”شناختی کارڈ کی کیا ضرورت، ہم کونسا نوکری کرنے جا رہی ہیں”
مریم انعم
آج کورونا ویکسین لگوانے کیلئے ھم جب اپنے قریبی ہسپتال گئے تو میں نے وہاں عجیب سا منظر دیکھا۔ ایک طرف تو لوگوں کا گرمی سے برا حال تھا دوسری طرف ہسپتال انتظامیہ کی بری حالت تھی۔ مردوں کے ایک چھوٹے سے وارڈ میں تقریباً بیس سے زیادہ عورتوں کو بٹھایا گیا تھا اور گرمی سے سب کی حالت خراب تھی۔
اس پر مستزاد یہ کہ ادھر ایک ہی شخص کو رجسٹریشن کیلئے بٹھایا گیا تھا کیونکہ گاؤں میں بہت ساری عورتوں کے پاس موبائل فون نہیں ہوتا جس کی وجہ سے وہ یہ ذمہ داری بھی نبھا رہا تھا۔ اگرچہ وہ تعریف کا مستحق تھا جو ویکسین لگوانے کے ساتھ ساتھ یہ کام بھی بخوبی ادا کر رہا تھا۔ پھر بھی بے پناہ مسائل تھے۔
عورتوں کے ساتھ آئے ہوئے بچوں کا گرمی سے برا حال تھا، اے سی وارڈ میں موجود تو تھا لیکن چل نہیں رہا تھا۔ وہاں پر موجود ایک پینسٹھ سالہ عورت نے بتایا کہ حکومت ہسپتال تو بنا لیتی ہے پھر پوچھنے والا کوئی نہیں ہوتا، صرف ایک یا دو سنٹر ہیں جہاں یہ ویکسین لگائی جا رہی ہیں، میں صبح آٹھ بجے آئی ہوں اور ابھی تین بجنے والے ہیں، ٹھنڈے پانی کا بھی کوئی انتظام نہیں تھا، حلق گرمی کی شدت سے خشک ہو رہا ہے، اور لوگ آتے ہیں جس کا جتنا بس چلتا ہے اتنا ہاتھ پیر مار کر ویکسین لگوا کر چلے جاتے ہیں، ”آج ہمارا برا حال ہے، پہلے تو حکومت کو چاہیے تھا کچھ ایسا کرتی کہ پہلے تو سب عورتوں کے شناختی کارڈ بنتے، آج میں یہاں ویکسین کیلے آئی ہوں لیکن میرا شناختی کارڈ موجود ہی نہیں، یہاں اسی آسرے پر آئی تھی کہ انجکشن ہی تو لگانا ہے یہاں بغیر کارڈ کے لگ جائے گا لیکن یہاں تو شناختی کارڈ مانگ رہے ہیں۔”
گویا اس معمر خاتون کی بے خبری کا یہ عالم تھا کہ اسے شناختی کارڈ کی اہمیت کا بھی نہیں پتہ تھا، ان کی طرح اور بھی کئی ایسی عورتیں ہیں جن کا خیال ہے کہ ہمارے شناختی کارڈ کی کیا ضرورت، ہم کون سا نوکری کرنے جا رہی ہیں، آج ان کی بے خبری کو دیکھ کر اور ان کو اتنی تکلیف میں دیکھ کر مجھے شدید احساس ہوا کہ ہمارے ملک میں خواندگی کی شرح کتنی کم ہے۔
عورتوں کو گھر داری کے ساتھ ساتھ اچھی تعلیم اور تربیت بھی دینے کی اشد ضرورت ہے تاکہ کم از کم گھر سے ضرورت کیلئے نکلنا بھی پڑے تو انہیں معلوم ہو کہ ہمیں کہاں جانا ہے اور کس مقصد کیلئے تاکہ پورا دن باہر خوار نہ ہونا پڑے۔ اور دوسری طرف حکومت کو چاہیے کہ جو سہولیات وہ عوام کی فلاح کیلئے فراھم کرتی ہے ان کا بھرپور فایدہ بھی ان کو ملے اور عوام کو صرف خوبصورت ہسپتالوں اور عمارتوں سے لطف اندوز کرنے کی بجائے وہاں موجود سہولیات سے فائدہ آٹھانے کا پورا پورا موقع ملے۔