آل پارٹیز کانفرنس میں لواری ٹنل کے اندر بھاری ٹرکوں پر پابندی کی مذمت، این ایچ اے حکام کو ایک ہفتے کی ڈیڈ لائن
گل حماد فاروقی
نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور اپر دیر کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے لواری سرنگ میں سیمنٹ اور سریا لانے والے بڑے ٹرکوں پر پابند کے خلاف چترال میں تمام سیاسی اور مذہبی پارٹیوں کا اجلاس ہوا جس کی صدارت سابق رکن صوبائی اسمبلی اور امیر جمیعت علمائے اسلام مولوی عبد الرحمان کر رہے تھے۔
اجلاس میں ایک ہی ایجنڈے پر بحث کی گئی جس میں تمام اراکین نے لواری ٹنل کے اندر سے گزرنے والے بڑے ٹرکوں کی بندش کی مذمت کی اور اسے چترالی قوم کے ساتھ مذاق قرار دیا۔
اجلاس میں شرکاء نے اس بات پر نہایت تشویش کا اظہار کیا کہ 28 ارب روپے سے زائد کی لاگت سے تعمیر ہونے والی لواری سرنگ سے، جسے کوریا کی ایک بین الاقوامی تعمیراتی کمپنی سامبو نے تیار کیا ہے، سیمنٹ اور سریا لانے والی بھاری گاڑیوں کے گزرنے پر ابھی حال ہی میں این ایچ اے اور دیر بالا کی ضلعی انتظامیہ نے پابندی لگائی ہے جو چترالی قوم کے ساتھ سراسر زیادتی ہے۔
مختلف سیاسی اور مذہبی پارٹیوں کے رہنماؤں نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں جب لواری سرنگ تعمیر نہیں ہوئی تھی تو چترال کے لوگ ستر سالوں تک لواری ٹاپ کے برف پوش پہاڑوں پر سے اشیائے خوردونوش لانے پر مجبور تھے یا پھر افغانستان کے راستے سے گزر کر آتے تھے جس میں چترال کے سینکڑوں لوگ جان کی بازی ہار چکے ہیں، اب جبکہ لواری سرنگ بن گیا تو اس کا چترالی عوام کو فائدہ ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر لواری سرنگ کے اندر سڑک کو کوریا کی کمپنی نے اتنا ناقص بنایا ہے تو اس بابت مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں کہ اربوں روپے کی لاگت سے بننے والا لواری ٹنل کا معیار کیوں اتنا ناقص ہے کہ اس میں ٹرک نہیں گزر سکتے جبکہ یہی ٹرک کوہاٹ ٹنل سے گزر کر آ سکتے ہیں تو لواری ٹنل سے کیوں نہیں آ سکتے؟
سیاسی اور مذہبی رہنماؤں نے چیف جسٹس آف پاکستان اور وزیر اعظم سے اپیل کی کہ اگر لواری سرنگ کا تعمیراتی کام غیرمعیاری ہو تو اس میں انکوائری کر کے ذمہ دار لوگوں کے حلاف تادیبی کارروائی ہونی چاہئے تاکہ آئندہ کوئی مال مفت دل بے رحم کے مصداق سرکاری خزانے کو ٹیکہ نہ لگائے۔
اجلاس میں شرکاء نے کہا کہ اگر یہ سامان چھوٹی گاڑیوں میں لایا جائے تو اس پر بہت زیادہ کرایہ لگتا ہے اور اس کا بوجھ غریب عوام پر پڑے گا جبکہ کمپنی کی جانب سے اگر یہ ٹریلر اور بڑے ٹرکوں میں لایا جائے تو اس پر کرایہ کم خرچ ہو گا اور عوام کو مناسب قیمت پر یہ تعمیراتی سامان دستیاب ہو گا۔
اجلاس میں ایک متفقہ قرارداد بھی منظور ہوئی جس میں NHA حکام اور دیر کی ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا کہ لواری سرنگ کے اندر ایک ہفتے کے اندر بڑے ٹرکوں کو گزرنے کی اجازت دی جائے ورنہ عوام اس ظالمانہ فیصلے کے خلاف پر تشدد احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے جس میں پہیہ جام اور شٹر ڈاون ہڑتال بھی شامل ہے۔
اجلاس میں مولوی عبد الرحمان، الحاج عیدالحسین صدر عوامی نیشنل پارٹی، اخونزادہ رحمت اللہ امیر جماعت اسلامی، سجاد احمد صدر پاکستان تحریک انصاف، صفت زرین جنرل سیکرٹری پاکستان مسلم لیگ ن، شریف حسین چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی، صابر احمد صدر ڈرائیور یونین، حافظ اظہر اقبال سینیئر نائب صدر تجار یونین، محمد کوثر ایڈوکیٹ، معروف سیاسی، سماجی اور مذہبی رہنماء قاری جمال عبد الناصر اور دیگر سیاسی و مذہبی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے، سماجی کارکنان بھی شرکت کی۔