”میری بہن جو بھی پہنے، تمھاری رائے کس نے مانگی ہے؟’
سدرہ ایان
ایک نعرہ ہے میرا جسم میری مرضی، اور اس نعرے کے پیچھے سو آوازیں ہیں جن میں سے نوے فیصد گالیوں کی آوازیں ہیں اور دس فیصد اس جملے کے مثبت پہلو پیش کرنے کی کوشش کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
دنیا میں دو طرح کی سوچ پائی جاتی ہے، ایک مثبت ایک منفی۔ خرابی کبھی کسی چیز میں یا کسی کام میں نہیں ہوتی، خرابی ہمیشہ اپنی سوچ میں ہوتی ہے۔ اگر میں کسی کام میں نقص نکالتی ہوں تو ضروری نہیں کہ ہر کسی کو وہی نقص دکھے، کسی کے لیے وہ خوبی بھی ہو سکتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اگر خرابی ہے تو وہ کام یا کسی چیز میں نہیں ہے وہ میری اپنی سوچ میں ہے۔
پاکستان میں آئے زور کوئی نہ کوئی نیا ڈرامہ چلتا رہتا ہے اور پھر ہر سال اس واقعے کو یاد کیا جاتا ہے اور وہ مخصوص دن آنے سے کئی روز پہلے اس پر تبصرے شروع ہو جاتے ہیں، تب جب میں خود وہ تبصرے پڑھتی ہوں تو کافی ڈسٹرب ہو جاتی ہوں اور تب تک وہ ٹینشن ختم نہیں ہوتی جب تک کہ دوسرا ڈرامہ شروع نہ ہو جائے۔
ہوا یوں کہ کچھ دن پہلے میں نے ایک پوسٹ دیکھi جس میں ایک لڑکا اور لڑکی ایک ساتھ کھڑے ہیں،اور لڑکے کے ہاتھ میں ایک پوسٹر ہے جس پر لکھا ہے کہ: ”میری بہن جو بھی پہنے، تمھاری رائے کس نے مانگی ہے؟” ذاتی طور پر مجھے یہ بات بہت پسند آئی، عادت کے مطابق میں نے کمنٹس پڑھنا شروع کئے۔
میں نے دیکھا کہ کمنٹس سب کے سب نے کسی مولوی کی طرح فتوے جاری کیے تھے کہ "جب تم سے قبر میں پوچھا جائے گا تب پتہ چلے گا۔ کسی نے کہا تھا افسوس! خدا انہیں ہدایت دے۔”
ایسے مذہبی کمنٹس پڑھ کر میں سوچ میں پڑ گئی کہ کیا یہ جو کمنٹس میں لکھ رہے ہیں خود بھی اتنے ہی اچھے ہیں؟
باتیں تو ایسی کر رہے تھے کہ بندہ سوچنے لگتا ہے کہ دنیا تو انہی لوگوں کی وجہ سے آباد ہے۔ خیر جو بھی تھا لیکن سب لوگ اس کی مخالفت میں تھے جبکہ میں ایگری تھی۔ کیوںکہ اگر لڑکی کے پہناوے سے اس کے باپ بھائی کو مسئلہ نہیں تو دوسرے لوگ ہوتے کون ہیں انگلی اٹھانے والے؟
اگر کسی کو پردہ نہ کرنے کے عذاب سے ڈر لگتا ہے تو خود دو برقعے پہنا کرے بجائے دوسروں کے کاموں میں ٹانگ اڑانے کے۔
ان لوگوں کو دوسرے بندے کا پردہ نہ کرنا تو بہت بڑا گناہ لگتا ہے لیکن خود ان کے پیچھے غیبت، گالم گلوچ کرنا اپنی غیرت سمجھتے ہیں۔ بھئی یہ لوگ کیوں نہیں سوچتے کہ دوسروں کی بجائے اپنی فکر کریں۔
کوئی کسی کی قبر میں نہیں لیٹتا، کوئی کسی دوسرے کے لیے خدا کے سامنے جواب دہ نہیں ہوتا، ہر کسی کو اپنے اعمال کا حساب دینا ہو گا۔ اگر کسی کو لگتا ہے کہ بغیر برقعہ نکلی ہوئی عورت بے حیائی پھیلا رہی ہے تو اس پہ انگلی اٹھانے کے بجائے بے حیائی روکنے کے لیے اپنی نگاہیں نیچی کر کے اپنا حصہ ڈالیں۔
قول ہے کہ آپ دنیا کی تمام عورتوں کو برقعہ پہنائیں تب بھی حساب اپنی آنکھوں کا دینا ہو گا۔ اب دیکھیں ناں ہم لوگ تو کسی بھی حال میں خوش نہیں رہتے، فحاشی پھیلانے والوں کو پردے کا درس دیتے ہیں جبکہ جو پردہ کرتے ہیں اس کی تصاویر سوشل میڈیا پر ڈال کر اس کا تماشہ بناتے ہیں۔
جی ہاں! جو آپ سمجھے میں وہی کہہ رہی ہوں، سوات سے تعلق رکھنے والی نورہ احساس جو اپنی مثال آپ ہے، وہ کرتی تھی نا پردہ، کیا ہم نے ان کی عزت رکھی؟ کیا ہم نے اسے پردے میں ہی رہنے دیا؟
مجھے تو کبھی بھی ان لوگوں کی سمجھ نہیں آتی، افغانستان میں طالبان اگر عورت کے باہر نکلنے اور کام کرنے پر پابندی لگاتے ہیں تو ہمارے یہ لوگ براڈ مائنڈڈ بن کر افغانی خواتین کی آزادی اور رائٹس کی باتیں کرنے لگتے ہیں، انڈیا میں برقعہ پہننے پر پابندی لگ جائے تو بھی مخالفت کرنے لگتے ہیں، اپنے پاکستان میں جب انہیں پتہ چلتا ہے کہ یہ لڑکی کام تو کرتی ہے لیکن پردے میں رہ کر، تب تک یہ لوگ آرام سے نہیں بیٹھتے جب تک اس کی تصاویر پورے ملک میں پھیلا نہ دیں، کوئی لڑکی پردہ کیے بغیر ان کو نظر آئے تو ان کی مسلمانی جاگ جاتی ہے، مجھے کوئی تو سمجھائے یہ کیا سین چل رہا ہے؟؟
بے حیائی پردہ نہ کرنے والی لڑکیاں پھیلاتی ہیں یا پردہ کرنے والی لڑکیوں کی تصاویر نکال کر سوشل میڈیا پر ڈالنے والے ہم؟
ہم کب تک ان تاریکیوں میں ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالتے رہیں گے، کیا ہم واقعی اتنے فارغ ہیں کہ سارا ٹائم لڑکیوں نے کیا پہنا ہے اور کیوں پہنا ہے اسی میں گزار دیتے ہیں۔
کون غلط ہے کون صحیح، اس کا فیصلہ کرنے والی میں نہیں، لیکن اتنا ضرور جانتی ہوں کہ ہم اپنے اعمال کے لیے جواب دہ ہوں گے نہ کہ کسی اور کے اعمال کے۔
مجھے ایسے معاشرے کا حصہ ہوتے ہوئے برا محسوس ہوتا ہے کہ جس میں بغیر نقاب والوں کی زندگی اجیرن کر دی جاتی ہے جب کہ نقاب کرنے والی لڑکیوں کے نقاب ہٹا کر پورے سوشل میڈیا پہ تماشہ بنایا جاتا ہے!
شائد میں خود بھی وہ واحد لڑکی ہوں جو نقاب میں بھی خود کو محفوظ نہیں سمجھتی، کیونکہ میرے دل میں بھی کہیں نہ کہیں یہ ڈر چھپا بیٹھا ہے کہ یہ حجاب حجاب کے نعرے لگانے والے لوگ کل کو میری تصاویر نکال کر میرا بھی تماشہ بنا سکتے ہیں۔