خیبر پختونخوا

"لوگوں کی مخالفت کے باوجود مجسمہ سازی کا فن جاری رکھوں گی”

سید زمان صبا

مالاکنڈ کی تحصيل درگئی کے علاقہ ہریانکوٹ سے تعلق رکھنے والی میٹرک کی طالبہ الماس خانم نے مجسمہ سازی اور ہاتھوں سے تصویریں بنانے کا فن کسی ادارے سے نہیں سیکھا بلکہ اپنے بڑے مصور بھائی سے سیکھا ہے۔

واٹرکلر کا استعمال کرنے والی چودہ سالہ الماس خانم کو مختلف فنون میں غیر معمولی مہارت حاصل ہے، الماس خانم کڑائی وکشیدہ کاری کے ذریعے مصوری کے ساتھ ساتھ شاعری بھی کرتی ہیں۔

الماس خانم گیلی مٹی سے انسانیت اور معاشرے کیلئے کام کرنے والے کرداروں کے دیدہ زیب مجسمے بناتی ہیں جبکہ بُنائی کے ذریعے بھی اہم شخصیات کی تصاویر بنانا الماس خانم کا انمول فن ہے۔

 

ایک سال قبل اس لڑکی نے مجسمہ سازی اور فن خطاطی کی دنیا میں قدم رکھا اور اب تک درجنوں مجسمے اور سینکڑوں تصوییریں بنا چکی ہیں اور اس کام کو آگے بڑھانے کیلئے پُرعزم ہیں۔

الماس خانم کے والد طالب جان کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی بیٹی کی صلاحیتوں پر فخر ہے اور وہ اس فن میں اپنی بیٹی کو بھرپور طریقے سے سپورٹ کر رہے ہیں۔

الماس خانم کے بنائے گئے مجسمے اور فن پارے مختلف نمائشوں میں پیش کئے گئے تاہم وہ آرٹ اور مجسمہ سازی کے ساتھ ساتھ شعر و شاعری کے ذریعے بھی لوگوں کی توجہ کامرکز بن چکی ہیں۔

الماس خانم کا کہنا ہے کہ تصویریں بنانے اور مجسمہ سازی کے حوالے سے علاقے میں لوگ ان کے مخالف ہیں مگر وہ کسی کی پروا کئے بغیر اس کام کو جاری رکھیں گی۔

مٹی سے مجمسہ بنانا ہو یا واٹر کلر سے تصویر بنانا ایک مشکل فن ہے، اگر حکومت مالاکنڈ میں آرٹ گیلری بنائے تو الماس خانم جیسے باہمت لڑکے لڑکیوں کو اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کا موقع ملے گا۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button