شکار ہو سکتا ہے ،مجھے ڈر لگنے لگا کہ کہیں پھر سے مجھے کوویڈ نہ ہو جائے اور میرا حمل متاثر نہ ہو جائے، ان دنوں ڈاکٹر فیصل سلطان نے ایک پریس کانفرنس میں دو کیسز کو ہائی لائٹ کیا اور کہا کہ دو حاملہ خواتین فوت ہو گئیں کیونکہ انھوں نے ویکسین نہیں کروائی تھی تو لہذا حاملہ خواتین ضرور ویکسین لگوائیں، اس وقت میرا چھٹا مہینہ تھا لیکن ساتھ ہی ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ حاملہ خواتین ویکسین اپنے رسک پر لگوائیں، ہر طرف متضاد بیانات چل رہے تھے پھر ساتویں مہینے میں میری ڈاکٹر نے مجھ سے پوچھا کہ آپ نے ویکسین کروائی ہے یا نہیں جس پر میں نے نہیں بولا کیونکہ میرے بچے کی صحت کو خطرات لاحق ہے، ڈاکٹر نے کہا کہ آپ ویکسین لگوائیں یہ بہت ضروری ہے، پمز اسپتال کی انتظامیہ نے سٹیمپ بھی لگایا کہ ویکسین محفوظ ہے، پھر میں نے حمل کے ساتویں مہینے میں بارہ کہو میں ایک ویکسین سنٹر سے سائنو ویک ویکسین کروا لی ویکسین لگانے سے پہلے میرا پی سی آر ٹیسٹ کیا گیا تھا، ڈیلیوری بھی میری نارمل ہوئی اور مجھے اللہ نے ایک صحت مند بیٹی سے نوازا۔”

ٹی اين اين نے جب میڈیکل سٹاف سے جاننے کي کوشش کی تو پشاور کے سرکاري ہسپتال ليڈی ریڈنگ میں کام کرنے والے ڈاکٹر انصار خلیل نے بتایا کہ کورونا ویکسین کی دو اقسام ہیں اور مختلف کمپنیوں نے ان کو بنایا ہے، کلینیکل ٹرائلز بھی ہوئے اور ابھی تک حمل پر اس کا کوئی برا اثر ثابت نہیں ہوا، اساکے علاوہ ڈبلیو ایچ او نے بھی اس بات پر زور دیا ہے کہ ویکسین حاملہ خواتین بھی لگوا سکتی ہیں، حکومت کی بھی پالیسی ہے کہ جتنے بھی مریض آئیں ہسپتال میں تو ان کے پاس کوویڈ کے سرٹیفیکیٹس ضرور ہونے چاہئیں اور جن کے پاس یہ نہ ہوں تو ان کو پرچہ نہیں ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہسپتال کے گائنی وارڈ میں جتنی بھی حاملہ خواتین ہیں ان سب نے ویکسینیشن کی ہوتی ہے لیکن ابھی بھی کچھ لوگوں کے ذہن میں ایسی باتیں موجود ہیں کہ ویکسین ہمارے لئے فائدہ مند نہیں ہے، ہمارے بچے پیدا نہیں ہوں گے مگر لوگوں میں تھوڑا بہت شعور بھی بیدار ہوا ہے، لندن اور امریکہ میں ماہرین نے ایک سروے کیا ہے کہ جس میں حاملہ خواتین کے لئے ویکسین لگانا محفوظ قرار دیا گیا ہے۔ اس سروے کے مطابق دوہ لاکھ سے زائد حاملہ خواتین نے فائزر ویکسین لگائی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button