خیبر پختونخوا: سیاسی جماعتیں لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے پرعزم اور متحد
خیبر پختونخوا میں لڑکیوں کی تعلیم کو بہتر بنانے, درپیش مشکلات کا جائزہ لینے اور بجٹ کے بہترین استعمال کے حوالے سے بلیو وینز اور وومن پارلیمنٹری کاکس خیبر پختونخوا اسمبلی کی جانب سے وومن پارلیمنٹیرین کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے وزراء, ممبران صوبائی اسمبلی , محکمہ تعلیم کے ماہرین اور دیگر حکومتی عہدیداران نے شرکت کی.
کانفرنس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا میں ایک اعشاریہ آٹھ ملین بچے تعلیم کی سہولیات سے محروم ہیں جن میں سے چونسٹھ فیصد لڑکیاں شامل ہیں, پاکستان نے عالمی فورمز پر اس عزم کا اعادہ کیا تھا کہ اپنی جی ڈی پی کا 6 فیصد حصہ تعلیم کے لئے خرچ کرے گا لیکن اب تک ہم 2.8 فیصد سے آگے نہیں بڑھ سکے جب کہ ہمارے ہمسایہ ممالک تعلیم پر زیادہ خرچ کر رہے ہیں۔
پروگرام کے مہمان خصوصی ڈپٹی سپیکر صوبائی اسمبلی محمود جان نے اس موقع پر کہا کہ صوبائی اسمبلی کے تمام ممبران اپنی سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر یہ عہد کرتے ہیں کہ خیبرپختونخوا میں لڑکیوں اور تمام بچوں کے لئے تعلیمی سہولیات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے حوالے سے اپنا کردار ادا کریں گے, اس حوالے سے نہ صرف بجٹ کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا بلکہ معاشرے میں لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق منفی سوچ کو بہتر بنانے کے حوالے سے بھی اپنا کردار ادا کیا جائے گا۔
وومن پارلیمنٹری کاکس کی چیر پرسن ڈاکٹر سمیرا شمس نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت کیلئے تعلیم اور صحت سب سے اہم شعبہ ہے, خواتین ممبران اسمبلی لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے درپیش چیلنجز کو اسمبلی فلور پر اٹھانے, اس حوالے سے قانون سازی, اور پہلے سے موجود قوانین کے بہتر نفاذ کے لئے اپنا کردار ادا کرینگی۔
اپوزیشن پارٹیوں کے ممبران, شگفتہ ملک, نعیمہ کشور اور ریحانہ اسماعیل نے حکومت پر زور دیا کہ کرونا وائرس کے نتیجے میں ہونے والے منفی تعلیمی اثرات کو دور کرنے کے لئے خصوصی سکیم متعارف کرائی جائے, انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کا لڑکیوں کی تعلیم اور سیکھنے کی صلاحیتوں پر منفی اثر بڑا ہے اور یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ لڑکیوں کی ایک بہت بڑی تعداد سکولوں کو واپس نہیں لوٹ پائے گی۔
بلیو وینز کے کوآرڈینیٹر قمر نسیم نے اس موقع پر کہا کہ معاشرے میں صنفی برابری کے فروغ اور لڑکیوں کی تعلیم کو بہتر بنانے کے لئے سیاسی جماعتوں اور ممبران صوبائی اسمبلی کا کردار نہایت اہم ہے, یہ یقینی بنا سکتے ہیں کہ لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے بجٹ میں اضافہ کیا جائے اور اس بجٹ کا بہترین استعمال بھی یقینی بنایا جائے”
محکمہ تعلیم کے ماہرین نے اس موقع پر ممبران صوبائی اسمبلی کو بتایا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے ترقیاتی بجٹ کا ایک بڑا حصہ استعمال نہیں ہو پایا, محکمہ تعلیم اس کی وجہ سے بچوں کی تعلیم پر پڑنے والے اثرات اور بالخصوص بچیوں کی سیکھنے کی صلاحیتوں کو درپیش چیلنجز سے اچھی طرح واقف ہے اور اس حوالے سے بجٹ 2021-2022 میں خصوصی سکیمز متعارف کرائی جارہی ہیں۔