سوات میں پاکستان کا پہلا نجی عجائب گھر، یوسفزئی قوم کی صدیوں پرانی تاریخ کا عکاس
شہزاد نوید
سوات کے علاقے سلام پور(نیا نام اسلام پور) میں پاکستان کا پہلا نجی میوزیم قائم کرلیا گیا ہے جس میں سوات کی ثقافت سے جڑی صدیوں پرانی اشیاء رکھی گئی ہے، میوزیم کے مالک کے مطابق سوات کی ثقافت کو زندہ رکھنے اور نئی نسل کو اپنی ثقافت سے پہنچان کرانے کے لئے میوزیم کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
سوات کے مرکزی شہر مینگورہ سے بارہ کلو میٹر کے فاصلے پر واقع گاوں اسلامپور ہاتھوں سے بننے والی چادروں کی وجہ سے مشہور ہے، چادروں کی اس صنعت سے اسلامپور کا ہر فرد وابستہ ہے جبکہ چادروں کی ایکسپورٹ اندرون ملک سمیت باہر ممالک بھی کی جاتی ہے۔ سوات میں دہشت گردی کے دوران اسلامپور واحد گاوں تھا جو شدت پسندوں سے پاک رہا اور یہاں پر کسی قسم کا بدامنی کا واقعہ پیش نہیں آیا۔
کورونا وبا کی وجہ سے جہاں پاکستانی معیشت بیٹھ گئی اور لوگ بے روزگار ہوئے، اسلامپور واحد علاقہ ہے جو اپنی صنعتتی پیدوار کی وجہ سے بے روزگاری سے محفوظ رہا اور یہاں پر کسی کے کاروبار یا روزگار پر اثرات نہ ہونے کے برابر تھے۔
اسلام پور گاوں ویسے تو اپنی صنعت اور مہمان نوازی کے باعث پوری دنیا میں جانا جاتا ہے لیکن اس علاقے کو اب ایک نئی پہچان بھی مل گئی ہے اور وہ ہے یہاں پر موجود نجی عجائب گھر، جو آج سے تین سال قبل یہاں کے مقامی امیر خالق نے اپنی مدد آپ کے تحت قائم کیا ہے۔یہ عجائب گھر پاکستان کا واحد نجی عجائب گھر ہے۔
اس عجائب گھر میں سوات کی ثقافت سے وابستہ سینکڑوں اشیاء اور نوادرات رکھے گئے ہیں جس میں صدیوں پرانے کھیتی باڑی کا سامان، جنگوں میں استعمال ہونے والی تلواریں، بندوقیں، استعمال کی اشیاء، مٹکے، برتن، جوتے، کرسیاں،چارپائیاں، چکی اور درجنوں کی تعداد میں دیگر اشیاء شامل ہیں جو سوات کی صدیوں پرانی تاریخ کی عکاسی کرتی ہے جبکہ عجائب گھر میں سات سو سال قدیم قرآن شریف کے نسخے بھی رکھے گئے ہیں۔
عجائب گھر کے مالک امیر خالق امیر بابا نے بتا یا کہ اُن کی خواہش تھی کہ یہاں کی ثقافت کو زندہ رکھا جائے جس کے لئے انہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت نجی عجائب گھر قائم کیا اور باقاعدہ حکومت پاکستان سے رجسٹرڈ کروایا” میرے پاس عجائب گھر میں سیکڑوں کی تعداد میں اشیاء موجود ہے، جس میں ہر شعبہ سے وابستہ چیزیں ہیں، میں چاہتا ہوں کہ سوات کی قدیم ثقافت زندہ رہے اور آنے والی نسلیں اپنی پرانی ثقافت کو پہنچا سکیں ”
حکومت پاکستان سے منظور شدہ اسلامپور ثقافتی عجائب گھر میں سیاحوں کے داخلے کے لئے مقامی لوگوں سے تیس روپے جبکہ غیر مقامی سیاحوں سے دو سو روپے انٹری فیس وصول کی جاتی ہے۔اس حوالے سیامیر خالق نے بتایاکہ عجائب گھر کو دیکھنے کے لئے ملک کے کونے کونے سے لوگ آرہے ہیں، اس سال کثیر تعداد میں سیاحوں نے عجائب گھر کا رخ کیا جبکہ واپسی پر اسلامپور بازار میں چادروں کی خریداری بھی کی۔
سوات کے اس نجی عجائب گھر کو دیکھنے کے لئے دور دور سے لوگ آتے ہیں، جو یہاں کی قدیم ثقافت کے بارے جان کر خوشی کا اظہار کرتے ہیں، راولپنڈی سے آئے ہوئے سیاح امجد علی نے بتایا کہ یہاں آکر انہیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا اور دلی خوشی ہوئی” یہاں پر بہت سی قدیم چیزیں رکھی ہوئی ہیں جو میں نے پہلے کہیں نہیں دیکھی”
عجائب گھر کی سیر کو آئے ہوئے سیاح عباس خان نے بتایا کہ یہ ایک اچھا اقدام ہے، اس سے لوگ اپنی ثقافت کے بارے اچھی طرح جاں سکیں گے۔
سوات کے نجی عجائب گھر کو حکومت پاکستان نے باقاعدہ طور پر لائسنس بھی مہیا کیا ہے،عجائب گھر کی بدولت صنعتی گاوں کو ایک نئی پہنچان مل گئی ہے، علاقے کے لوگ امیر خالق کی اس کاوش کو نہ صرف سراہتے ہیں بلکہ اُن کی حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں۔