لکی مروت میں صحافی کے خلاف مقدمہ کا اندراج، وجوہات کیا ہیں؟
عثمان خان
لکی مروت میں سرکاری سبسڈائز آٹے میں مبینہ کرپشن کو بے نقاب کرنے کی پاداش میں محکمہ خوراک نے سينئر صحافی غلام اکبر مروت کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے جس کی صحافی برادری نے بھرپور مذمت کی ہے۔ دوسری جانب محکمہ خوراک نے صحافی پر بلیک میلنگ کے الزامات بھی لگائے ہیں۔
لکی مروت ضلعی پریس کلب کے صدر غلام اکبر نے چند دن پہلے ایک خبر بریک کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ضلعی فوڈ کنٹرولر او آٹا مل مالکان کے ملی بھگت سے سرکاری آٹے کے کوٹہ میں خورد برد ہو رہی ہے، ضلعی انتظامیہ کیجانب سے جس علاقے کے کوٹہ مقرر کیا جاتا ہے ضلعی خوراک افسر اس میں خوربرد کرتا ہے جس کی وجہ سے عوام کو سستے ریٹ پر آٹے کا ملنا مشکل ہوگیا ہے۔
صحافی غلام اکبر کے مطابق پچھلے کئی دنوں سے ہیمں عوام کی جانب سے شکایات موصول ہورہی تھی کہ سرکاری سبسڈائز آٹا حق داروں کو نہیں مل رہا۔ "جس کے بعد ہم نے اس مبینہ کرپشن، محکمہ خوراک او مل مالکان کی ملی بھگت کو بے نقاب کر دیا جس کے پاداش میں لکی مروت کے ضلعی خوراک آفسر نے میرے خلاف جھوٹ پر مبنی مقدمہ درج کیا ہے”
انہوں نے مزید بتایا کہ چند روز پہلے ڈپٹی کمشنر کے آفیشل فیس بک پیج پر ایک پوسٹ شائع ہوا تھا کہ میلہ مندرہ خیل گاوں میں سرکاری قیمت پر آٹے کی بوریاں تقسیم کی جائے گی لیکن تقسیم کے دن محکمہ خوراک نے بتایا کہ ٹرک میں پانچ سو بوریاں ہیں اور یہی تقسیم ہوں گی۔ تقسیم کے بعد پتا چلا کہ محض 370 بوریاں تقسیم کی جا چکی ہیں۔
غلام اکبر کا کہنا ہے کہ ان کے باوثوق ذرائع نے انہیں بتایا ہے کہ اس ملی بھگت میں محکمہ خوراک، ضلعی انتظامیہ اور ملز مالکان برابر کے شریک ہیں اور یہی حقائق عوام کے سامنے لانے پر ان کیخلاف مقدمہ درج کردیا گیا۔
دوسری جانب ضلعی فوڈ کنٹرولر امان خان نے تمام الزامات کو مسترد کہا ہے کہ مذکورہ صحافی کے الزامات جھوٹ پر مبنی ہیں اور ان کے خلاف مقدمہ سرکاری آٹے کی تقسیم کے عمل پر اثرانداز ہونے پر درج کیاگیا ہے کیونکہ وہ کار سرکار میں مسلسل مداخلت کر رہا تھا اور لوگوں کو ورغلا رہا تھا۔
مقدمہ میں غلام اکبر نے مقامی عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلی ہے۔ دوسری جانب صحافتی تنظیموں نے صحافی کے خلاف مقدمہ کے اندراج کو آزادی صحافت پر حملے کے متراکب قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ان اوچھے ہھتکنڈوں سے حقائق کو عوام کے سامنے لانے سے روکا نہیں جا سکتا۔
فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے سینئر نائب صدر اور سینئر صحافی شمیم شاہد کا کہنا ہے کہ جب سے ملک اور خصوصی طور پر خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے میڈیا کو مسلسل کام سے روکا جا رہا ہے، اگر ایک طرف اشتہارات بند ہو رہے ہیں تو دوسری جانب حکومت کی ناکامیوں کی نشاندہی پر صحافیوں کو مختلف طریقوں سے تنگ کیا جا رہا ہے جو کہ قابل افسوس ہے۔
شمیم شاہد نے بتایا کے صحافی غلام اکبر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی بھر پور مذمت کرتے ہیں اور حکومت کو چاہیے کے فوری طور پر یہ مقدمہ ختم کردے۔
خیبر یونین آف جرنلسٹ نے بھی غلام اکبر مروت کے خلاف ایف آئی ار کی مذمت کی ہے۔ تنظیم کے جنرل سیکرٹری محمد نعیم نے کہا ہے کہ ہم معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں۔ اگر حکومت نے اس جھوٹے مقدمے کو ختم نہیں کیا تو خیبر یونین آف جرنلسٹ احتجاج کرنے پر مجبور ہوجائے گا۔
دوسری جانب غلام اکبر مروت کے خلاف تھانہ لکی مروت میں ایف آئی آر درج کرنے پر ضلع بھر کے صحافیوں کا ہنگامی اجلاس زیر صدارت سینئر نائب صدر ڈاکٹر عرفان اللہ منعقد ہوا جس میں ڈسٹرکٹ یونین آف جرنلسٹس کے چیئرمین حافظ منہاج الدین، الیکٹرانک میڈیا ایسوسی ایشن کے صدر ولید خان سمیت ضلع بھر کے جملہ صحافیوں نے شرکت کی ہے۔
صحافی برادی نے ڈسٹرکٹ پریس کلب لکی مروت کے صدر غلام اکبر مروت کے خلاف جھوٹا ایف آئی آر درج کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ کارکن صحافیوں کوایسے اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے دبایا نہیں جاسکتا بلکہ اس سے کرپٹ عناصر کی نیندیں مزید خراب ہونگی۔
انہوں نے اس امر کا اعادہ کیا کہ ہمارا قلم کرپٹ افسران کی کرپشن ،بدعنوانی اور حکومت کی طرف سے عوام کو مہیا کی گئی ریلیف میں گڑبڑ کرنے والوں کے خلاف نہیں رکےگا بلکہ تمام حقائق کو منظر عام پر لاکر قلم کی حرمت کا حق ادا کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ صحافی ایسے ہتھکنڈوں سے حقائق اور حق و سچ کا ساتھ چھوڑ کر ڈرنے والے نہیں۔ صحافیوں نے محکمہ خوراک کے اعلی حکام سے فوری نوٹس لینے کامطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر لکی مروت امان خان کو فوری طورپر معطل کرکے شفاف انکوائری کی جائے اور انہیں قرارواقعی سزادی جائے۔